Open Menu

Hazrat Syedina Seddiq Akbar - Article No. 2341

Hazrat Syedina Seddiq Akbar

حضرت سیدنا صدیق اکبرؓ - تحریر نمبر 2341

امیر المومنین حضرت سیدنا ا بوبکر صدیق ؓ کا اسم گرامی عبداللہ بن عثمان ابو قحافہؓ ہے۔ آپ ؓ کا شجرۂ نسب ساتویں پشت میں رسول اللہؐ سے ملتا ہے۔ آپؓ کا لقب صدیق آسمانوں سے اُترا اور کنیت عتیق ہے۔

پیر 10 ستمبر 2018

محمد سلیم خان قادری
امیر المومنین حضرت سیدنا ا بوبکر صدیق ؓ کا اسم گرامی عبداللہ بن عثمان ابو قحافہؓ ہے۔ آپ ؓ کا شجرۂ نسب ساتویں پشت میں رسول اللہؐ سے ملتا ہے۔ آپؓ کا لقب صدیق آسمانوں سے اُترا اور کنیت عتیق ہے۔ آپؓ کی والدہ ماجدہ کا اسم گرامی حضرت سلمیٰ ہے اور کنیت اُم اظہر ہے۔ جو خاندانی رشتہ سے اپنے شوہر کی چچازاد تھیں۔

حضرت سیدنا ابوبکر صدیقؓ قریش کی ایک شاخ تیم سے تعلق رکھتے تھے۔ حضرت سیدنا صدیق اکبرؓ کی ولادت عام الفیل کے ڈھائی برس بعد ہوئی۔ یعنی ہجری سن کے آغاز سے پچاس برس چھ مہینے قبل، آپؓ حضور نبی کریم ؐ سے تقریباً تین برس چھوٹے تھے۔
آپؓ کے والدین ، آپؓ کی اولاد اور آپؓ کی اولاد کی اولاد یعنی چار پُشتیں صحابی ہیں اور یہ اعزاز حضرت ابوبکر صدیقؓ کے علاوہ کسی اور صحابی کے خاندان کو حاصل نہیں ہوا۔

(جاری ہے)


ظہورِ اسلام سے قبل آپؓ بہت بڑے رئیس ا ور صاحبِ وجاہت اور قریش کے رئوسا میں آپؓ کا شمار ہوتا تھا۔ حضرت نبی کریم ؐ نے جب دعوت اسلام دی تو سب سے پہلے سیدنا صدیق اکبر ؓ اسلام لائے اور پھر آپؓ کی دعوتِ تبلیغ سے عشرہ مبشرہ کے پانچ صحابہ کرام (1 ) حضرت عثمانؓ اور دیگر کئی صحابہ ؓ و صحابیات ؓ نیز آپؓ کی دعوت پر آپؓ کے والدین ا ور آپؓ کے دو بیٹے اور پوتے مشرف بہ اسلام ہوئے۔
حضور نبی کریم ؐسیدنا صدیق اکبرؓ کی بڑی قدر فرماتے اور آپؓ کے سامنے آپؓ کی تعریف فرمایا کرتے تھے اور دوسروں سے بھی آپؓ کی تعریف سُنا کرتے تھے۔
سیدنا صدیق اکبرؓ شروع ہی سے سلیم الفطرت تھے۔ آپؓ کواسلام سے پہلے بھی بُت پرستی سے نفرت تھی اور شراب نوشی کو بُرا جانتے تھے۔ اور آپؓ نے اپنے اوپر شراب کو حرام کررکھا تھا۔
حضرت سیدنا صدیق اکبرؓ کی فطرت چونکہ سعید تھی اس لیے آپؓ عہد جاہلیت میں بھی اخلاقِ حمیدہ سے متصف تھے اس زمانہ میں بھی کبھی آپؓ نے اُم الخبائث شراب کومنہ نہیںلگایا۔
جواء کی مجلس میں کبھی شریک نہیں ہوئے تھے۔ کسی بُت کے آگے کبھی سر خمیدہ نہیں ہوئے۔ حالانکہ یہ تینوں چیزیں عربوں کی گھٹی میں داخل تھیں۔ اس کے علاوہ غریبوں کی خبر گیری بے کسوں اوراپاہجوں کی مدد، مسافر نواز اورمہمان داری آپؓ کے خاص اور صاف تھے جب پھر اسلام سے مشرف ہوئے تو ان اوصاف پراور جِلا ہوئی اور آپؓ مکارم و محامدِ اخلاق کے پیکرَ اتم بن گئے۔

امیر المومنین ابوبکر صدیقؓ اگرچہ نہایت جلیل القدر خلیفہ اول تھے لیکن غریبوں ا ور ضرورت مند لوگوں کے معمولی سے معمولی کام کرنے میں بھی دریغ نہیں فرماتے تھے اور نہایت خاموشی سے آپؓ ایسے کام کرنے میں بڑی مسرت محسوس کرتے تھے۔ غیر طبعی طور پر تکبر کی کوئی علامت آپ میں پائی جاتی تو آپؓ پریشان ہو جاتے تھے۔ اگرچہ دوسروں کا معمولی سے معمولی کام کرنے میں بھی عار محسوس نہ فرماتے لیکن خود داری کی وجہ سے دوسروں سے اپنا چھوٹا سا کام لینا بھی گوارہ نہیں فرماتے تھے۔
بطورِ خلیفہ بیت المال سے اتنا ہی وظیفہ لیتے جس سے گھر میں صرف گزر بسر ہو سکے۔ آپؓ حقوق اللہ کے علاوہ حقوق العباد کا بھی حد درجہ خیال رکھتے تھے۔
آپؓ اس قدر جامع الکملات اور جمیع الفضائل ہیں کہ انبیائؑ کے بعد تمام اگلے پچھلے انسانوں میں سب سے افضل و اعلیٰ ہیں۔ آپؓ کے فضائل کو بیان کرنے کے لئے بہت سا وقت اور بہت سی کتابیںتحریر کرنا ہوں گی اس مختصر سے مضمون میں صرف مختصراً عرض کرنا پڑے گا۔
(1) مردوں میں سب سے پہلے آپ ؓ نے اسلام قبول کیا۔ (2) قرآن مجید کا نام سب سے پہلے آپؓ نے مصحف رکھا۔ (3) قرآن مجید کو سب سے پہلے آپؓ نے جمع کیا۔ (4) سب سے پہلے شخص صدیق اکبرؓ ہیں جنہوں نے کفار قریش کے ساتھ نبی کریم ؐ کی حمایت میں جنگ لڑی اور ضرباتِ شدید برداشت کیں۔ (5) اسلام میں سب سے پہلے آپؓ نے مکہ مکرمہ میں اپنے گھر کے دروازے پر مسجد بنائی جہاں آپؓ نماز پڑھتے اور بلند آواز تلاوتِ قرآن مجید کرتے تو کفار و مشرکین کے بچے عورتیں اور غلام آپؓ کے گرد جمع ہو کر قرآن مجید سنتے جس سے ان کا دل خودبخود اسلام کی طرف مائل ہو جاتا۔
گویا یہ مسجد دعوت و تبلیغ کا اولین مرکز تھی۔ (6) حضور اکرم ؐ کی حیات میں آپؓ نے سب سے پہلے حج کی امامت کا شرف حاصل کیا۔ (7) نبی کریمؐ نے آپؓ کو بااصرار نماز کی امامت کا حکم فرمایا اور خود بھی آپؓ کے پیچھے اقتداء کی۔ (8) سب سے پہلے خلیفہ راشد ہیں اور سب سے پہلے شخص ہیں جو اس لقب سے پکارے گئے۔ (9) سب سے پہلے خلیفہ ہیں جن کو باپ کی ز ندگی میں خلافت ملی۔
(10) سب سے پہلے خلیفہ ہیں جن کو رعایا نے خلیفہ مقرر کیا۔ (11) سب سے پہلے آپؓ نے بیت المال قائم کیا۔ (12) سب سے پہلے آپؓ نے اجتہاد و استنباط کے احکام کے اصول اربعہ مقرر کئے۔ (13) سب سے پہلے حضور نبی کریمؐ نے آپؓ ہی کو دوزخ سے نجات کی خوشخبری دی اور آپؓ عتیق کے لقب سے مشرف ہوئے۔ (14) سب سے پہلے آپؓ ہی خوش نصیب ہیں جن کو بارگاہِ نبوت سے کوئی لقب حاصل ہوا۔

خاتم النبیین رحمتہ اللعالمینؐ کی ظاہری پردہ پوشی کے بعد آپؓ کو اتفاقِ رائے سے امیر المومنین بنایا گیا اور آپؓ دو برس تین ماہ گیارا دن مسندِ خلافت پر رونق افروز رہے اور 22 جمادی الثانی 13 ہجری منگل کی رات کو تریسٹھ برس کی عمر میں آپؓ کا وسالِ مبارک ہوا اور آپؓ کی نمازِ جنازہ خلیفہ دوم حضرت عمر فاروقؓ نے پڑھائی اور روضۂ رسول میں حضور اکرم ؐ کے پہلو مبارک میں آپؓ کودفن کیا گیا اور یوں یارِغار یارِ مزار بن گئے۔
آقاؐ دیاں باتاں سُن رئے نور دے موتی چُن رکئے
آقاؐ دے ہر ہر یار اُتے لکھا کڑوڑاں درود و سلام

Browse More Islamic Articles In Urdu