Open Menu

Aftar Ki Ahmiat Aur Ajar O Sawab - Article No. 1168

Aftar Ki Ahmiat Aur Ajar O Sawab

افطار کی اہمیت اور اجروثواب - تحریر نمبر 1168

ماہ صیام میں انفرادی اور اجتماعی سطح پر افطاری کا اہتمام کیا جانا چاہیے جوکہ باعث برکت ہے،گھروں پر اہل محلہ ،عزیز واقارب کے لیے افطارکے لیے پروگرام کیے جائیں،درس قرآن ،درس حدیث،رمضان کے فضائل پر لیکچر کے لیے اہتمام کریں،اجتماعی دعا کرائیں،دعا وہ اظہار بندگی ہے کہ جو اللہ پاک بہت زیادہ پسند ہے،

پیر 5 جون 2017

امیر افضل اعوان:
ماہ صیام میں انفرادی اور اجتماعی سطح پر افطاری کا اہتمام کیا جانا چاہیے جوکہ باعث برکت ہے،گھروں پر اہل محلہ ،عزیز واقارب کے لیے افطارکے لیے پروگرام کیے جائیں،درس قرآن ،درس حدیث،رمضان کے فضائل پر لیکچر کے لیے اہتمام کریں،اجتماعی دعا کرائیں،دعا وہ اظہار بندگی ہے کہ جو اللہ پاک بہت زیادہ پسند ہے،اور دعا کبھی رائیگا بھی نہیں جاتی مگر اسلام میں بہ وقت افطار روزہ دار کی دعا بہت اہمیت کی حامل ہے،افطار پارٹیوں کو کھانے پینے کی نمائش کی بجائے خدا کی خوشنودی کی خاطر مخلوق کی خدمت کے لئے وقف کیا جائے تو خدا کی رضا اور بندوں کی دعا لی جاسکتی ہے۔
یوں توں ماہ کریم کا ہر ہر لمحہ تاریخی،بابرکت اور یادگار ہے۔اس کہ باجو د تاریخ اسلام کے کئی اہم مراحل کو رمضان سے نسبت حاصل ہے جیسے 17 رمضان لمبارک غزوہ بدر،10 رمضان المبارک یوم باب السلام سندھ،27 رمضا ن المبارک یوم نزول قرآن ،27 رمضان المبارک ہی یوم آزادی پاکستان کی یاد دلاتا ہے۔

(جاری ہے)

ان ایام میں افطار پروگرام کے موضوعات اسی مناسبت سے ہوں تو ماضی سے جڑنا آسان ہوگا۔

اسلام رمضان المبارک میں ایمان والوں کو ایک دوسرے سے مضبوط تعلقات استوار کرنے کے لئے خوبصورت پیکج عطا کرتا ہے،بتا یاجاتا ہے کہ ایمان والا اپنے دوسرے ایمان والے بھائی کا روزہ افطا ر کروائے گا،اُسے تین انعامت ملیں گے،بخشش کا پروانہ،دوزخ سے آزادی کا سرٹیفیکیٹ اورروزے دار جتنا ثواب اور یہ بیکج صرف امیروں کو ہی نہیں عطا فرمایا بلکہ غرباء پر بھی کرم فرما ہے۔
کہ اگر کوئی غریب آدمی دودھ کے ایک گھونٹ،ایک کھجور یا پانی کے ایک گھونٹ سے روزہ افطارکرائے گا،اُسے بھی انہی انعامات سے نوازاجائے گا،یہ دراصل روزہ کی برکت سے بہن بھائیوں اور قرابت داروں کے تعلقات کی مضبوطی اور ایک دوسرے سے محبت اور پیار کے بندھن کو مضبوط کرنے کا خوبصورت پیکج عطا فرمایا ہے،روزہ ہمیشہ کھجور سے افطار کیا جائے،اگر کھجور میسر نہ ہو تو پھر پانی سے افطار کرلے کیونکہ پانی پاک کرنے والا ہے،کھجور اور پانی سے افطار کو پسند کیا گیا ہے کہ اگر آپ کوئی اہتمام کرنے کی سکت نہیں رکھتے تو بے شک آپ کھجور یا پانی سے ہی کسی کا روزہ افطار کروادیں اللہ پاک آپ کو بھی وہی اجرء عطاء فرمائے گا،ایک روایت ہے کہ جو شخص افطاری اور نماز کی ادائیگی کے بعد روزہ دارکو خوب پیٹ بھر کر کھانا کھلائے گا اُس کو ایسی نعمت سے نوازا جائے گاجو قیامت کے ہولناک اور خوفناک وقت کے لئے انتہائی ضروری ہے،وہ نعمت مبارکہ یہ ہے کہ جو کسی روزے دار کو خوب پیٹ بھر کر کھانا کھلائے گا،رمضان المبارک کا پہلا عشرہ اختتام پذیر ہونے کو ہے ،ابھی بھی وقت ہے کہ ہم اس انعام الہٰی کو حاصل کرنے کے لئے تھوڑی سے ہمت کرلیں،یہ ضروری نہیں کہ دس بیس اور سو پچاس روزے داروں کی افطاری کروائی جائے تو افطاری ہوگی بلکہ ایک روزہ دار کی اِفطاری پر بھی اتنا ہی انعام ہے۔

Browse More Islamic Articles In Urdu