- Home
- Islam
- Prayer Timings
- Ramadan
- Quran Kareem
- Hadith
- Hajj/Umrah
- Muslim Calandar
- Islamic Info
-
Naats
- Famous Naat Khawan
- Atif Aslam Naats
- Junaid Jamshed Naats
- Amir Liaquat Hussain Naats
- Abdul Rauf Rufi Naats
- Siddique Ismail Naats
- Yousaf Memon Naats
- Shehbaz Qamar Fareedi Naats
- Amjad Sabri Naats
- Khursheed Ahmed Naats
- Marghoob Hamdani Naats
- Waheed Zafar Qasmi Naats
- Owais Raza Qadri Naats
- Fasih Ud Din Soherwardi Naats
- Sami Yusuf Naats
- Listen Urdu Naats
- Arabic Naats MP3
- 12 Rabi-ul-Awal Naats MP3
- More
Hazrat Ibraheem Ki Hijrat - Article No. 3049
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ہجرت - تحریر نمبر 3049
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ عزوجل کا حکم ملنے کے بعد ملک شام کی جانب ہجرت کی تیاری شروع کی ۔آپ علیہ السلام کی زوجہ حضرت سارہ رضی اللہ عنہا بھی ہمراہ تھیں جن کی کوئی اولاد نہ تھی ۔
جمعہ 8 مارچ 2019
امام حافظ عماد الدین ابن کثیر رحمتہ اللہ
قرآن مجید میں ارشادِ باری تعالیٰ ہوتا ہے :
”پھر لوط (علیہ السلام)اس پر ایمان لایا اور ابراہیم(علیہ السلام)نے کہا:میں اپنے رب کی طرف ہجرت کرتا ہوں بے شک وہی عزت وحکمت والا ہے اور ہم نے ان (حضرت ابراہیم علیہ السلام کو)اسحاق (علیہ السلام جیسا بیٹا)اور یعقوب (علیہ السلام جیسا پوتا)اور ہم نے ان کی اولاد میں نبوت اور کتاب رکھی اور ہم نے ان کو دنیا میں بھی اس کا اجر دیا اور بے شک آخرت میں میں بھی وہ ہمارے قریب ہوں گے۔
قرآن مجید میں ارشادِ باری تعالیٰ ہوتاہے:
”اورہم نے نجات بخشی اسے اور لوط(علیہ السلام)کو اور اس زمین کی جانب(ہجرت کرنے کا حکم دیا)
جس ہم نے بابرکت بنایا تھا تمام جہان والوں کے لئے اور ہم نے اسحق (علیہ السلام جیسا بیٹا)عطا فرمایا اور یعقوب (علیہ السلام جیسا پوتا)اور سب کو ہم نے صالحین میں کیا کہ وہ ہمارے بلانے پر بلاتے ہیں ‘
ہم نے ان کی جانب وحی کی ‘اچھے کام کرنے اور نماز قائم رکھنے اور زکوٰة دینے کا حکم دیا اور وہ سب ہماری بندگی کرنے والے تھے۔
(جاری ہے)
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ عزوجل کا حکم ملنے کے بعد ملک شام کی جانب ہجرت کی تیاری شروع کی ۔آپ علیہ السلام کی زوجہ حضرت سارہ رضی اللہ عنہا بھی ہمراہ تھیں جن کی کوئی اولاد نہ تھی ۔آپ علیہ السلام کے بھتیجے حضرت لوط علیہ السلام بھی ہمراہ تھے ۔اللہ عزوجل نے ہجرت کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام کو نیک اور صالح اولاد سے نوازا اور نبوت وکتاب کا سلسلہ آ پ علیہ السلام کی نسل پاک میں جاری کیا۔یہ اللہ عزوجل کی آپ علیہ السلام پر خصوصی رحمت تھی کہ آپ علیہ السلام کے بعد جوبھی نبی آیا وہ آپ علیہ السلام کی نسل میں سے تھا اور یہ عزت اور بزرگی آ پ علیہ السلام کے خاندان کا مقدر بنی ۔آپ علیہ السلام نے اپنے ملک اور رشتہ داروں کو چھوڑ کر ایسی جگہ ہجرت کی جہاں اللہ عزوجل کی عبادت اطمینان وسکون سے کرسکیں اور لوگوں کو دعوتِ حق دیں۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام ہجرت کرکے ملک شام تشریف لے گئے ۔اس سر زمین کے متعلق اللہ عزوجل نے قرآن مجید میں یوں ارشاد فرمایا:
”اس سر زمین کی جانب جہاں ہم نے جہان والوں کے لئے برکت رکھی۔“
ابن ابی کعب ‘ابو العالیہ اور قتادہ رحمتہ اللہ علیہ کا قول ہے کہ وہ سر زمین ملک شام ہے ۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ وہ سر زمین مکہ مکرمہ ہے ۔پھر اس کی تائید میں ذیل کافر مانِ الٰہی بیان کرتے ہیں ۔
”بے شک لوگوں کی عبادت کے لئے مقرر کیا جانے والا پہلا گھر مکہ میں ہے جو برکت والا اور سارے جہاں کے لئے راہنما ہے ۔“
حضرت کعب احبار رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ اس سر زمین سے مراد ”حران “ہے۔
اس سے قبل ہم اہل کتاب کا قول نقل کر چکے ہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام ‘ان کے بھتیجے حضرت لوط علیہ السلام ‘ان کے بھائی ناحور ‘بیوی حضرت سارہ رضی اللہ عنہ اور بھائی کی بیوی ملکا حران میں قیام پذیر ہوئے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد تارخ یہیں فوت ہوئے۔
حضرت سدی رحمتہ اللہ علیہ کا قول ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت لوط علیہ السلام ملک شام کی جانب ہجرت کرکے گئے۔حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ملاقات حران کے بادشاہ کی بیٹی حضرت سارہ رضی اللہ عنہ سے ہوئی جو اپنی قوم کے مذہب پر معترض تھیں اور لعن طعن کرتی تھیں ۔حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس نیک سیرت خاتون سے شادی کی اور ارادہ کیا کہ ان کی موجودگی میں دوسری شادی نہیں کریں گے ۔اس روایت کو ابن جریر نے بیان کیا ہے ۔واللہ اَعلم
روایات کے مطابق حضرت سارہ رضی اللہ عنہ ‘حضرت ابراہیم علیہ السلام کے چچا حار ان کی بیٹی تھیں جن کے نام سے ”حران“منسوب ہے۔
جن لوگوں کا قول یہ ہے کہ حضرت سارہ رضی اللہ عنہ‘حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھائی حاران کی بیٹی اور حضرت لوط علیہ السلام کی بہن تھیں ان کا قول غلط فہمی پر مبنی ہے اور حقیقت کے منافی ہے ۔
جن لوگوں کا یہ قول ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بھتیجی سے شادی کی اور اس دور میں بھتیجی سے شادی جائز تھی جیسا کہ علمائے یہود کا قول ہے تو پھر بھی انبیاء کرام علیہ السلام کی شان سے یہ بعید نہیں کہ وہ ایسا کام کریں جس کی وجہ سے کسی بھی دور میں ان کے اخلاق پر حرف اٹھائے جائیں ۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جب بابل سے ہجرت کی تو اس وقت حضرت سارہ رضی اللہ عنہ‘ آپ علیہ السلام کے ہمراہ تھیں۔
Browse More Islamic Articles In Urdu
ام المومنین حضرت ام حبیبہ بنت ابو سفیان رضی اللہ عنہا
ummul momineen hazrat umm habiba bint abu sufyan RA
ولادت باسعادت مدینہ علم کا دروازہ۔مولا علی رضی اللہ عنہ
Wiladat Basadat Madina Ilam Ka Darwaza - Maula Ali RA
اسلام کا تیسرا اہم رکن زکوٰة
Islam Ka Teesra Ehem Rukan Zakat
شب قدر۔ فضائل مسائل
Shab e Qadar - Fazail Masail
رمضان کا عشرہ مغفرت !
Ramzan Ka Ashra Maghfirat
جابر ابن حیان
Jabir ibn Hayyan
شب برات کی عظمت وفضیلت
Shab e Barat Ki Azmat O Fazeelat
شعبان المعظم استقبال رمضان کا مہینہ
Shaban Al Muazzam
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کی شادی
Hazrat Fatima RA Ki Shaadi
زکوۃ ادا نہ کرنے کا گناہ
Zakat Ada Naa Karne Ka Gunah
سورۂ اخلاص کا اجر وثواب
Sorah Ikhlas ka Ajar o Sawab
میرے آقا ﷺ کا جانثار ساتھی ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ
Meere Aaqa SAW Ka Jan Nisar Saathi