Open Menu

Jigar E Gosha E Rasul SAW Syed Ul Nisa Hazrat Fatima RA - Article No. 1164

Jigar E Gosha E Rasul SAW Syed Ul Nisa Hazrat Fatima RA

جگر گوشہ رسولﷺ سیدة النساء حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا - تحریر نمبر 1164

حضور ﷺ نے فرمایا جس نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو ستایا اس نے مجھے ستایا

منگل 30 مئی 2017

علامہ منیر احمد یوسفی:
حضور نبی کریمﷺ کی چار دخترانِ ذیشان ہیں جو سبھی کی سبھی خاتون اوّل اُم المومنین حضرت سیّدہ خدیجتہ الکبری کے بطن پاک سے آپﷺ کی پاک بیٹیاں ہیں۔حضرت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا رسول کریم ﷺ کی پاک بیٹیوں میں سے سب سے چھوٹی شہزادی ہیں۔آپ رضی اللہ عنہا کا اسم مبارک ”فاطمہ“ ہے،لقب بتول اور زہرہ ہے۔
بتول کا معنی منقطع ہونا‘کٹ جانا چونکہ آپ دنیا میں رہتے ہوئے بھی دنیا سے الگ تھیں۔لہٰذا بتول لقب ہوا۔زہرا بمعنی کلی آپ جنت کی کلی تھیں۔آپ کے سے جنت کی خوشبو آتی تھی۔
مختلف روایات کے مطابق آپ اعلان نبوت سے ایک سال یا پانچ سال پہلے پیدا ہوئیں۔سیّدہ رضی اللہ عنہا ابھی بچی ہی تھیں کہ نبی کعبتہ اللہ میں نماز پڑھنے تشریف لے گئے۔

(جاری ہے)

وہاں بہت سے کفار مشرکین موجو د تھے۔جب آپﷺ سجدہ میں گئے تو عقبہ بن معیط نے اونٹ کی اوجری آپﷺ کی پشت مبارک پر لارکھی۔نبیﷺ اُسی طرح سجدہ میں تھے کہ حضرت سیّدہ فاطمتہ الزھرا رضی اللہ عنہا آئیں اور اُنہوں نے آپ ﷺ کی پشت پر سے اوجری کو گرادیا اور عقبہ بن معیط کیلئے بددُعا فرمائی۔
حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہا سے روایت :
”رسولِ کریمﷺ نے فرمایا:(حضرت) فاطمہ رضی اللہ عنہ میرا ٹکڑا ہے جس نے انہیں ناراض کیا اُس نے مجھے ناراض کیا۔
ایک روایت میں ہے جو چیز انہیں پریشان کرے مجھے پریشان کرتی ہے اور انہیں تکلیف دے وہ مجھے ستاتا ہے“۔
امیرالمومنین حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ میرے پاس ایک گھوڑا ہے اور ایک زرہ ہے ۔آپﷺ نے فرمایا:گھوڑا جہاد کے لئے ضروری ہے۔زرہ کو فروخت کر ڈالو۔حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں‘میں نے زرہ اُٹھائی اور بازار میں چلا گیا اور میں نے یہ زرہ سیدنا عثمان کے ہاتھ 400 درہم میں فروخت کردی۔

سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے زرہ خریدنے کے بعد مجھے تحفے کے طور پر واپس کردی اور میں دونوں چیزیں لے کر نبی کریمﷺ کی بارگاہ عالیہ میں حاضر ہو گیا۔حضور ﷺ سے سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی خدمت کا ذکر کیا۔آپﷺ نے عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے حق میں دُعا ئے خیر فرمائی۔حضورﷺ نے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ اور حضرت بلال کو بلا کر سیدنا ابو بکررضی اللہ عنہ کے ساتھ روانہ فرمایا۔
سیدنا ابو بکر صدیق فرماتے ہیں آپﷺ نے مجھے۶۳ درہم عطا فرمائے جن سے میں نے مندرجہ ذیل چیزیں خریدیں۔ایک مصری بچھونا،ایک چمڑے کا گدا،ایک چمڑے کا بالین جو کھجور کی چھال سے پُرتھا،ایک خیبری قسم کی چادر،پانی کیلئے ایک مشکیزہ،کوزے،گھڑے،وضو کیلئے ایک برتن،صوف کا ایک بریک کپڑا،یہ تمام چیزیں علی ابنِ طالب کے اُن پیسوں سے خریدی گئی جو آپ زرہ بیچ کر لائے تھے۔
سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے غزوہٴ احد میں عملاََ حصّہ لیا۔مدینہ منورہ میں یہ خبر مشہور ہو گئی کہ نبیﷺ شہید ہوگئے ہیں۔سیّدہ رضی اللہ عنہا میدان جنگ میں پہنچیں اُس وقت حضور ﷺ غار سے باہر تشریف لے آئے تھے۔سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے زخموں کو دھویا اور جب دیکھا کہ خون نہیں تھمتا تو کھجور کی صف کو جلا کر اُس کی راکھ زخموں پر رکھی جس سے خون بند ہوگیا۔

حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،ایک بار حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا بیمار ہوئیں۔نبیﷺ نے پوچھا پیاری بیٹی کیا حال ہے؟انہوں نے عرض کیا مجھے تکلیف ہے اور مزید برآں یہ کہ ہمارے ہاں کھانے کیلئے کوئی چیز بھی نہیں۔یہ صبرواستقامت اور توکل تھا۔نبیﷺ نے فرمایا:اے میری پیاری بیٹی!تم اس پر خوش نہیں ہو کہ تم نساء العالمین کی سیّدہ ہو،۔
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ عرض کیا،یارسولﷺ اللہ بی بی مریم کدھر گئیں؟فرمایا:وہ اپنے زمانے کی عورتوں کی سردار ہیں اور تم اپنے زمانے کی عورتوں کی سردار ہوں اور تمہارا شوہر دنیا اور آخرت میں سیّد ہے
نبی کریمﷺ کو اپنے اہل میں حضرت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہ سب سے پیاری تھیں۔جب سفر پر تشریف لاتے تو سب سے پہلے فاطمتہ الزہرا رضی اللہ عنہا سے ملتے۔
صاحبزادیوں میں صرف حضرت سیدہ فاطمتہ الزہرا سے حضورﷺ کا سلسلہ نسل جاری ہوا اور قیامت تک رہے گا۔اُم المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا ست بڑھ کر کوئی بھی رسولﷺ کا مشابہ بات چیت میں نہ تھا۔وہ جب نبیﷺ کے پاس آیا کرتیں تو نبیﷺ آگے بڑھتے،پیشانی پر بوسہ دیتے،مرحبا فرما یا کرتے اور جب رسولﷺ بیٹی سے ملنے جاتے وہ بھی اسی طرح ملا کرتی تھیں۔
اُم المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
میں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے بڑھ کر کسی کو سچ بولنے والا نہ دیکھا۔
سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کا وصال شریف نبی اللہﷺ کے وصال شریف فرمانے کے چھ ماہ بعد 3 رمضان المبارک 11 ہجری میں ہوا۔حضرت سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے نماز جنازہ پڑھائی۔جنت البقیع میں رات کے وقت دفن ہوئیں حضرت علی رضی اللہ عنہ ،حضرت عباس رضی اللہ عنہ اور حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ نے قبر میں اُتارا۔
حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے تین بیٹے اور تین بیٹیاں تھیں۔حضرت سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ اور حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ جنت کے جوانوں کے سردار ہیں۔حضرت سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا جن کی شادی امیر المومنین حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سے ہوئی اور حضرت سیدہ زینب رضی اللہ عنہا جن کا نکاح حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے ہوا۔حضرت سیدنا محسن رضی اللہ عنہ اور حضرت سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا بچپن میں انتقال کر گئے۔آپ کی اولاد پاک میں سے سوائے حضرات حسنین کریمین رضی اللہ عنہا کے کسی کی نسل پاک جاری نہیں ہوئی۔

Browse More Islamic Articles In Urdu