Open Menu

Qaza E Rozah Ke Masail - Article No. 1872

Qaza E Rozah Ke Masail

قضائے روزہ کے مسائل - تحریر نمبر 1872

”جو شخص فوت ہو جائے اور اس کے ذمے روزے ہوں، تو وارث اس کی طرف سے روزے رکھے۔“

پیر 28 مئی 2018

1۔ جو روزے بیماری ، سفر یا حیض و نفاس کی وجہ سے رہ جائیں، رمضان کے بعد بلا تاخیر جلد سے جلد رکھنے چاہئیں۔ تا ہم ان کے لیے تواتر ضروری نہیں، یعنی وقفے وقفے سے بھی وہ پورے کیے جا سکتے ہیں۔ 2۔جس طرح کوئی شخص فوت ہوجائے اور اس کے ذمے کچھ فرض نمازیں ہوں تو ان کی ادائیگی ضروری نہیں۔ اسی طرح کوئی شخص زندگی میں روزہ رکھنے کی قوت سے محروم ہو جائے، تو اس کی طرف سے زندگی ہی میں اس کے بدلے ایک مسکین کو روزانہ کھانا کھلانا تو ضروری ہے( جیسا کہ پہلے گزرا) تا ہم اس کی طرف سے روزوں کی قضا ضروری نہیں۔
3۔ البتہ کسی کے ذمے نزر کے روزے ہوں اور وہ زندگی میں نہ رکھ سکا ہو، تو ان کی قضاءورثا کے لیے ضروری ہے ۔ نبی اکرم اصل اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ”جو شخص فوت ہو جائے اور اس کے ذمے روزے ہوں، تو وارث اس کی طرف سے روزے رکھے۔

(جاری ہے)

“ اس حدیث میں فوت شدہ شخص کے ذمے رہ جانے والے روزوں کی قضائی کا جو حکم ہے۔ دوسری روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کا تعلق نزر کے روزوں سے ہے نہ کہ رمضان کے روزوں سے۔

تا ہم بعض علماءنے اس میں دو قسم کے افراد کو اور شامل کیا ہے۔ ایک وہ بیمار جس کو رمضان کے بعد بحالت صحت روزوں کی قضا کا موقع ملا، لیکن اس نے تساہل سے کام لیا اور روزے نہ رکھے، حتیٰ کہ فوت ہو گیا۔ دوسرا وہ شخص، جس کے روزے سفر کی وجہ سے رہ گئے، رمضان کے بعد اسے روزے رکھنے کا موقع ملا، لیکن اس نے بھی تساہل کی وجہ سے روزے نہیں رکھے، حتیٰ کہ فوت ہوگیا۔ ان دونوں کے ذمے بھی فرض روزے رہ گئے جن کی ادائیگی ان کے ورثا کی ذمہ داری ہے۔

Browse More Islamic Articles In Urdu