Open Menu

Imani Nazar - Article No. 1089

Imani Nazar

ایمانی نظر - تحریر نمبر 1089

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں ایک روز خواب دیکھا کہ مسجد نبوی میں خود حضورسرورعالم ﷺ فجر کی نماز پڑھارہے ہیں اور حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی حضور کی اقتدارء میں نماز پڑھ رہے ہیں۔

پیر 6 فروری 2017

اللہ عزوجل کے حکم سے دریا کی تندوتیز موجوں میں ٹھہراؤ پیداہوگیا اور راستہ بن گیا ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بنی اسرائیل کے ہمراہ دریا کو عبور کرلیا۔ بنی اسرائیل بخوشی اس راستہ میں آگے بڑھنے لگے اور یہ ایک عظیم معجزہ تھا جودیکھنے والوں کو ورطہ حیرت میں مبتلا کر رہا تھا اور اہل ایمان کے دلوں کو نور ہدایت بخش رہا تھا ۔ جب حضرت موسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل کو لے کردریا کے دوسرے کنارے پر پہنچ گئے تو اس دوران فرعون کا لشکر دریا کے کنارے پہنچا۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنا عصادریا پرمارا تاکہ دریا اپنی پہلی حالت میں لوٹ جائے اور فرعون کالشکر ان کو نہ پکڑسکے ۔ اللہ عزوجل نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی جانب وحی فرمائی کہ ابھی دریا کو اسی حالت میں رہنے دو۔

(جاری ہے)


حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ عزوجل نے فرمان کے مطابق دریا کو اس کی اسی حالت پر چھوڑدیا ۔ فرعون اور اس کے لشکری بھی اس خشک راستے پر اتر گئے اور پھر اس سرکش نے عجیب وغریب منظر دیکھا حالانکہ حقیقت اس سے پہلے بھی اس پر آشکار ہو چکی تھی ۔

فرعون نے اپنے گھوڑے کی باگیں کھینچیں مگر وہ آگے نہ بڑھا ۔ فرعون پریشان ہوا کہ وہ کیوں ان کے پیچھے آیا مگر اب سوائے ندامت کے کچھ باقی نہ تھا۔ فرعون نے ایسے وقت میں بھی اپنے لشکریوں کو اپنی مضبوطی یوں دکھائی اور اسے اس بات پر اس کی گندی ذہنیت نے ابھار اس نے اپنے لشکریوں سے کہا کہ یہ دریا میرے لئے سمٹ گیا ہے تاکہ میں ا پنے ملک سے بھاگنے والے غلاموں کو پکڑسکوں اور انہیں اپنی گرفت میں لے کر ان پر ظلم وستم کروں کہ انہوں نے میرے ملک سے راہ فرار کیوں اختیار کی ؟ ساتھ ہی ساتھ فرعون ان کے پیچھے جانے کے خوف کو دل میں چھپا رہا تھا اور چاہتا تھا کہ کسی طرح اسے اس سے نجات مل جائے ۔

ایک قول ہے کہ اس دوران حضرت جبرائیل علیہ السلام گھڑسوار کی شکل میں نمودار ہوا او اپنی گھوڑی کو دوڑاتے ہوئے فرعون کے گھوڑے کے پاس سے لے کر گزرے ۔ فرعون کا گھوڑا ہنہنانے لگا۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے اپنی گھوڑی کو دریا میں ڈال دیا۔ فرعون کا گھوڑا بھی اس گھوڑی کے پیچھے دریا میں چلاگیا۔ یوں فرعون اپنے نفع ونقصان کسی کاذمہ دار بن سکا۔ فرعون کے لشکریوں نے اس کی پیروی کی اور انہوں نے بھی اپنے گھوڑوں کو دریامیں ڈال دیا۔ جب سارا لشکر دریا میں چلا گیا تو اللہ عزوجل نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو حکم دیا کہ وہ اپنا عصادریا پر ماریں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنا عصادریا پر مارا تو ساکن دریاایک مرتبہ پھربپھر گیا اور فرعون اپنے لشکر سمیت اس میں غرق ہوگیا۔

Browse More Islamic Articles In Urdu