Open Menu

Aitekaf Razaye Khuda Wandi Haasil Karne Ka Rasta - Article No. 1941

Aitekaf Razaye Khuda Wandi Haasil Karne Ka Rasta

اعتکاف: رضائے خداوندی حاصل کرنے کا راستہ - تحریر نمبر 1941

دو حج اور دو عمروں کا ثواب: نبی کریم ؐ کا ارشاد ہے کہ جو شخص عشرہ رمضان میں اعتکاف کرے اس کو دو حج اور دو عمروں کا اجر ہے

جمعرات 7 جون 2018

حافظ م الف
اعتکاف کے لغوی معنی ہیں ایک جگہ پابند ہوکر ٹھہرے رہنا، شرعی اصطلاح میں اعتکاف عبادت کی ایک شکل ہے جس کی بڑی خصوصیت یہ ہے کہ مومن کچھ مدت کے لیے دنیا سے علیحدگی اختیار کرکے مسجد میں بیٹھ جاتا ہے۔ اعتکاف ایک مستحسن فعل ہے۔ یہ سنت بھی ہے اور اس کا شمار اُن نیک اعمال میں ہوتا ہے جن کا ماہ رمضان کے آخری دس دنوں کے اندر بجالانا کتب شرعیہ میں مستحسن قرار دیا گیا ہے، تاکہ انسان لیلۃ القدر کی برکات سے بہرہ ور ہوسکے۔

(بحوالہ: اعتکاف (مقالہ)، دائرہ معارف اسلامیہ، جلد دوم، صفحہ 875)۔
اعتکاف کس تاریخ کو بیٹھا جائے؟ جب آنحضرتؐاعتکاف کا ارادہ فرماتے تو آپ ؐ صبح کی نماز ادا کرکے وہاں تشریف لے جاتے جہاں آپؐ کو اعتکاف بیٹھنا ہوتا تھا۔

(جاری ہے)

(ابن ماجہ)
بیس رمضان کی صبح کو اعتکاف بیٹھا جائے: حضرت عائشہ ام المومنینؓ نے فرمایا کہ نبی ؐ ہمیشہ اخیر عشرہ میں رمضان کا اعتکاف فرماتے تھے۔

یہاں تک کہ آپؐ ؐنے وفات پائی۔ پھر آپ ؐ کے بعد آپ ؐ کی ازواجِ مطہراتؓ نے اعتکاف فرمایا۔ (بحوالہ: صحیح مسلم، جلد سوم، صفحہ 176)۔
اعتکاف والا بے ضرورت گھر نہ جائے: حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ آنحضرتؐ (اعتکاف کی حالت میں) مسجد میں رہ کر اپنا سر مبارک میرے حجرے کے اندر کردیتے۔ میں آپ ؐ کے سر مبارک میں کنگھی کردیتی اور اعتکاف کی حالت میں بغیر ضرورت کے گھر میں تشریف نہ لاتے۔
(بخاری شریف)۔
عورتیں اعتکاف کرسکتی ہیں: حضرت عائشہ ؓفرماتی ہیں کہ آنحضرت ؐ رمضان کے اخیر عشرہ میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے۔ میں آپ ؐ کے لیے (مسجد میں) ایک خیمہ لگادیتی۔ آپ ؐ صبح کی نماز پڑھ کر اس میں چلے جاتے، حضرت حفصہؓ نے حضرت عائشہؓ سے ایک خیمہ لگانے کا اذن چاہا۔ انہوں نے اذن دیا پھر حضرت حفصہؓ نے بھی (مسجد میں) ایک خیمہ لگایا۔
ان کے دیکھا دیکھی حضرت زینبؓ نے بھی ایک خیمہ کھڑا کیا۔ جب آنحضرت ؐ نے صبح اتنے خیمے دیکھے تو فرمایا: یہ ہے کیا؟ آپ ؐنے فرمایا: کیا تم سمجھتے ہو یہ خیمے ثواب کی نیت سے کھڑے کیے گئے ہیں۔ پھر آپ ؐ نے اس رمضان میں اعتکاف ہی نہیں کیا اور شوال کے دس دنوں میں اعتکاف کیا۔ حضرت ابوہریرہؓ کے مطابق آنحضرت ؐ ہر رمضان کے دس دن اعتکاف فرمایا کرتے تھے۔
جب وہ سال آیا جس میں آپ ؐ کی وفات ہوئی تو آپ ؐ نے بیس دن اعتکاف فرمایا۔ (بخاری شریف)۔
حضرت عبدالقادر جیلانی (غنیۃ الطالبین حصہ اول کے صفحہ 29پر) ارشاد فرماتے ہیں کہ روزے دار کے لیے اعتکاف میں بیٹھنا مستحب ہے۔ اعتکاف اسی مسجد میں ہوا ہے جس میں جماعت سے نماز پڑھی جاتی ہو۔ نبی اکرم ؐ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف فرماتے تھے۔

دورانِ اعتکاف تلاوت قرآن پاک، سبحان اللّٰہ والحمدللّٰہ اور لاالہ الا اللّٰہ کی کثرت اور اللہ تعالیٰ کے افعال و صفات میں غوروفکر اللہ تعالیٰ کی قربت کا سبب بنتے ہیں۔ فضول گفتگو سے بچا جائے۔ معتکف کو ضرورت کے بغیر گوشہ خلوت سے باہر آنا جائز نہیں۔ مثلاً غسل واجب ہوجائے تو غسل کے لیے آناجائز ہے، یا کسی مصیبت میں پڑ جانے کا ڈر ہو یا سخت بیماری کا ڈر ہو، یا ضرورتِ بشری۔
البتہ عورت گھر میں اعتکاف کرے۔
دو حج اور دو عمروں کا ثواب: نبی کریم ؐ کا ارشاد ہے کہ جو شخص عشرہ رمضان میں اعتکاف کرے اس کو دو حج اور دو عمروں کا اجر ہے۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ جو شخص ایک دن کا اعتکاف بھی اللہ کی رضا کے واسطے کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے اور جہنم کے درمیان تین خندقیں آڑ فرمادیتے ہیں جن کی مسافت آسمان اور زمین کی درمیانی مساف سے زیادہ چوڑی ہے۔

Browse More Islamic Articles In Urdu