Open Menu

Muharram Ul Haram Ki Fazeelat - Article No. 2375

Muharram Ul Haram Ki Fazeelat

محرم الحرام کی فضیلت - تحریر نمبر 2375

اسلامی سال یعنی قمری سال یاسنہ ہجری سال کاپہلا مہینہ محرم الحرام کابابرکت مقدس مہینہ ہے۔ محرم”حرم“ سے ماخوذہے جس کے معنی عزت واحترام کے ہیں۔

پیر 17 ستمبر 2018

اسلامی سال یعنی قمری سال یاسنہ ہجری سال کاپہلا مہینہ محرم الحرام کابابرکت مقدس مہینہ ہے۔ محرم”حرم“ سے ماخوذہے جس کے معنی عزت واحترام کے ہیں۔محرم کو”محرم“ اس لئے بھی کہاجاتا ہے کہ اہل عرب اس مہینے میں اپنی تلواریں میانوں میں ڈال دیتے تھے اور لوٹ مارقتل وغارت سے رک جاتے تھے یہاں تک کہ لوگ اپنے دشمنوں سے بھی خوف ہوجاتے تھے اور اپنے باپ یابھائی کے قاتل سے ملتے تھے تو اس سے کچھ نہ پوچھتے تھے اور نہ کسی سے لڑائی جھگڑا کرتے تھے گویا زمانہ جاہلیت میں بھی لوگ محرم کااحترام کرتے تھے اور اس مہینے میں کسی انسان کے قتل اور جنگ وجدال کوحرام سمجھتے تھے۔

اللہ کے محبوب کریمﷺ کی آمد کے بعد اسلام میں اس ماہ مبارک کی حرمت وعظمت اور زیادہ ہوگئی۔

(جاری ہے)

قرآن مجید میں ارشاد ہے کہ بے شک اللہ کی کتاب میں اللہ کے نزدیک گنتی کے مطابق اس وقت بارہ مہینے ہیں جب سے اس نے آسمان وزمین بنائے ہیں ان مہینوں میں سے چار حرمت والے ہیں یہ سیدھادین ہے تو ان مہینوں میں اپنی جانوں پر ظلم مت کرو(القرآن) اور حرمت واکرام والے چار ماہ ہیں جن میں محرم،رجب المرجب،ذی قعدہ،اور ذی الحجہ شامل ہیں۔

ایک بار کسی نے رسول کریمﷺ سے عرض کی کہ یارسول اللہﷺ!فرض نماز کے بعد کونسی نمازافضل ہے اور رمضان کے فرض روزوں کے بعد کس مہینے کے روزے افضل ہیں،سرکاردوعالم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ”فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز نماز تہجد ہے اور رمضان کے فرض روزوں کے بعد سب سے افضل روزے محرم الحرام کے ہیں۔
ایک اور جگہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جوشخص محرم الحرام میں روزے رکھتا ہے تو اسے ہرروزے کے بدلے میں تیس روزوں کاثواب ملتا ہے۔
رسول پاکﷺ کاارشاد ہے کہ جو شخص محرم الحرام میں پہلے دس دن تک مسلسل روزے رکھے گا گویا اس نے دس ہزار سال اس طرح عبادت کی کہ رات میں قیام کیااور دن میں روزہ رکھا۔
اس ماہ مقدس کادسواں دن”یوم عاشور“ کہلاتا ہے۔عاشور سریانی زبان کالفظ ہے جس کے معنی جامع برکات‘ کے ہیں اور یہ یوم عاشورہ ہرسال مسلمانوں کیلئے جامع برکات بن کرآتا ہے۔
اس لئے عرب نے اس دن کوعاشورہ کے نام موسوم کیا۔علماء کاکہناہے کہاکہ اللہ نے اسی دن کوعرشی،کرسی،لوح قلم،جنت،حضرت آدم علیہ السلام اماں حوا،زمین وآسمان اور ارواح کوپیدا فرمایا۔اسی دن حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ولادت ہوئی اسی دن کو آگ میں پھینکا گیااور اسی دن آگ گلزاربنی اسی دن اللہ نے بنی اسرائیل کوفرعون کے ظلم سے نجات دلائی۔
یہی وہ دن ہے جس میں حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی جودی پہاڑ پر رکی۔اسی دن حضرت سلیمان علیہ السلام کواللہ نے ملک عظیم عطافرمایا۔اسی دن حضرت یونس علیہ السلام مچھلی کے پیٹ سے باہر آئے اور ان کی توبہ قبول ہوئی اسی دن حضرت یعقوب علیہ السلام کی بینائی لوٹائی گئی۔اسی دن حضرت یوسف علیہ السلام گہرے کنویں سے نکالے گئے۔اسی دن حضرت ایوب علیہ السلام کوبیماری سے شفاملی،اس زمین پر آسمان سے پہلی بارش اسی عاشورہ کے دن ہوئی اور اسی دن نواسہ رسول ﷺ جگر گوشئہ بتول سیدناحضرت امام حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے گھرانے کی کربلاکے پتتے ہوئے صحرامیں شہادت ہوئی۔
خاندان رسول ﷺ نے اپنی مقدس جانوں کا نذرانہ دیکر سجدہ اور دن اسلام کوبچاے۔محبوب خداکے پیارے اہل بیعت اطہار نے ظلم برداشت کئے تیر کھائے مگر ہر قدم پر صبرواستقلال کی عظیم اور جلیل القدر مثال نظر آئے۔دراصل امام حسین رضی اللہ عنہ اور آپ کاگھرانہ رہتی دنیا تک حق وشجاعت کی زندہ مثال ہے۔
بعض علماء کاکہنا ہے کہ اللہ نے دنوں کے اعتبار سے جوبزرگیاں امت مسلمہ کوعطافرمائیں ان میں یہ دسویں محرم کادن بزرگی والادن ہے لیکن اکثرعلماء کا یہ قول ہے چونکہ یہ دن دس محرم کاہے اسی لئے عاشورہ کہلاتاہے۔
سیدہ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں قریش عاشورہ کے دن یعنی دس محرم کاروزہ رکھتے تھے اور رسول کریمﷺ بھی اس دن کاروزہ رکھتے تھے۔جب آپ نے مدینہ منورہ ہجرت فرمائی تو خود بھی اس دن کاروزہ رکھا اور لوگوں کوبھی حکم عطافرمایا لیکن جب ماہ رمضان کے روزے فرض ہوئے آپ ﷺ نے فرمایا کہ جو چاہے عاشورہ کاروزہ رکھے اور جوچاہے نہ رکھے اس دن کے روزے کی بہت بڑی فضلیت ہے۔

رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اگرمومن زمین بھرسونا خرچ کرے تو بھی عاشورہ کی فضلیت کونہیں پاسکتا۔اس دن مومنوں کیلئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جاتے ہیں تاکہ وہ جس دروازے کھول دیئے جاتے ہیں تاکہ وہ جس دروازے سے چاہیں،جنت میں داخل ہوں۔
حضورﷺ نے فرمایا کہ جوشخص عاشورہ کے دن اپنے اہل خانہ پرخرچ میں وسعت فرمائے تو اس کو اللہ پوراسال وسعت سے رزق عطافرماتا ہے۔
اس دن صدقہ خیرات کرنا بڑا ثواب کاباعث ہے، اس سے گناہ جھڑجاتے ہیں اور درجے بلند ہوتے ہیں۔اس دن لوگوں کوپانی پلانا شربت،دودھ یا کوئی اور مشروب پلانا بھی باعث ثواب ہے۔
سرکاردوعالم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس نے عاشورے کے دن کسی کوایک گھونٹ بھی پانی پلایا تو اس نے گویا ایک لمحے کیلئے بھی اللہ کی نافرمانی نہیں کی۔سرکاردوعالمﷺ نے فرمایا جس نے عاشورے کے روزکسی بیمار کی تیمارداری کی گویا اس نے پوری اولاد آدم کی تیمارداری کی۔

Browse More Islamic Articles In Urdu