Open Menu

Asaan Hajj Qadam Ba Qadam - Article No. 891

Asaan Hajj Qadam Ba Qadam

آسان حج قدم بقدم - تحریر نمبر 891

حدیث میں ہے کہ حضور ﷺنے فرمایا :”جس نے حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کی اور اس میں نہ تو گالی گلوچ سے کام لیا اور نہ کسی فسق کا ارتکاب کیا یہ گناہوں سے یوں پاک ہو گیا جیسے نو زائیدہ بچہ “

منگل 30 ستمبر 2014

مولانا فضل الرحیم اشرفی:
حدیث میں ہے کہ حضور ﷺنے فرمایا :”جس نے حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کی اور اس میں نہ تو گالی گلوچ سے کام لیا اور نہ کسی فسق کا ارتکاب کیا یہ گناہوں سے یوں پاک ہو گیا جیسے نو زائیدہ بچہ “۔عازمین حج کو مبارک ہوکہ جنھیں عنقریب اللہ کے گھر کے حج اور رسول اکرمﷺ کے روضہ پاک کی زیارت نصیب ہو گی۔حج کے معنی ہیں ”ارادہ کرنا “ حج بیت اللہ یعنی چند مخصوص اعمال کی بجا آوری کیلئے بیت اللہ شریف کا ارادہ کرنا ہے جس کیلئے مسنون دعاوٴں کے ساتھ مناسک حج کی تربیت ضروری ہے۔

حج تین قسم کے ہوتے ہیں۔
(1)حج قران
(2) حج افراد
(3) حج تمتع
پاکستانی حجاج عموماً حج تمتع کرتے ہیں لہٰذا اس کا آسان مختصر طریقہ یہ ہے۔
ائرپورٹ پہنچ کراحرام کی چادریں پہن لیں پھر دو رکعت نفل ادا کریں ، سلام پھیرنے کے بعد سر برہنہ کر لیں پھر آپ عمرہ کے احرام کی نیت کریں کہ میں اب عمرہ کا احرام باندھتا ہوں ،نیت دل کے ارادے کا نام ہے اور زبان سے بھی نیت کے یہ الفاظ کہیں :اَللّٰھْمَّ اِنِّیْ اْرِیْدْ الْعْمْرََْ فَیَسِّرْھَا لِیْ وَتَقَبَّلْھَا مِنِّیْ ط
ترجمہ :۔

(جاری ہے)

اے اللہ !میں عمرہ کا ارادہ کرتاہوں ،اس کو میرے لئے آسان فرما اور اس کو میری طرف سے قبول فرما۔اس کے بعد تلبیہ پڑھیں۔
لَبَّیْکَ اَللّٰھْمّ لَبَّیْکَ ط لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمََْ لَکَ وَالْمْلْکَ لَاشَرِیْکَ لَکَ ط
حالت احرام میں مرد وعورت دونوں کے لئے ہر قسم کی خوشبو لگانا منع ہے، البتہ نیت کرنے اور تلبیہ پڑھنے سے پہلے خوشبو لگانا مستحب ہے۔
عمرہ کا سب سے پہلا کام طواف ہے۔ جب آپ بیت اللہ کے اس کونے کے سامنے آجائیں جس میں حجر اسود لگا ہوا ہے ،اور وہاں آکر اس طرح کھڑے ہوں کہ حجر اسود کا کونا آپ کے داہنی طرف رہے اورآپ کا چہرہ بیت اللہ کی طرف ہو۔ یہاں چادر دائیں بغل کے نیچے سے نکال کر بائیں مونڈھے پر ڈال لیں۔اس کو” اضطباع “کہتے ہیں۔ تکبیر کہنے کے بعد ہاتھ چھوڑ دیں ،یہ حجر اسود کا استقبال ہو گیا۔
اس کے بعدآپ حجر اسود کا ”استلام“کریں۔اس کے بعد آپ حجر اسود کے سامنے کھڑے کھڑے سیدھے ہاتھ کی طرف اپنے پاوٴں کا رخ موڑ لیں، اور دائیں طرف سے بیت اللہ کا طواف کرنا شروع کر دیں ، طواف کے دوران ان باتوں کا خیال رکھیں۔(1) ایک طواف میں سات چکر ہوتے ہیں ،ہر چکر حجر اسود سے شروع ہو کر اسی پر ختم ہو گا۔ ہر چکر میں جب حجر اسود کے سامنے پہنچیں تو اسی طرح ”استلام“ کریں جس طرح طواف شروع کرتے وقت کیا تھا۔
حجر اسود والے کونے سے پہلے کونے کو رکن یمانی کہتے ہیں اس کی طرف اشارہ کریں،اور نہ رکن یمانی کو بوسہ دیں۔ ”رکن یمانی “سے حجر اسود تک : رَبَّنَاْ اٰتِنَا فِی الدّْنْیَا حَسَنَةً وَّ فِی الْاٰخِرَةِ حَسَنَةً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّا رِ ط پڑھیں۔ سات چکر پورے ہو جائیں تو ساتویں چکر کے ختم ہونے پر حجر اسود کے سامنے کھڑے ہو کر آٹھویں مرتبہ حجر اسود کا استلام کریں۔

طواف کے بعد آپ ”ملتزم شریف “ یعنی بیت اللہ کے دروازے اور حجر اسود والے کونے کے درمیان کے حصہ میں آجائیں۔ طواف کا دوسرا ضمنی کام یہ دو رکعتیں مقام ابراھیم کے قریب پڑھیں۔تیسرا کام یہ ہے کہ آپ زم زم پئیں اور دعاپڑھیں۔سعی شروع کرنے سے پہلے ایک مرتبہ پھرحجر اسود کا استلام کریں،یہ حجر اسود کا نواں استلام ہو گا۔ اس کے بعدسعی کیلئے صفا سے مروہ کی طرف چلیں اور بیت اللہ کی طرف منہ کر کے دعا کریں۔

8ذی الحجہ کو بعد نماز فجر یہ ارادہ کیجئے کہ ”اب میں حج کا احرام باندھ رہا ہوں“ اللہ پاک اسے قبول کر لیجئے۔ نیت کرنے کے بعد آپ تلبیہ پڑھیں:لَبَّیْکَ اَللّٰھْمَّ لَبَّیْکَ ط لَبَّیْکَ لَا شَرِیْک لَکَ لَبَّیْکَ ط اِنَّ الْحَمْدَ َ وَالنِّعْمَةَلَکَ وَالْمْلْکَ ط لَا شَرِیْکَ لَکَ۔ اس دعا کے ساتھ آپ کے حج کا احرام شروع ہو گیا اور آپ پروہی پابندیاں لگ گئیں جو عمرہ کا احرام باندھتے وقت لگی تھیں۔
ہو سکے تو مسجد حرام میں جا کر احرام باندھنا افضل صورت ہے لیکن اگر آپ وہاں نہ جا سکیں تو اپنی قیام گاہ پر احرام باندھ لیں۔، نفلی طواف کا موقع مل جائے تو طواف کر کے قیام گاہ پر آجائیں۔ اگر خواتین معذوری کی حالت میں ہوں تب بھی ان کے لئے 8ذی الحجہ کو حج کا احرام باندھنا ضروری ہے۔ آج یہاں پانچوں نمازیں ادا کرنا سنت ہے اس کیلئے 7 تاریخ کو ہی منیٰ روانہ ہونے سے پہلے احرام باندھ لیں۔

نویں تاریخ کو فجر کی نماز کے بعد سورج چڑھے منیٰ سے ”عرفات“کے لئے روانہ ہوں۔”وقوف عرفات“ جو کہ فرض ہے ا س کا وقت زوال کے بعد شروع ہوتا ہے۔ یاد رکھئے! نویں تاریخ کو عرفات کے میدان میں حاضری حج کا سب سے بڑا رکن ہے۔ یہاں جانے سے پہلے غسل کرنا سنت ہے۔ اس دوران توبہ استغفار کریں ،اللہ تعالیٰ دعائیں مانگیں، درود شریف اور تلبیہ پڑھیں عصر کا وقت ہونے پر نماز باجماعت پڑھیں اور پھر کھڑے ہو جائیں عصر اورمغرب کے درمیان اللہ تعالیٰ سے دعا مانگیں۔
عرفات کے میدان سے سورج غروب ہونے سے پہلے باہر نہ نکلیں اور اگر کوئی شخص باہر نکل گیا ہے اورغروب آفتاب سے پہلے اندر واپس نہیں آیا تو اس پر ایک دم (یعنی ایک جانور ذبح کرنا) واجب ہو گا۔ حکم ربی یہ ہے کہ آج مغرب کی نماز مزدلفہ پہنچ کر عشاء کے وقت میں عشاء کی نماز کے ساتھ ملا کر پڑھیں۔ اگر کوئی حاجی بالکل بھی عرفات کے میدان کے اندر نہیں آیا تو اس کا حج نہیں ہوا۔

مزدلفہ میں نماز عشاء پڑھنے کے بعداپنی ضروریات سے فارغ ہو کر کچھ دیر آرام کریں، پھر آخری شب میں بھی اللہ تعالیٰ سے دعا مانگتے رہیں۔فجر کی نماز کے بعد وقوف مزدلفہ واجب ہے اور اس کا وقت صبح صاد ق سے شروع ہوکر طلوع آفتاب تک رہتا ہے۔دسویں تاریخ کو منٰی میں سب سے پہلا کام یہ ہے کہ صرف بڑے شیطان کو کنکریاں ماری جاتی ہیں۔ کنکریاں مارنے سے پہلے تلبیہ پڑھنا بند کر دیں۔
اگر پوری تکبیر یاد نہ ہو تو صرف بِسْم اللّٰہِ اَللّٰہْ اَکْبَرْط وَلِلّٰہِ الْحَمْدْ ط کہہ کر کنکری ماریں۔کنکریاں خود جا کر مارنا واجب ہے ،خواہ مرد ہو یا عورت۔صبح صادق ہونے سے پہلے پہلے کنکریاں مار سکتے ہیں۔البتہ اگر کوئی بیمار یا کمزور ہو یا معذور ہو،تو اس کی طرف سے دوسرا آدمی کنکری مار سکتا ہے۔دسویں تاریخ کا دوسرا کام قربانی کرنا ہے۔
اس کے بعدتیسراکام سر کے بال منڈوانا یا کٹانا ہے۔دسویں تاریخ کو یہ تینوں کام ترتیب سے کرنے واجب ہیں ورنہ دم واجب ہو گا۔واضح رہے کہ طواف زیارت ادا کرنے کا وقت دس ذی الحجہ کے طلوع آفتاب سے شروع ہوتا ہے اور12ذی الحجہ کے غروب سے پہلے تک کر سکتے ہیں ۔ اس کے بعد آپ واپس منٰی آجائیں بلا ضرورت مکہ مکرمہ نہ ٹھہریں۔ گیارہویں ذی الحجہ کو کنکریاں مارنے کا وقت زوال کے بعد شروع ہو گا۔
واپسی پررات کو منٰی ہی میں قیام کریں۔ بارھویں تاریخ کو تینوں شیطانوں کوذوال کے بعد کنکریاں مارنے کے بعد آپ کو اختیار ہے کہ چاہیں تو غروب آفتاب سے پہلے منیٰ سے نکل کر مکہ مکرمہ میں اپنی قیام گاہ پر آجائیں۔جس دن آپ کو مکہ مکرمہ سے رخصت ہو نا ہو، اس دن آپ ایک آخری طواف کرلیں۔جو حضرات پہلے مدینہ طیبّہ نہیں گئے وہ مدینہ طیبّہ جائیں گے اور جو حضرات پہلے مدینہ طیبّہ جا چکے ہیں وہ اپنے وطن کے لئے روانہ ہوں گے۔واپسی پر بیت اللہ پر آخری نظر ڈالتے ہوئے دل میں پھر حاضری کی تمنا و آرزو لئے یہ دعا کریں کہ آ تعالیٰ حاضری قبول فرمائیں۔ آمین۔

Browse More Islamic Articles In Urdu