- Home
- Islam
- Prayer Timings
- Ramadan
- Quran Kareem
- Hadith
- Hajj/Umrah
- Muslim Calandar
- Islamic Info
-
Naats
- Famous Naat Khawan
- Atif Aslam Naats
- Junaid Jamshed Naats
- Amir Liaquat Hussain Naats
- Abdul Rauf Rufi Naats
- Siddique Ismail Naats
- Yousaf Memon Naats
- Shehbaz Qamar Fareedi Naats
- Amjad Sabri Naats
- Khursheed Ahmed Naats
- Marghoob Hamdani Naats
- Waheed Zafar Qasmi Naats
- Owais Raza Qadri Naats
- Fasih Ud Din Soherwardi Naats
- Sami Yusuf Naats
- Listen Urdu Naats
- Arabic Naats MP3
- 12 Rabi-ul-Awal Naats MP3
- More
Aman Ka Maheena Ramadan Ul Mubarak - Article No. 1968
امن کا مہینہ رمضان المبارک - تحریر نمبر 1968
رمضان کے مہینہ کو اللہ رب العزت نے تین عشروں میں تقسیم کیا ہے۔ اور ہر عشرہ(دس دن) کی خاص فضیلت رکھی ہے۔پہلا عشرہ رحمت کا ہے،دوسرا مغفرت کا اور تیسرا عذاب جہنم سے نجات کا ہے۔ پہلے عشرہ کی ابتداہی سے اللہ رب العالمین کی بے انتہا رحمتوں کا نزول شروع ہوجاتا ہے
منگل 12 جون 2018
محمد آصف اقبال..نئی دہلی
حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی فرماتا ہے کہ ابن آدم کا ہر کام، اس کے لیے ہے، مگر روزہ میرے لیے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا۔ روزہ ڈھال ہے اور جب تم میں سے کسی کا روزہ ہو تو وہ اس دن فحش بات نہ کرے، شور نہ کرے، اگر کوئی اسے گالی دے یا لڑائی لڑے تو دو مرتبہ کہہ دے کہ میں روزے دار ہوں۔
(جاری ہے)
روزہ دن بھر کی عبادت: ہم جانتے ہیں کہ جب بندہ نماز میں اللہ کے سامنے ظاہری و باطنی طور پر تعلق استوار کر لیتا ہے تو دورانِ نماز وہ لوگوں سے بات چیت نہیں کرتا، اللہ کی جانب رخ کرنے کے بعد اِدھر ادھر نہیں دیکھتا، اگر کوئی بدکلامی کرنے یا لڑنے جھگڑنے پر آجائے تو بحالت نماز اس سے پرہیز کرتا ہے۔
ٹھیک اسی طرح روزہ کی حالت میں بھی بندہ عبادت میں ہوتا ہے، اللہ سے اس کا تعلق استوار ہو چکا ہوتا ہے، لہذا روزہ کی حالت میں وہ لڑائی جھگڑے، بدکلامی وغیرہ سے پرہیز کرتا ہے اور اپنی عبادت میں خلل ڈالنے والوں سے نرمی اختیار کرتے ہوئے کہہ دیتا ہے کہ میں روزہ سے ہوں یا میں روزہ دار ہوں۔ سلامتی ہو تم پر اور اللہ تعالی تم کو ہدایت عطا فرمائے۔ اگر ایک مرتبہ ایسا کرنے پر وہ اپنے رویہ سے گریز نہیں کرتا تو اس کو دوبارہ متوجہ کیا جاتا ہے۔ اسی طرح روزے کے ڈھال ہونے کا مطلب یہ بھی ہے کہ روزہ نفسانی شہوت سے بچانے کا بہترین ذریعہ ہے۔ روزہ کا مقصد صرف کھانا پینا ترک کر دینا نہیں، بلکہ دوسرے گناہوں اور اخلاقی خرابیوں سے بھی بچانا ہے۔ حدیث میں روزے کے ڈھال ہونے کا بیان ہے اور کہا گیا کہ جب تم روزے سے ہو تو فحش بات نہ کرو اور شور و شغب نہ کرو۔ پھر جب تم کو پرہیز کرنے کی عادت ہو جائے گی تو یہی تمہاری ڈھال ہوگی جو تمہاری حفاظت کرے گی ہر اس برائی سے جس سے اللہ اور اس کا رسول منع کرتے ہیں۔رمضان کے عشروں کی حقیقت: رمضان کے مہینہ کو اللہ رب العزت نے تین عشروں میں تقسیم کیا ہے۔ اور ہر عشرہ (دس دن)کی خاص فضیلت رکھی ہے۔ پہلا عشرہ رحمت کا ہے، دوسرا مغفرت کا اور تیسرا عذاب جہنم سے نجات کا ہے۔ پہلے عشرہ کی ابتدا ہی سے اللہ رب العالمین کی بے انتہا رحمتوں کا نزول شروع ہوجاتا ہے۔ جس کا ظاہری مشاہدہ اس طرح ہوتا ہے کہ امت مسلمہ سے تعلق رکھنے والا ہر عام و خاص بندہ اللہ کی عبادت میں ہمہ تن مصروف ہو جاتا ہے۔ اس کو اس مشینی دور میں جہاں ہر طرف نفسا نفسی کا عالم ہے اور انسان مادی ترقی کے لیے جنونی حد تک سرگرم عمل ہے، اللہ تعالی اس کو توفیق بخشتا ہے کہ وہ اس بھنور سے نکل کر نیکی کے موسمِ بہار میں عبادت کی جانب راغب ہو، نیکی کے کام انجام دے، روزے داروں کا روزہ کھلوائے، برائیوں اور معصیت کے کاموں سے پرہیز کرے، غریبوں، مسکینوں، حاجتمندوںکی مدد کرے، بے انتہا فیاضی کا مظاہرہ کرے اور اللہ تعالی کی رحمتیں سمیٹتا چلا جائے۔ اس طرح جب وہ ان کاموں میں مصروف ہو جائے گا اور اللہ کی عبادت کو شعوری طور پر انجام دینے والا بن جائے گا تو نہ صرف رحمت بلکہ اس کی مغفرت بھی کی جائے گی۔ صراط مستقیم پر خود چلنے اور معاشرہ میں لوگوں کو تعاون کرنے کے نتیجہ میں جو معاشرہ وجود پذیر ہوتا ہے اس کا لازمی تقاضہ ہے کہ ایسے افراد کو جہنم سے بچا لیا جائے۔ مزید اس آخری عشرہ میں شب قدر کی تلاش، اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی، آئندہ اپنی زندگی کو اللہ کے بتائے طریقہ پر استوار کرنے کا عہد، قرآنِ حکیم کا مطالعہ، یہ سب مل کر اس کے لیے نجات کا سامان بہم پہنچانے کا ذریعہ بن جاتے ہیں۔ اس طرح اللہ تعالی رمضان المبارک کے مہینہ کے اختتام پر اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیتا ہے۔
تقوی کیا ہے؟زندگی کا یہ راستہ جس پر انسان سفر کر رہا ہے، دونوں طرف افراط و تفریط، خواہشات اور میلاناتِ نفس، وساوس اور ترغیبات، گمراہیوں اور نافرمانیوں کی خار دار جھاڑیوں سے گھرا ہوا ہے۔ اس راستے پر کانٹوں سے اپنا دامن بچاتے ہوئے چلنا اور اطاعتِ حق کی راہ سے ہٹ کر بد اندیشی و بد کرداری کی جھاڑیوں میں نہ الجھنا، یہی تقوی ہے اور اس ہی کے لیے اللہ تعالی نے روزے فرض کیے ہیں۔ یہ ایک مقوی دوا ہے جس کے اندر خدا ترسی و راست روی کو قوت بخشنے کی خاصیت ہے۔ مگر فی الواقع اس سے یہ قوت حاصل کرنا انسان کی اپنی استعداد پر موقوف ہے۔ اگر آدمی روزے کے مقصد کو سمجھے اور جو قوت روزہ دیتا ہے اس کو لینے کے لیے تیار ہو اور روزے کی مدد سے اپنے اندر خوف خدا اور اطاعتِ امر کی صفت کو نشو و نما دینے کی کوشش کرے تو یہ چیز اس میں اتنا تقوی پیدا کر سکتی ہے کہ صرف رمضان ہی میں نہیں بلکہ اس کے بعد بھی سال کے باقی گیارہ مہینوں میں وہ زندگی کی سیدھی شاہراہ پر دونوں طرف کی خار دار جھاڑیوں سے اپنے دامن کو بچائے ہوئے چل سکتا ہے۔ اس صورت میں اس کے لیے روزے کے نتائج (ثواب)اور منافع (اجر)کی کوئی حد نہیں۔ لیکن اگر وہ اصل مقصد سے غافل ہو کر محض روزہ نہ توڑنے ہی کو روزہ رکھنا سمجھے اور تقوی کی صفت حاصل کرنے کی طرف توجہ ہی نہ کرے تو ظاہر ہے کہ وہ اپنے نامہ اعمال میں بھوک پیاس اور رتجگے کے سوا اور کچھ نہیں پا سکتا۔ اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کا ہر عمل خدا کے ہاں کچھ نہ کچھ بڑھتا ہے، ایک نیکی دس گنا سے سات سو گنا تک پھلتی پھولتی ہے۔ مگر اللہ تعالی فرماتا ہے کہ روزہ مستثنی ہے، وہ میری مرضی پر موقوف ہے، جتنا چاہوں اس کا بدلہ دوں (متفق علیہ)۔
عبادات کی حکمت: اسلام میں جو اعمال اور عبادات فرض یا واجب کی گئی ہیں ان میں حکمت پوشیدہ ہے۔ دراصل اللہ تعالی نے بندوں پر خصوصی مہربانی کرتے ہوئے ان کے لیے وہی اصول و ضوابط مقرر فرمائے ہیں جو بندے کی کامیابی اور سعادت دارین کا موجب ہیں۔ اللہ تعالی کے دربار میں مقبول عبادت کا سب سے اہم اور بنیادی قاعدہ خلوصِ نیت اور حضور قلبی ہے۔ اگر عبادت کا بنیادی محرک رضائے الہی نہ ہو تو اس عبادت کی کوئی حیثیت ہے اور نہ ثواب بلکہ حدیث نبوی ﷺکے مطابق: کتنے ہی روزہ دار ہیں جنہیں ان کے روزے سے سوائے بھوک اور پیاس کے کچھ نہیں ملتا۔ دوسری اہم بات یہ کہ اسلام عبادت گزاروں کو مشقت میں نہیں ڈالتا بلکہ عبادات میں آسان شرائط کے ساتھ رخصت بھی فراہم کرتا ہے۔ چنانچہ اگر کوئی بیمار ہے تو اسے روزہ نہ رکھنے کی آزادی ہے، کہ تندرستی کے بعد رکھے یا اگر تندرستی کی امید نہیں ہے تو فدیہ ادا کرے (یہ بھی یاد رہے کہ بلا عذر عبادات سے محرومی ابدی محرومی ہے)۔ آخری بات یہ کہ انسان کی انفرادی اور اجتماعی زندگی پر ان تمام عبادات کے گہرے اثرات مرتب ہونے چاہیں۔ یہ فرائض محض عبادت برائے عبادت نہیں، بلکہ اخروی فلاح کے ساتھ ساتھ دنیاوی زندگی پر ان کے اثرات و فوائد بھی ملحوظ رکھے گئے ہیں۔ اسلام نے کوئی ایسا عمل فرض نہیں کیا جس کے نتائج انسان کی عملی زندگی میں ظاہر نہ ہوں۔ شریعت نے اگر کسی چیز کا حکم دیا ہے تو وہ سراسر خیر ہی ہوتا ہے اور بندوں کی زندگی پر اس کا براہ راست مثبت اثر ہوتا ہے، اور اگر کسی عمل سے منع کیا ہے تو اس لیے کہ وہ انسانی زندگی کے لیے ضرر رساںہے۔ ارشاد ربانی ہے: (پس آج یہ رحمت ان لوگوں کا حصہ ہے)جو اس پیغمبر، نبی امی ﷺ کی پیروی اختیار کریں جس کا ذکر انہیں اپنے ہاں تورات اور انجیل میں لکھا ہوا ملتا ہے۔ وہ انہیں نیکی کا حکم دیتا ہے، بدی سے روکتا ہے، ان کے لیے پاک چیزیں حلال اور ناپاک چیزیں حرام کرتا ہے، اور ان پر سے وہ بوجھ اتارتا ہے جو ان پر لدے ہوئے تھے اور بندشیں کھولتا ہے، جن میں جکڑے ہوئے تھے (اعراف:)۔
رمضان کا پیغام: معلوم ہوا کہ یہ مہینہ ہدایت حاصل کرنے اور کامیابی و کامرانی سے ہمکنار ہونے کا ہے۔ اس ماہ مبارک میں معاشرہ میں ایک ایسی فضا قائم ہو جاتی ہے جس میں ہر طرف بندے سکون و عافیت اور محبت و ہمدردی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ لڑائی جھگڑے اور بدکلامی سے گریز کرتے ہیں، آپس میں ملتے جلتے اور روزہ داروں کے افطار کا اہتمام کرتے ہیں۔ قرآنِ حکیم کی نہ صرف تلاوت کرتے ہیں بلکہ اس کا شعوری طور پر مطالع کرتے ہیں۔ قرآنی احکامات کو اپنی زندگی میں رائج کرتے ہیں اور تقوی کی صفت سے ہمکنار ہونے کی مکمل سعی و جہد کرتے ہیں۔ اور ایک ایسا معاشرہ وجود میں لے آتے ہیں جو اسلامی معاشرہ کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ مہینہ نہ صرف مسلمانوں کے لیے بلکہ برادرانِ وطن کے لیے بھی یہ پیغام پیش کرتا ہے کہ اگر اسلام کے مطابق زندگی کو ڈھال لیا جائے تو یہ سکون و عافیت کی فضا جو چہار جانب محسوس کی جارہی ہے وہ آئندہ دنوں میں بھی برقرار رہ سکتی ہے بشرطیکہ جس طرح رمضان میں شب و روز گزارے ہیں اسی طرح سال کے گیارہ مہینوں میں بھی ان پر عمل کیا جاتا رہے۔
Browse More Islamic Articles In Urdu
ام المومنین حضرت ام حبیبہ بنت ابو سفیان رضی اللہ عنہا
ummul momineen hazrat umm habiba bint abu sufyan RA
ولادت باسعادت مدینہ علم کا دروازہ۔مولا علی رضی اللہ عنہ
Wiladat Basadat Madina Ilam Ka Darwaza - Maula Ali RA
اسلام کا تیسرا اہم رکن زکوٰة
Islam Ka Teesra Ehem Rukan Zakat
شب قدر۔ فضائل مسائل
Shab e Qadar - Fazail Masail
رمضان کا عشرہ مغفرت !
Ramzan Ka Ashra Maghfirat
جابر ابن حیان
Jabir ibn Hayyan
شب برات کی عظمت وفضیلت
Shab e Barat Ki Azmat O Fazeelat
شعبان المعظم استقبال رمضان کا مہینہ
Shaban Al Muazzam
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کی شادی
Hazrat Fatima RA Ki Shaadi
زکوۃ ادا نہ کرنے کا گناہ
Zakat Ada Naa Karne Ka Gunah
سورۂ اخلاص کا اجر وثواب
Sorah Ikhlas ka Ajar o Sawab
میرے آقا ﷺ کا جانثار ساتھی ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ
Meere Aaqa SAW Ka Jan Nisar Saathi