Open Menu

Amir Ul Momineen Syedna Umar E Farooq R.a K Aqaid - Article No. 1372

Amir Ul Momineen Syedna Umar E Farooq R.a  K Aqaid

امیر المئومنین سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے عقائد - تحریر نمبر 1372

چنانچہ دستر خوان چمڑے کا بچھادیا گیا اور بچا کھچا کھانا لانے کا حکم فرمایا تو کوئی شخص مکی کی مٹھی لارہا ہے کوئی کھجوروں کی مٹھی کوئی روٹی کا ٹکڑا

جمعہ 12 جنوری 2018

کھانے پر برکت کی دعا:
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب غزوہ تبوک کا دن ہوا لوگوں کو بھوک لگی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول۔
ان لوگوں سے ان کا بچا کھچا کھانا منگوالیجئے یہ ان کے لیے اس کھانے پر برکت کی دعا فرمادیں تو رسول اللہﷺ نے فرمایا ٹھیک ہے۔چنانچہ دستر خوان چمڑے کا بچھادیا گیا اور بچا کھچا کھانا لانے کا حکم فرمایا تو کوئی شخص مکی کی مٹھی لارہا ہے کوئی کھجوروں کی مٹھی کوئی روٹی کا ٹکڑا یہاں تک کے دستر خوان پر کچھ تھوڑا سا کھانا جمع ہوگیا تو رسول اللہ ﷺ نے برکے کی دعا فرمائی اور فرمایا اپنے اپنے برتنوں کو بھرلو چنانچہ سب نے اپنے اپنے برتن بھرلئے۔
یہاں تک کہ پورے لشکر میں سے ایک بھی ایسا لشکری نہ رہ گیا جس نے برتن نہ بھرا ہو پھرفرمایا اب کھاؤ تو سب نے سیر ہوکر کھایا پھر بھی کھانا بچ گیا۔

(جاری ہے)

تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
”میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں“
جو بندہ ان دونوں گواہیوں کو لے کر اللہ تعالیٰ کے ہاں حاضر ہو بشرطیکہ ان میں شک کرنے والا نہ ہو تو وہ بندہ جنت میں جانے سے روکا نہ جائے گا،
عقیدہ: صحابہ کرام علیہم الرضوان کا عقیدہ تھا کہ کھانا کم ہو تو حضور پر نور حضرت محمد ﷺ اس کھانے پر دعا فرمائیں تو برکت ہوجاتی ہے اور کھانا کثیر تعداد کے لیے بھی کافی ہوجاتا ہے۔


دنیا کی ابتدا ء سے جنت اور دوزخ میں داخلہ تک کی خبریں دینا:
سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:
”ہم میں سے رسول اللہﷺ نے ایک جگہ کھڑے ہوکر خبریں بتانی شروع فرمائیں یہاں تک کہ ابتداء خلق سے لیکر جنتیوں ک جنت میں اور جہنمیوں کے جہنم میں داخل ہونے تک سب کچھ بتادیا جس نے یادرکھا ،اور جو بھول گیا وہ بھول گیا۔
عقیدہ: اللہ تعالیٰ نے پیارے حبیب حضرت محمد ﷺ کو اوّل سے لیکر آخر تک کا علم فرمایا ہے اور آپ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے سامنے وہ سب کچھ بیان فرمادیا چنانچہ مدرسہ دیوبند کے بانی مولوی قاسم صاحب نانوتوی نے بھی اپنی کتاب تحذیر الناس میں یہ حدیث نقل کی ہے کہ نبی پاکﷺ نے ارشاد فرمایا:
”میں اولین اور آخرین کا علم جانتا ہوں“
”خدا مطلع ساخت ہر جملہ غیب“
علیٰ کل شی ء خبر آمدی“
حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ کی علامات بتانا:
حضرت اسیر بن جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس جب اہل ایمن میں سے کوئی کمک آتی تو وہ ان سے پوچھتے کہ تم میں اویس بن عامر ہے؟حتیٰ کہ ایک دن حضرت اویس رضی اللہ عنہ ان کے پاس پہنچ گئے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا آپ اویس بن عامر رضی اللہ عنہ ہیں تو انہوں نے کہا ہاں! فرمایا آپ قبیلہ مراد سے ہیں؟انہوں نے کہا ہاں کیا آپ کو برص کی بیماری تھی اور ایک درہم کے برابر داغ رہ گیا اورباقی داغ ختم ہوگئے ہیں؟انہوں نے کہا ہاں۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
میں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ سنا ہے کہ اہل یمن کی امداد کے ساتھ تمہارے پاس قبیلہ مراد سے قران کے ایک شخص آئیں گے جن کا نام اویس بن عامر ہوگا ان کو برص کی بیماری تھی اور ایک درہم کے مقدار کے علاوہ باقی ٹھیک ہوچکی ہوگی قران میں ان کی والدہ ہے جس کے ساتھ وہ بہت نیکی کرتے ہیں۔اگر وہ کسی چیز پر اللہ کی قسم اٹھالیں تواللہ تعالیٰ اس کو ضرور پورا کرے گا اگر تم سے ہوسکے تو ان سے مغفرت کی دعا کرانا سو اب آپ میرے لئے مغفرت کی دعا کیجیے تو حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ نے ان کے لیے دعا فرمائی۔

عقیدہ: نبی پاکﷺ بیماروں کی بیماریوں اور ان کی صحت یابی سے بھی اگاہ ہیں کون کس کے پاس اور کس حالت میں آئے گا اس کا بھی علم ہے ان کے اعمال سے بھی آگاہ اور واقف ہیں نیز اولیاء اللہ میں سے ایسے ل وگ بھی ہیں جو کہ اللہ تعالیٰ کو کہہ دیں اللہ تعالیٰ ویسے ہی کردیتا ہے اللہ ان کی دعائیں قبول فرماتا ہے اولیا ء اللہ کے پاس جاکر ان سے دعائیں کرانا نبی پاک ﷺ کی تعلیم ہے جو لوگ ان عقائد و نظریات کا انکار کرتے ہیں درحقیقت وہ نبی پاک ﷺ کی تعلیمات کا انکارکرتے ہیں۔

Browse More Islamic Articles In Urdu