Open Menu

Jannat Mein Daakhil Honay Wala Pehla Shakhs Siyah Faam Ghulam - Article No. 2564

Jannat Mein Daakhil Honay Wala Pehla Shakhs Siyah Faam Ghulam

جنت میں داخل ہونے والا پہلا شخص سیاہ فام غلام - تحریر نمبر 2564

حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بے شک قیامت کے دن لوگوں میں جو شخص سب سے پہلے جنت میں داخل ہو گا وہ سیا ہ فام غلام ہو گا ۔

بدھ 31 اکتوبر 2018

علامہ ابن جریر رحمتہ اللہ علیہ نے حضرت محمد بن کعب قرظی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بے شک قیامت کے دن لوگوں میں جو شخص سب سے پہلے جنت میں داخل ہو گا وہ سیا ہ فام غلام ہو گا ۔
اللہ عزوجل نے ایک بستی میں ایک نبی کو مبعوث فر ما یا ۔اس بستی میں ایک سیاہ فام غلام کے علاوہ کوئی بھی اس نبی پر ایمان نہ لایا ۔

وہ بستی والے اس نبی کے دشمن ہو گئے اور ایک کنواں کھو د کر اس نبی کو اس میں ڈال دیا اور اوپر سے بھاری پتھر رکھ دیا ۔یہ سیاہ فام غلام جنگل سے لکڑیاں کاٹ کر پیٹھ پر لادتا اور انہیں بیچ کر کھانے پینے کا سامان خرید تا اور اس کنوئیں پر آکر بھاری پتھر ہٹا تا اور وہ کھانا کنوئیں میں لٹکا دیتا تھا ۔
کھانا لٹکا نے کے بعد وہ بھاری پتھر کو دوبارہ کنوئیں کے منہ پر رکھتا اور چلا آتا ۔

(جاری ہے)


یہ سلسلہ کچھ عرصہ تک جاری رہا ۔ایک دن وہ سیاہ فام غلام جنگل میں لکڑیاں اکٹھی کرنے کے بعد ان کو باندھ کر بیٹھا تھا کہ اسے اونگھ آ گئی ۔اللہ عزوجل نے اسے سات سال سلائے رکھا ۔سات سال بعد وہ جاگا اور کروٹ لی ۔اللہ عزوجل نے اسے مزید سات سال تک سلادیا ۔جب وہ نیند سے جاگا تو اس نے لکڑیوں کا وہ گٹھا اٹھا یا اور اسے فروخت کرنے کے لئے بستی کی جانب چل دیا ۔

جب وہ ان لکڑیوں کو فروخت کرنے کے بعد حسب معمول کھانا لے کر اس کنوئیں پر آیا تو نہ ہی وہاں کوئی کنواں تھا اور نہ ہی وہ نبی تھے ۔اس کی غیر موجودگی میں قوم کو اللہ عزوجل کی جانب سے ہدایت مل گئی اور انہوں نے نبی کوکنوئیں سے نکالا اور اس پر ایمان لے آئے ۔اس قوم کے نبی نے اپنی قوم سے اس سیاہ فام غلام کے بارے میں دریافت کیا لیکن کوئی بھی اس کے بارے میں کچھ نہ جانتا تھا ۔
اس سیاہ فام غلام کے انتظار میں اس نبی کا وصال ہو گیا ۔
چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص جنت میں سب سے پہلے داخل ہو گا وہ سیاہ فام غلام ہو گا ۔یہ طویل روایت حضرت محمد بن کعب قرظی رضی اللہ عنہ کا اپنا کلام لگتا ہے ۔واللہ اَعلم
علامہ ابن جریررحمتہ اللہ علیہ نے بھی ا س روایت کا رد کیا ہے اور انہیں اصحابِ الراس پر محمول کرنا درست نہیں ہے کیونکہ اصحابِ الراس کو ہلاک کر دیا گیا تھا جبکہ اس روایت میں موجود قوم کو ہدایت ملی اور وہ اپنے نبی پر ایمان لے آئے ۔
(قصص الانبیا۔۔۔۔۔ حافط عماد الدین)

Browse More Islamic Articles In Urdu