Open Menu

ALLAH Kare Ga - Article No. 3128

ALLAH Kare Ga

اللہ کرے گا - تحریر نمبر 3128

انسان اللہ تعالی کی بنائی ہوئی افضل ترین مخلوق یعنی اشرف المخلوقات ہے جب سے انسان اس دنیا میں آیا اسے وقتا ً فوقتاًہر چیز کی سمجھ بوجھ عطاء کی جاتی رہی ،

Mian Mohammad Husnain Kamyana میاں محمد حسنین فاروق کمیانہ جمعرات 9 مئی 2019

انسان اللہ تعالی کی بنائی ہوئی افضل ترین مخلوق یعنی اشرف المخلوقات ہے جب سے انسان اس دنیا میں آیا اسے وقتا ً فوقتاًہر چیز کی سمجھ بوجھ عطاء کی جاتی رہی ،ان تمام باتوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے یہ کہنا کہ کائنات خودبخود وجود میں آئی ہے یااس کا کوئی بنانے والا نہیں درحقیقت یہ بات درست نہیں ہے اس نقطے کو سمجھنے کے لیے ایک چھوٹی سی مثال ہی کافی ہے کہ اس کائنات کی کوئی بھی چیز خودبخود وجود میں نہیں آئی اس کا کوئی نہ کوئی بنانے والا ہے یا پھر انسان نے اپنی حکمت و دانش سے ایجاد کیا ہے کسی ادبی چیز کا خودبخود نہ بننا اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ یہ وسیع و عریض کائنات بھی کسی عظیم ہستی کی تخلیق شدہ ہے یہ دلیل اور منطق باکل سادہ اور اساسی ہے نقش، صنعت کے لئے صانع ایجادکے لئے موجد کا ہونا لازم ہے اب رہی بات یہ کہ وہ نظر کیوں نہیں آتا اسکی مثال بھی اس طرح دی جاسکتی ہے کہ جس طرح ہم درد محسوس تو کر سکتے ہیں مگر دیکھ نہیں سکتے ۔

(جاری ہے)

یہ بھی اسی طرح کی کیفیت ہے کہ جسیے ہم کائنات کے وسیع وعریض نظام کو دیکھ کر محسوس تو کر سکتے ہیں کہ اس کا کوئی نہ کوئی بنانے والا موجود ہے پر دیکھ نہیں سکتے ۔یہاں یہ بات بھی غور طلب ہے کہ وہ اپنے رب کو کیسے دیکھے گا ایک عام انسان تو اپنی روح سے ہی واقف نہیں ہے اس کی حقیقت ہی نہ جانتا ہے اب نظر ڈالتے ہیں انسان کے اشرف المخلوقات ہونے پر انسان کو صبرو جبر ،حلال وحرام، نیک و بد اور کفر و یکتایت اختیار کرنے کا پورا پورا حق ہے جیسا کہ حکم ہے ، لا اکراہ فی دین ، یعنی دین میں کوئی جبر نہیں تمہید باند ھنے کے بعد اب اللہ تعالی کی حاکمیت پر کسی کو کوئی شک باقی نہ رہ جاتا ہے اب میں آپ کی نظر ایک پچیدہ مسئلے کی طرف ڈالنا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ جب بھی کوئی مسئلہ درپیش ہوتا ہے تو ہم لوگ بے اختیار ہو کر کہتے ہیں اللہ کرئے گا ۔
اس صورت حال کو پیش نظر رکھتے ہوئے انسان کے پاس کلی اختیار ہے چاہے وہ رحما ن کے راستے پر چلے یا پھر شیطان کے بد قسمتی سے ہم لوگ شیطان کے راستے پر چلتے ہوئے رحمان تک پہنچنے کے خواہاں لوگ ہیں ۔وہ لوگ جو ہمیں شیطان کے راستے پر چلتے ہوئے لگتے ہیں دراصل وہی قدرت کے صحیح اصول اپنائے ہوئے ہیں انہوں نے لفظ ِ، اقراء ، یعنی پڑھ کو اپنائے ہوئے تمام تر دنیا کو فتح کر لیا ہے آج کی ساری دنیا مغرب کی مرہون منت ہے ہم لوگ ان کی ہر چیز کو استعمال کرتے ہوئے انھیں برا بھلا کہتے ہیں اس دنیا کی جتنی بھی ترقی ہے اس کی وجہ صرف اورصرف علم سے جڑی ہوئی ہے وہ لوگ خود محنت کرنے والے ہیں نہ کہ ہم لوگوں کی طرح ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ کر یہ کہنے والے کہ ، اللہ کرے گا ، ہم لوگ ہر چیز اللہ تعالی سے منسلک کر رہے ہیں انسان کا کام ہے کوشش کرنا جب ہم کوشش ہی نہ کریں گے تو کوئی کام کیسے بن پائے گا آج وہ لوگ اس دنیا کو چلارہے جو علم کے ساتھ ساتھ عمل کی پالیسی پر عمل پیراہیں آج وہ لوگ ا س دنیاکے حاکم ہیں جن کے معالات بہتر سے بہتر ین ہیں ہم حقیقت کو جھٹلا کر ترقی کرنا چاہتے ہیں ہمارے علم سے غافل ہونے کی وجہ ہے ہم لوگ مجزاب و کرامات پر ہی فوکس کیئے ہوئے ہیں مجزاب کرامات پیارے نبیوں و ولیوں کی سینکڑوں سال پرانی صفات تھی ہمیں ان پر یقین ہے لیکن بد قسمتی سے آج کل ہر بندہ ولی بننے کے چکر میں ہیں ان تمام تر خیالات کو بکھرنے کا مقصد یہ ہے کہ سب سے پہلے انسان اپنے گھروالوں کے نزدیک ہو پائے گا در حقیقت لوگوں کی خوشی میں اللہ کی خوشی ہے معاشرے میں رہنے والی اعظیم ہستیوں کو چونا لگا کر ہم رب کی تلاش میں نکلنے والے نہ دنیا کے ہیں اور نہ ہی حقیقت میں رب کے اس کی اصل وجہ کم علمی یا لاعلمی ہے ایک اور حقیقت یہ بھی ہے کہ اس ملک کے سینکڑوں بے روز گار بچے صرف اور صرف اس سوچ پر پیدا کیے گئے ہیں کہ وہ اپنا رزق لے کر آتے ہیں ایسا رزق جو ذلت یا رسوائی کے بعد ملے یا پھر نہ ملے یقیناًٍٍٍ انسان کو گمراہی کی طرف لیکر جاتا ہے اس بات کا دوش ہم قدرت کو نہیں دے سکتے یہ ہماری خود کی کم عقلی ہے ہمارے پاس اس کا اختیار ہے کہ پہلے ہم وسائل کا مناسب بندوبست کریں اور پھر نسل کی بڑھوتی کریں ورنہ ذلت ہی مقدر ہوگی آخر میں ایک بات کا او خلاصہ کرنا چاہتا ہو ں انسان کا اشرفالمخلوقات ہونے سے مراد آرادے کا پکا ، برائی یا اچھا ئی پر قدرت رکھنے والا انسان ہے نہ کہ وہ جو لحاظ سے بے اختیار ہے ہم لوگوں نے وہ اختیار جو ہمارا تھا اس میں بھی ہم نے خود کو بے اختیار کر رکھا ہے کہ جس کی وجہ سے یہ ساری صورتحال پیدا ہو چکی ہے

Browse More Islamic Articles In Urdu