Open Menu

Asmaul Husna Al Khaliq - Article No. 1871

Asmaul Husna Al Khaliq

اسماء الحسنیٰ - الخالق - تحریر نمبر 1871

اسم الخالق میں ذہنی اور تخلیق صلاحیتوں کو جلا بخشنے کی صفات ہیں جو شخص قلمی ، تخلیقی اور فنکارانہ صلاحیتوں سے روزی کماتا ہو،اس کی اسم کی مدد سے ترقی اور فوائد حاصل ہوں گے۔ اولاد سے محروم افراد اس اسم الخاق، کے اعداد731کے مطابق اس کا ورد رکھیں۔

پیر 28 مئی 2018

پیر شاہ محمد قادری سرکار:
خلق کرنے والا، پیداکرنے والا، اعداد ابجد731، تسکین قلب، حصول اولاد اور دل میں نور خداوندی کے حصول کا ذریعہ۔
اسم الخالق میں ذہنی اور تخلیق صلاحیتوں کو جلا بخشنے کی صفات ہیں جو شخص قلمی ، تخلیقی اور فنکارانہ صلاحیتوں سے روزی کماتا ہو،اس کی اسم کی مدد سے ترقی اور فوائد حاصل ہوں گے۔ اولاد سے محروم افراد اس اسم الخاق، کے اعداد731کے مطابق اس کا ورد رکھیں۔

دنیاوی امور کے ساتھ اس کا وظیفہ جاری رکھیں تو اللہ بامراد کرے۔ اپنے کام میںشہرت اور دنیا وی مقام حاصل کرنے کے لیے ہر نماز کے بعد اس کا پڑھنا مقصد میں کامیاب کرے۔ اسم الخاق کا مالک فرماتا ہے۔ وہی جس نے موت وحیات پیدا کیا۔ سورہ¿ یسٰین میں ہے وہ پیدائش کی ہر حالت کو جاننے والاہے۔

(جاری ہے)

سورہ¿ الاعراف میں ہے اللہ تمہارا رب ہے ، جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا فرماتا۔

مذکورہ ابالا آیات پر غور کرنے سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ مادی اور غیر مادی اشیاءکے خلق کا مالک الخاق ہی ہے اس نے خود کو احسن الخالقین بھی فرمایا ہے اور یقینا ہر شے کا خالق و مالک وہی رب کائنات ہے۔ قرآن کریم میں ہر بات کا ایک استدلال ہوتا ہے اور وہ عام فہم بھی ہوتا ہے مثلاََ ارشاد ربانی ہے۔
کیا وہ جو تخلیق کرتا ہے اور وہ جو کچھ بھی پیدا نہیں کر سکتے برابر ہیں؟
یقینا نہیں، کیونکہ صرف رب کا ہی خالق ومالک ہونا تسلیم شدہ ہے۔
اس کے اسباب و حالات پیدا کرنے والا بھی وہی الخالق ہے۔ لاعلمی میں شوہر اور اکثر باپ کو مجازی خدا کہہ دیا جاتا ہے جو قطعی نامناسب اور غلط ہے، کیونکہ باپ کو تو علم ہی نہیں ہوتا کہ اس نے کیا پیدا کیا، کب پیدا کیا اور کیسے پیدا کیا؟ اس لیے وہ مجازی خدا کیسے ہو گیا۔ہاں اس کو تخلیق کا ایک سبب کہا جائے تو غلط نہیں ہوگ۔ اسم الخالق کو علمی طور پر زیر بحث لاتے ہوئے ہم دیکھتے ہیں کہ دنیا کی ہر شے کی تخلیق اول الخالق کی مرہون منت ہے اور یہ بلا واسطہ اس کی قدرت کا ملہ کا نتیجہ ہے۔
ہم موجودہ دور کے فلسفیانہ خیالات کو اس لیے قابل توجہ نہیں مانتے کہ چندامور میں ان کی بات درست ہو جائے تو وہ پوری دنیا کو اس کے زیر اثر لے آتے ہیں۔ یہ نظر یہ درست نہیں۔اللہ الخالق الباری نے جب سب سے پہلا انسان تخلیق کیا تو اسے کسی سانچے یا مثال کی ضرورت پیش نہیں آئی، اسی طرح دنیامیں تخلیق خداوندی کا سلسلہ چل نکلا۔ طرح طرح کی اشیائ، انسان، حیوان، حشرات الارض اور ایجادات ہم دیکھتے ہیں۔
یہ بات دنیاوی اعتبار سے ہم دیکھتے آئے ہیں کہ بعض فیکٹریوں اور کارخانوں میںطرح طرح کی مشینوں کے ذریعہ قسم قسم کی اشیاءبنائی جا رہی ہیں مگر مشینوں کو خالق قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ خالق تو ان اشیاءکے پس پردہ ہے۔ خواہ وہ ادارے کا مالک ہو، موجد ہو، کاریگر ہو یا کوئی اور شخص مگر ان سب کا خالق وہی الخالق ہے۔اسم الخالق پر گفتگو کرتے ہوئے اس بات کو بیان کرنا ضروری ہے کہ ہر شے کاخالق و مالک اللہ ہے۔
تاہم ، تخلیق کے اسباب بھی وہی بہم پہنچاتا ہے۔ مثلاََ دنیا میں عمل پیدائش نرو مادہ کے ملاپ کا مرہون منت ہے۔ گویا یہ پیدائش کا ظاہری سبب ہے مگر مسبب الاسباب وہی ہمارا الخالق ہے۔
قرآن حکیم میں ارشاد ہوتا ہے۔
وہ مردہ سے زندہ کو نکالتا ہے اور زندہ سے مردہ کو۔
اس آیت کا مطلب علماءو مفسرین نے یہ بیان کیا ہے کہ مردہ سے مراد، انڈہ ہے اور زندہ سے مرغی ۔
اس طرح زندہ سے مردہ نکالنے کا معنی زندہ مرغی سے انڈہ کی پیدائش سے جو اپنی شکل میں مردہ ہوتا ہے۔ اصل مطلب خدا ہی بہتر جانتا ہے۔ اسم الخالق پر ہم مزید غور کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ الخالق ہر شئے کی تخلیق فرمادی اور کسی شے کونا مکمل نہ چھوڑا۔ ہر شئے کے الخالق نے کردار و اطوار میں فرق پیدا فرمایا۔ مختلف شکلوں کے انسان، مختلف خصائل کے حیوان، چال ڈھال، عادت و اطوار فرق، رنگ، خوشبو اور ذائقے کی کرشمہ سازیاں پھول پودے اور درختوں کی خوش نمائیاں اور ہزاروں قسم کی جڑی بوٹیوں کے اپنے اپنے خواص کسی نے پیدا فرمائے۔
اسی الخالق نے جس کی تخلیق کا کوئی شمار نہیں۔ اسم الخالق کے مالک کا کارخانہ تخلیق کھلا ہوا ہے ۔ اگرچہ اس کی قدرت میں دخل اندازی کا سلسلہ بھی سائنسی خطوط پر جاری ہے ، کلوننگ ہو رہی ہے، مصنوعی طور پر ولادت میں بھی انسان کامیاب ہو گیا ہے، سپر کمپیوٹر سے کام لے کر دنیا کو جب چاہے تباہی سے دو چار کر دے۔ سائنس جن چیزوں سے ایجادات کرتی ہے۔ آخر وہ کسی کی تخلیق ہیں؟ معلوم ہوا اسی خلاق عالم کی ۔ مثال کے طور پر لوہے اور دیگر دھاتوں سے انسان ہوائی جہاز، ریل گاڑی اور دیگر سواریاں بنا لیتا ہے مگر لوہا تو الخالق کی پیداوار ہے ۔ جو مختلف اشیاءکی آمیزش سے مختلف چیزیں ایجاد کرتے ہیں گویا ترتیب و تالیف میں لگے ہوئے ہیں۔

Browse More Islamic Articles In Urdu