Open Menu

Asma Ul Husna-Al-Latifu - Article No. 2017

Asma Ul Husna-Al-Latifu

اسماء الحسنیٰ - اَللَّطِیْفُ - تحریر نمبر 2017

اسم اللطیف کے ذریعے جو تنگدست ، غریب، مفلس اور بدحال شخص، اللہ سے خوشحالی ، کشادہ دستی اور حالات کی بہتری کی دعا کرے گا، انشاء اللہ مالا مال ہوگا، خلق خدامہربان ہو گئی اور اس کے علم و فضل میں بھی اضافہ ہوگا۔ مرض کی شدت اس کی تلاوت سے کم ہو جاتی ہے۔ اپنی بیٹی یا بیٹے کی شادی کے لیے پریشان والدین، اس اسم اللطیف کے ذریعہ دعا کریں تو اللہ تعالیٰ جلد اچھی جگہ شادی کا سلسلہ فرمائے گا۔

بدھ 27 جون 2018

پیر شاہ محمد قادری سرکار:
نرمی اور مہربانی کرنے والا، اعداد ابجد129، خاصیت، دفع تنگی، غربت ، افلاس، فاقہ کشی اور مصائب کے لیے اکسیر۔
اسم اللطیف کے ذریعے جو تنگدست ، غریب، مفلس اور بدحال شخص، اللہ سے خوشحالی ، کشادہ دستی اور حالات کی بہتری کی دعا کرے گا، انشاء اللہ مالا مال ہوگا، خلق خدامہربان ہو گئی اور اس کے علم و فضل میں بھی اضافہ ہوگا۔

مرض کی شدت اس کی تلاوت سے کم ہو جاتی ہے۔ اپنی بیٹی یا بیٹے کی شادی کے لیے پریشان والدین، اس اسم اللطیف کے ذریعہ دعا کریں تو اللہ تعالیٰ جلد اچھی جگہ شادی کا سلسلہ فرمائے گا۔ اپنوں کی جدائی سے غمگین ، پریشان حال شخص اس اسم کو اسے اعداد 129کے مطابق بعد ہرنماز وردکرتا رہے تو سکون پائے، اس اسم کے ذکر سے تمام روحانی، جسمانی اور نفسیاتی بیماریوں سمیت معاشی مشکلات بھی اللہ تعالیٰ دور فرما دیتا ہے۔

(جاری ہے)

اسم اللطیف کی برکات کا کوئی ٹھکانہ نہیں، اللہ تعالیٰ کی ذات لطیف ہے اور اسی کے لطف کرم نے تمام انبیاء ، اصفیاء ، اولیاء کرام کو بقدر مراتب عرفان علمی عطا فرمایا اسی نے معاشی معاملات میں بہتری اور اہل شعور کو تقویٰ، آگہی کی بصیرت عطا فرمائی ، قرآن حکیم میں بے شمار مقامات پر اسم اللطیف کا ذکر آیا ہے اور ہم اس کے ذریعہ اپنی فلاح و بہبود اور معاشی ضرویات کو با آسانی خزانہ خداوندی سے حاصل کرنے والے بن سکتے ہیں۔
اسم اللطیف پر علمی اعتبار سے علماء اور محققین نے جس قدر غور کیا ہے اس کے حیرت انگیز مظاہر سامنے آئے ہیں، کوئی شئے جس قدر لطیف ہو گئی، اس میں کہیں زیادہ طاقت ہو گی، ہوا کو دیکھئے کس قدر لطیف ہے، دکھائی نہیں دیتی مگر کائنات پر حاوی ہے۔ بلند و بالا عمارات، بارودی سازوسامان، ایٹم ہائیڈروجن بم،ٹینک، تو پیں، جہاز اور لوہے کی بنی ہوئی اشیاء جنہیں سخت ترین کہا گیا ہے، ہوا کی لطافت کے سامنے دھواں بن کر اڑ جاتی ہیں۔
پانی بھی ذات لطیف کا مظہر ہے پی لو، زمین سیراب کر لو، بھاپ بنا کر اس سے مشینیں چلا لو، یہی پانی ہے جو انسان کے دل ودماغ کو تروتازہ رکھتا ہے ار تمام جانداروں کے جسم و جان میں رواں دواں ہے اتنا لطیف ہے کہ ذرا سا راستہ ملتا ہے بہتا چلا جاتا ہے لیکن اس میں طاقت کا زور بھی ہے سیلابی صورت اختیار کرتا ہے تو ہر جگہ گھستا چلا جاتا ہے تناور درخت اکھاڑ کر رکھ دیتا ہے۔
بستیاں ، دیہات، شہر کے شہر اور اس میں موجود وسائل کو بہا کر اپنے ساتھ لے جاتا ہے۔ بڑے بڑے لوہے کے شہر جیسے بحری جہازوں کو الٹ پلٹ کر رکھ دیتا ہے۔اسم اللطیف کی لطافت آگ میں بھی پائی جاتی ہے سردی کے موسم میں جب اس آگ سے حرارت حاصل کی جاتی ہے تو کیسا سکون و آرام ملتا ہے ،کھانا پکانے میں کس قدر معاون ہے یہ آگ، اس حرارت سے جسم میں خون پیدا ہوتا ہے، جو پورے جسم کے نظام کو رواں رکھتا ہے، یہی آگ اور اس کی حرارت سے بھاپ بنتی ہے ۔
جو جہازوں، ریل گاڑیوں اور بھاری مشینوں کو چلا دیتی ہے، اسی حرارت اور آگ کی بنیاد پر بجلی، تیل اور پیٹرول کا کرتے ہیں ، بجلی کی لطافت دیکھئے کہ پتلے پتلے تاروں میں سے برق رفتاری سے گزرتی چلی جاتی ہے ۔ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے نظام میں بھی جو لہریں کام کرتی ہیں، اپنی لطافت میں حیرت انگیز ہیں، مگر ان کی قوت پر واز اور طاقت دیکھئے کیس مثالی ہے۔

اسم اللطیف کی صفات ہماری عقل و شعور میں بھی نمایاں ہیں، عقل اگرچہ دکھائی نہیں دیتی مگر اس نے پوری دنیا کو تگنی کا ناچ نچا رکھا ہے انسانی عقل کے ہی دنیا پر نہ صرف حکمرانی قائم رکھی ہے بلکہ ستاروں پر بھی کمندیں ڈالنے سے نہیں چوکتی۔عقل کے ماتحت ہماری جسمانی طاقت بھی ہے، وہ بھی اس قدر لطیف ہے کہ نظر نہیں آتی مگر گھر ، دفتر اور دنیا کے تمام کاروبار اسی طاقت سے سر انجام پاتے ہیں، اللہ کی بخشی ہوئی اس جسمانی طاقت کا مالک انسان جب اس قدر کارنامے سر انجام دے سکتا ہے تو پھر وہ ذاتِ لطیف و باری تعالیٰ کس قدر قدرت، عظمت، شان، کبریائی ، قوت، طاقت اور لطافت کا مرکز نہ ہوگی ۔
عام مشاہدہ ہے کہ ٹھوس اور بھاری بھرکم اشیاء کو ہم طاقت کا مرکزمانتے ہیں۔ مگر طاقت لوہے مٹی اور پتھر میں نہیں بلکہ لطیف اشیاء طاقت کا خزانہ ہیں، مثلاََ جسم مادی شئے ہے مگر روح زمان و مکان اور ہر قسم کی پابندیوں سے آزاد، یہی سبب ہے کہ جو کام ہماری روح کر سکتی ہے، مادی جسم نہیں کرسکتا۔ اگر ہم غور کریں تو بے شمار ایسے حیرت انگیز واقعات ہمارے سامنے آتے ہیں کہ عقل دنگ رہ جا تی ہے۔
روحانی قوت اور فضل خداوندی کے باعث حضور اکرم ﷺ نے چاند کے دو ٹکڑے زمین پر کھڑے کھڑے صرف انگلی کے اشارے سے کر دئیے، کسی پیغمبر نے پہاڑ کو اٹھا کر کہیں سے کہیں پہنچا دیا، کسی پیغمبر نے مردوں کو زندگی دے دی، کسی پیغمبر نے بہتے دریا اور سمندر کو روک لگا دیا ، کسی نے زمین کی طنا بین کھینچ لیں، کسی کے لئے اللہ تعالیٰ نے آگ کو گلزار بنا دیا۔
یہ سارے کمالات اسی لطیف کے ہیں، جو اپنے بندوں اور خاص بندوں پر لطف و کرم فرماتا ہے۔
اللطیف جو نا ممکنات چاہے ممکن کر دکھاتا ہے بلکہ وہ اپنی صفات ذات سے جسے چاہے اسے متصف فرما کر اسے بھی کرامات دکھانے کا اہل بنا دیتا ہے، سائنس روحانی معاملات میں اکثر عاجز ہو جاتی ہے تو اس کے پاس صرف راہ انکار رہ جاتی ہے جو عاجزوں کا کام ہے ار ان کی قوت کار سے بڑھ کر۔
ان کاموں میں سارا زور روح کا ہوتا ہے جو پلک جھپکنے میں کہیں سے کہیں پہنچ کر کوئی بھی کام کو ممکن کر سکتی ہے۔ بے شمار ایسے اللہ کے نیک لوگوں کو بھی خالی دیکھتے ہیں مگر جب وہ ہاتھ ڈالتے ہیں نوٹ پر نوٹ لگتے ہیں مگر یہ جادو یا سحر نہیں بلکہ اللطیف کی اپنے پسندیدہ بندوں کو بخشی ہوئی قوت روحانی ہوتی ہے۔ جس کے توڑ کے لیے اللہ تعالیٰ نے معوذ تین (سورہٴ الفلق اور سورہٴ الناس) نازل فرمائی یہ سورتیں اس وقت، آج اور تاقیامت جاو اور سحر کے اثرات ختم کرنے کا واحد ذریعہ ہیں۔
اسم اللطیف کی قوت لطافت کا ادراک کرنے اور اس سے کام لینے والے تمام افراد وہی تھے جنہوں نے زندگی میں کبھی جھوٹ نہیں بولا تھا، چنانچہ ایسے سچے اور حق پرست اولیاء اللہ جوبات کہہ دیتے ہیں وہ پتھر کی لکیر ہوتی ہے۔ اسم اللطیف کی برکات اور ثمرات سے دنیائے تصوف و روحانیت میں کمالات و کرامات کا ظہور ہوتا ہے مثلاََ ہم کسی بزرگ کے بارے میں سنتے ہیں کہ وہ کبھی ایک جگہ ہوتے ہیں اور دوسرے لوگ انہی اوقات میں ان کے کسی دوسری جگہ ہونے کا ذکر کرتے ہیں۔
کسی بزرگ کے بارے میں علم ہوتا ہے کہ وہ فلاں جگہ موجود ہیں مگر جب انہیں ڈھونڈا جاتا ہے تو وہ وہاں نہیں ہوتے ۔ اپنی مرضی سے دوبارہ نمودار ہو جاتے ہیں۔ ایسے ہی ایک بزرگ محترم کو ان کے عقید تمندوں نے کمرے سے باہرہونے کا خیال کرتے ہوئے کمرے کو تالا لگا دیا جب وہ حضرات لوٹ کر آئے تو انہوں نے دیکھا کہ بزرگ کمرے کے باہر چار پائی پر بیٹھے ہوتے ہیں، دروازے پر برستور تالا لگا ہوا ہے یہ تمام کرشمہ سازیاں اللہ اللطیف کی ہیں، اس کی ذات کی برکات ہیں اور اس کے لطف و کرم کی مظہر۔

Browse More Islamic Articles In Urdu