Open Menu

Islam Mein Watta Satta Ki Shadi Ke Baray Main Kya Ehkaam Hain - Article No. 2527

Islam Mein Watta Satta Ki Shadi Ke Baray Main Kya Ehkaam Hain

اسلام میں وٹہ سٹہ کی شادی کے بارے میں‌ کیا احکام ہیں؟ - تحریر نمبر 2527

وٹہ سٹہ سے مراد ہے ایک گھر والے اپنی بیٹی کی شادی جس لڑکے سے کرتے ہیں ان کی بیٹی سے اپنے بیٹے کی شادی کرتے ہیں یعنی دونوں طرف سے رشتے لیے جاتے ہیں۔

منگل 23 اکتوبر 2018

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی

وٹہ سٹہ سے مراد ہے ایک گھر والے اپنی بیٹی کی شادی جس لڑکے سے کرتے ہیں ان کی بیٹی سے اپنے بیٹے کی شادی کرتے ہیں یعنی دونوں طرف سے رشتے لیے جاتے ہیں۔ اب اگر تو یہ کہا جائے کہ حق مہر نہیں دیا جائے گا یہ لڑکیاں ہی ایک دوسرے کا حق مہر ہیں پھر تو یہ جائز نہیں ہے نہ ہی ایسا کیا جائے کہ دونوں طرف برابر برابر حق مہر رکھ کر کہہ دیں کہ ایک دوسرے سے لینے کی بجائے برابر برابر ہو گیا ہے۔

مثلا دو دو ہزار دونوں کے لیے متعین کیا، بعد میں کہہ دیا لینے دینے کی ضرورت نہیں برابر ہی ہے۔ ایسا کرنے کی اجازت نہیں ہے بلکہ اس طرح کیا جائے گا کہ دونوں لڑکیوں کی ڈیمانڈ کے مطابق حق مہر ہو گا اگر متعین نہ کیا تو پھر دیکھا جائے گا کہ اس خاندان کی باقی عورتوں کا حق مہر کتنا کتنا ہوتا ہے، اس حساب سے دے دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

اگر دونوں طرف سے لڑکیوں کی ڈیمانڈ کے مطابق حق مہر دے کر نکاح کیا تو شرعی طور پر درست ہو گا۔

باقی اس کے فوائد تو بہت کم ہیں، نقصانات بہت زیادہ ہیں۔ اس کی وجہ ہمارے معاشرے میں دینی تعلیمات بہت کم ہیں۔ ہم لوگ یہ نہیں دیکھتے کہ کس کا گناہ ہے۔ جب ایک طرف کوئی مسئلہ بن جائے تو دوسری طرف والا لڑکا اپنی بہن کی غلطی پوچھے بغیر اپنی بیوی پر بھی وہی عمل کرتا ہے جو دوسری طرف اس کے بھائی نے کیا ہوتا ہے۔ ایک طرف طلاق ہو جائے تو دوسری طرف بے گناہ ہونے کے باوجود طلاق دے دی جاتی ہے۔

یعنی حقیقت کو نہیں دیکھا جاتا بس عمل کا رد عمل ہوتا رہتا ہے۔ اس طرح ایک لڑکی کی زندگی اس کے کرتوتوں کی وجہ سے تباہ ہو جاتی ہے جبکہ دوسری طرف ایک بے گناہ لڑکی کی زندگی تباہ کر دی جاتی ہے۔ حالانکہ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ اس لیے بہتر ہے کہ وٹہ سٹہ سے پرہیز کیا جائے تاکہ زندگی سکون سے گزر سکے۔

Browse More Islamic Articles In Urdu