Open Menu

Huzoor Dikhayi Hi Nah Dyie - Article No. 2915

Huzoor Dikhayi Hi Nah Dyie

حضور صلی اللہ علیہ وسلم دکھائی ہی نہ دئیے - تحریر نمبر 2915

”تباہ ہو جائیں ابولہب کے دونوں ہاتھ اور وہ تباہ وہ تباہ ہو ہی گیا۔اسے کچھ کام نہ آیا اس کا مال اور نہ جو کمایا۔اب دھنستا ہے لپیٹ مارتی آگ میں وہ۔اور اس کی جورو(بیوی)لکڑیوں کا گھٹا سر پر اُٹھاتی۔

بدھ 16 جنوری 2019

معجزات نبوی
علامہ محمد ولیدالاعظمی العراقی
ولید بن کثیر ابو بدرس سے اور وہ حضرات اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جب سورة لہب:
”تباہ ہو جائیں ابولہب کے دونوں ہاتھ اور وہ تباہ وہ تباہ ہو ہی گیا۔اسے کچھ کام نہ آیا اس کا مال اور نہ جو کمایا۔

اب دھنستا ہے لپیٹ مارتی آگ میں وہ۔اور اس کی جورو(بیوی)لکڑیوں کا گھٹا سر پر اُٹھاتی۔
اس کے گلے میں کھجور کی چھال کا رسا۔“
نازل ہوئی تو ابو لہب کی بیوی ام جمیل بنتِ حرب بہت پریشان ہوئی ۔وہ غصے کی حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاش میں نکلی۔اس کے ہاتھ میں پتھر تھا اور وہ یہ شعر گاتی آرہی تھی:
مذمما ابینا ودینہ قلینا وامرہ عصینا
”(نعوذ باللہ ابو لہب کی بیوی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرتے ہوئے کہہ رہی تھی)جس شخص (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم )کی مزمت کی جاتی ہے ہم نے اس کا انکار کر دیا ہے ۔

(جاری ہے)

ہم اس کے دین کو نفرت اور حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں اور ہم اس کے حکم کو ٹھکراتے ہیں ۔“
اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرماتھے اور حضرت ابوبکر صدیق رضی للہ تعالیٰ عنہ آپ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ۔جب حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس (ابو لہب کی بیوی)دشمنِ خدا کو آتے ہوئے دیکھا تو عرض کیا:
”یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ بد بخت آرہی ہے ،مجھے ڈرہے کہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ہاتھ اُٹھائے گی اور گستاخی کرے گی۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”ابوبکر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ)!فکر نہ کرو۔وہ مجھے نہیں دیکھ سکے گی۔“
یہ فرماکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کریم کی اس آیتِ کریمہ کی تلاوت شروع فرمادی جس میں اللہ تعالیٰ جل جلالہ ارشاد فرماتا ہے :
”اے محبوب(صلی اللہ علیہ وسلم )! تم نے قرآن پڑھا،ہم نے تم پر اور ان میں کہ (جو)آخرت پرایمان نہیں لاتے ایک چھپا ہوا پردہ کر دیا۔

امِ جمیل(ابولہب کی بیوی)بڑھتی ہوئی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئی اور پوچھنے لگی:
”اے ابو بکر (صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ) ! تمہارا ساتھی (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم )کہاں ہے ؟“
حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا:
”اس بیت اللہ کے مالک (اللہ تعالیٰ )کی قسم! میرے ساتھی (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم )نے تیری ہجوبالکل نہیں کی۔(بلکہ اللہ تعالیٰ نے کی ہے ۔)“
یہ سن کر وہ پلٹی ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو اسے دیکھا ئی ہی نہ دئیے ۔اور وہ یہ کہتے ہوئے گھر کو لوٹ گئی کہ:
”قریش اچھی طرح جانتے ہیں کہ میں ان کے سردار کی بیٹی ہوں ۔“

Browse More Islamic Articles In Urdu