- Home
- Islam
- Prayer Timings
- Ramadan
- Quran Kareem
- Hadith
- Hajj/Umrah
- Muslim Calandar
- Islamic Info
-
Naats
- Famous Naat Khawan
- Atif Aslam Naats
- Junaid Jamshed Naats
- Amir Liaquat Hussain Naats
- Abdul Rauf Rufi Naats
- Siddique Ismail Naats
- Yousaf Memon Naats
- Shehbaz Qamar Fareedi Naats
- Amjad Sabri Naats
- Khursheed Ahmed Naats
- Marghoob Hamdani Naats
- Waheed Zafar Qasmi Naats
- Owais Raza Qadri Naats
- Fasih Ud Din Soherwardi Naats
- Sami Yusuf Naats
- Listen Urdu Naats
- Arabic Naats MP3
- 12 Rabi-ul-Awal Naats MP3
- More
Islami Tasawwuf Ka Hindustan Main Parchar - Article No. 3460
اسلامی تصوف کا ہندوستان میں پرچار: اک جائزہ - تحریر نمبر 3460
دین اسلام اور آخری الہامی کتاب کے حامل نبی آخرالزماں ﷺ بھی یہاں سے ہزار ہا میل کی مسافت پر سرزمین حجاز پہ مبعوث ہوئے۔ آپ سرکار ﷺکا روشن دور مبارک گذرے بھی صدیاں بیت چکیں کہ اس خطہ ہندوستان پہ قدرت نے کمال مہربانی کی
ڈاکثر وقار علی گل پیر 15 جون 2020
(جاری ہے)
آخری الہامی و آسمانی کتاب قرآن پاک کو محفوظ رکھنے کا ذمہ خالق کائنات نے خود اپنے ذمّے لے لیا۔
اگرچہ رامائن ، مہابھارت اور گیتا جیسی شہرہ آفاق کتب بھی یہیں تحریر کی گئیں اور رام، سدارتھ، چانکیہ اور دیگر مہان پرش بھی یہاں سماجی اصلاح کے لئے آگے بھی بڑھے مگر نور ایمانی اور روحانی تسکین کی حاجت ہمیشہ باقی ہی رہی۔
دین اسلام اور آخری الہامی کتاب کے حامل نبی آخرالزماں ﷺ بھی یہاں سے ہزار ہا میل کی مسافت پر سرزمین حجاز پہ مبعوث ہوئے۔ آپ سرکار ﷺکا روشن دور مبارک گذرے بھی صدیاں بیت چکیں کہ اس خطہ ہندوستان پہ قدرت نے کمال مہربانی کی اور اسے تعلیمات اسلامی سے روشناس کروانے کا اہتمام کیا جانے لگا۔ خدا شناس صاحبان امروز و امر نے آفاقی و اولین حقیقت کو یہاں کے باسیوں پہ منکشف کرنے کا بیڑا اٹھایا اور ہندوستانیوں تک نور ایمانی اور تعلیمات قرآنی پہنچانے کا فریضہ سرانجام دینا شروع کیا۔ ہزار ہا میلوں کی مسافت اور سینکڑوں سالوں کی دوری کو سمیٹتے ہوئے اسلامی تعلیمات میں مخفی حقیقتوں کو مکمل سچائی اورخلوص کے ساتھ ہند سندھ کی دھرتی تک لے آنا اور یہاں کے پیاسے باسیوں کو مستفید کرنا انہی نیک سیرت بزرگان دین کا ہی طرہ امتیاز ہے۔ یہ کمال اخلاق اور انتہائی خلوص کے بنا ممکن نہ تھا۔ یہ بارود ،فولاد، تیر و تفنگ اور شاطر دولت دنیا کانہیں بلکہ سچائی پہ مبنی بے لوث انسان دوستی کا اثر تھاکہ پسی ہوئی انسانیت پھر سے زندہ و جاوید ہو گئی۔
اسلامی تصوف کو دیگر مذاہب عالم پہ یہ فوقیت بھی حاصل ہے کہ جہاں دیگر مذاہب میں فنافی الذات کو انتہائی مقام گردانتے ہوئے ہندو، بدھ اور عیسائی راہب ترک دنیا کرتے ہوئے غاروں اور جنگلوں تک ہی محدود رہ جاتے تھے اسلام نے وہاں آ کر فنا فی اللہ سے بھی اگلی باطنی منزلوں تک انسانیت کی رہنمائی کی۔ یورپی مصنّفین نے یہ ڈھونگ بھی رچایا کہ تصّوف اور صوفیا کرام ہندوانہ اور عیسائی فلسفہ سے متاثر ہوئے ہیں جبکہ یہ بے بنیاد اور لغو بات ہے اور حقیقت یہ ہے کہ صوفیائے اسلام دیگر مذاہب سے متاثر نہیں ہوئے بلکہ دیگر مذاہب عالم کے ارباب روحانیت نے مسلمان صوفیاکرام سے زبردست استفادہ کیا ہے۔
ہندو ریسرچ سکالر ڈاکٹر تارا چند نے تحقیق کے ذریعے اپنی کتاب INFLUENCE OF ISLAM ON HINDU CULTUREمیں ثابت کیا ہے کہ نامور ہندو ارباب روحانیت شنکر اچاریہ، رامانوجا، رامانند، کبیر اور دیگر نے روحانی تعلیمات مسلم صوفیا ء سے ہی حاصل کیں۔ یہاں تک کہ انہوں نے تمام مشرکانہ ہندو عقائد مثلا بت پرستی ، تناسخ ذات، مردوں کو جلانا وغیرہ ترک کر کے اسلامی عقائد اختیار کر لئے تھے۔
صوفیائے کرام کا مطمع نظر اور طریقہ کار دور حاضر کے مشنریوں اور مبّلغوں سے بالکل مختلف رہا۔ انہوں نے اپنے آپ کو فقط غیر مسلموں میں اشاعت اسلام کے لئے وقف نہیں کر رکھا تھابلکہ تبدیل مذہب تو شائد ان کا مقصد اوّلین تھا بھی نہیں ۔ ان کے دروازے ہر مذہب، عقیدے اور معاشی طبقے سے تعلق رکھنے والوں کے لئے بلا تفریق کھلے رہے۔ ان کا کام سبھی انسانوں میں بلا تفریق رشدو ہدایت تھا۔ مسلم صوفیا ء کرام کا مطمع نظر بھی عہد حاضر کے مبلغوں سے مختلف تھا اور ان کا طریق کار بھی اس زمانے کے عیسائی مشنریوں کی عین ضد تھا۔ انہوں نے کبھی یہ نہ کیا کہ دوسرے مذہبوں اور ان کے بانیوں کی بد گوئی کر کے اپنے مذہب کی فضیلت ثابت کریں۔ دوسرے مذہبوں کی طرف ان کاطرز عمل انتہائی رواداری اور صلح پسندی کا تھا۔ مسلمان صوفیوں کے صلح کل کے طریقوں اور ہندوؤں کے مذہب کے متعلق محتاط نقطہ نظر کا نتیجہ یہ ہوا کہ صوفیاکرام کی اشاعت اسلام کی کوششوں کی کوئی خاص مخالفت نہ ہوئی ہندوؤں نے ان صوفیوں کو بھی احترام کی نگاہ سے دیکھا جنہوں نے اشاعت اسلام میں نام پیدا کیا ۔
اشاعت اسلام کے علاوہ بزرگان دین نے تمام مسلمانوں کی روحانی اور اخلاقی اصلاح کے لئے جو کارہائے نمایاں سرانجام دیئے انہیں بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ آج لوگ ان کے کام کا اندازہ ان کے جانشینوں کو دیکھ کر لگاتے ہیں جنہوں نے ان کی یاد گاروں کو تجارت کا سرمایہ بنا رکھا ہے یا پھر مزاروں پہ موجود ان لوگوں کے ہجوم سے صاحب مزار کے مقام و مرتبہ کا اندازہ لگانے کی کوشش کی جاتی ہے جن کی حرکات و سکنات سے توہم پرستی ٹپکتی ہے۔ بزرگان دین کی عظمت کا اندازہ ان باتوں سے کرنا بے انصافی ہے۔اس کا مناسب طریقہ یہ ہے کہ ہم ان بزرگان دین کی مستندتعلیمات اور ان کے اصل حالات زندگی کامطالعہ بھی کریں اور ان کے اقوال و افعال پہ تدّبر اور غور و فکر کریں۔ آج بھی اگر فوائد الفواد، سیرالاولیا، زبدہ المقامات کا مطالعہ کریں تو صاف نظر آجاتا ہے کہ حقیقی اسلام کہاں ہے اور تصوف کے انحطاط کے ساتھ قوم میں اخلاقی و روحانی زوال کیوں آگیا۔
Browse More Islamic Articles In Urdu
ام المومنین حضرت ام حبیبہ بنت ابو سفیان رضی اللہ عنہا
ummul momineen hazrat umm habiba bint abu sufyan RA
ولادت باسعادت مدینہ علم کا دروازہ۔مولا علی رضی اللہ عنہ
Wiladat Basadat Madina Ilam Ka Darwaza - Maula Ali RA
اسلام کا تیسرا اہم رکن زکوٰة
Islam Ka Teesra Ehem Rukan Zakat
شب قدر۔ فضائل مسائل
Shab e Qadar - Fazail Masail
رمضان کا عشرہ مغفرت !
Ramzan Ka Ashra Maghfirat
جابر ابن حیان
Jabir ibn Hayyan
شب برات کی عظمت وفضیلت
Shab e Barat Ki Azmat O Fazeelat
شعبان المعظم استقبال رمضان کا مہینہ
Shaban Al Muazzam
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کی شادی
Hazrat Fatima RA Ki Shaadi
زکوۃ ادا نہ کرنے کا گناہ
Zakat Ada Naa Karne Ka Gunah
سورۂ اخلاص کا اجر وثواب
Sorah Ikhlas ka Ajar o Sawab
میرے آقا ﷺ کا جانثار ساتھی ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ
Meere Aaqa SAW Ka Jan Nisar Saathi