Open Menu

Qiliyah Aulia Ke Sarkhail Hazrat Siyedna Abdul Qadar Jelani - Article No. 2816

Qiliyah Aulia Ke Sarkhail Hazrat Siyedna Abdul Qadar Jelani

قبیلۂ اولیاء کے سرخیل حضرت سیدنا عبدالقادر جیلانی ؒ - تحریر نمبر 2816

الشیخ عبدالقادر بن ابی صالح کے جد امجد کا سلسلہ عبداللہ بن جنگی دوست بن ابی عبداللہ بن عبداللہ بن یحییٰ بن محمد بن موسیٰ بن عبداللہ بن موسیٰ الحوزی بن عبدالمحض بن الحسن المثنیٰ بن الحسن بن علی بن ابی طالب تک پہنچتا ہے۔

بدھ 19 دسمبر 2018

سید احسان احمد گیلانی
اولیاء کرام اور صوفیاء عظام کی پوری جماعت میں سب سے زیادہ شہرت، عزت اور محبوبیت جس مردِ حق کے حصے میں آئی وہ قبیلۂ اولیاء کے سرخیل حضرت سیدنا عبدالقادر جیلانی الحسنی والحسنیؒہیں عوام اور خواص کے اندر آپ کو یکساں اور لازوال شہرت حاصل ہے۔شذرات الذھب کے مصنف، مورخ شہاب الدین عبدالحی بن احمد سید نامحی الدین عبد القادر جیلانی کا تعارف ان الفاظ میں بیان فرماتے ہیں۔


الشیخ عبدالقادر بن ابی صالح کے جد امجد کا سلسلہ عبداللہ بن جنگی دوست بن ابی عبداللہ بن عبداللہ بن یحییٰ بن محمد بن موسیٰ بن عبداللہ بن موسیٰ الحوزی بن عبدالمحض بن الحسن المثنیٰ بن الحسن بن علی بن ابی طالب تک پہنچتا ہے۔ ابو عبداللہ صومعی آپ کے نانا جو کہ مشائخ جیلاں میں جلیل القدر امام کا درجہ رکھتے ہیں آپ کی والدہ ماجدہ حضرت اَمۃ الخیر جو مادر زاد ولی تھیں۔

(جاری ہے)

آپ کی پھوپھی محترمہ بھی ایک عارفہ کاملہ اور مستجاب الدعوات خاتون تھیں ایک مرتبہ گیلان شہر میں قحط سالی کے باعث لوگ نماز استسقاء کا اہتمام کرتے رہے مگر بارش ہونے کا نام ہی نہیں لیتی تھی آپ کی پھوپھی محترمہ نے اپنے گھر میں جھاڑو دے کراللہ کے حضور دُعا کی اے مالک اپنے گھر کو جھاڑو سے صاف میں نے کر دیا ہے اب چھڑکائو تو فرمادے اس دُعا کے بعد ایسی زور دار باران رحمت برسی کہ خشک سالی کانام تک نہ رہا۔

سرکار غوث پاک جسم میں نحیف البدن، گھنی داڑھی، رنگت اور چہرہ مبارک انتہائی خوبصورت سرخ روشن و تاباں آپ قوی اور بلند آواز کے مالک تھے آپ کی آواز میں اللہ نے اتنی برکت رکھی تھی کہ بعض دفعہ واعظ سننے والے سامعین کی تعداد ساٹھ ہزار سے بھی تجاوز کر جاتی مگر قریب و بعید کے سامع تک آپ کی آواز یکساں پہنچتی۔آپ کے وعظ میں اتنی اثر انگیزی تھی کہ لوگ فسق و فجور سے تائب ہو کر صالح اور متقی ہو جاتے۔

وقت کے حکمران آپ کے دربار میں فقیر بن کر آتے اور آپ سے رہنمائی حاصل کرتے ہاتھ چومتے مگر آپ انہیں جھٹک دیتے اور ان کی روش ستم پر انہیں ملامت کرتے ایک دفعہ خلیفہ مقتضی نے یحییٰ بن سعید کو مسلمانوں پر قاضی مقرر کر دیا آپ کو بر سر منبر اطلاع ملی آپ نے فرمایا تم نے ایک اظلم الظلمین کو قاصی مقرر کیا ہے کل قیامت کے دن اس خدا کو کیا جواب دو گے جو ارحم الراحمین ہے ان جملوں کی بازگشت خلیفہ کے محل میں سنی گئی تو فوراً اس نے قاضی کومعزول کر دیا۔

نامور مؤرخ محدث علامہ ذہبی آپ کاتذکرہ ان الفاظ میں فرماتے ہیں کہ آپ امام ہیں۔ صاحب علم زاہد ہیں عارف باللہ ہیں شیخ الاسلام ہیں دوستانِ خدا میں سب سے آگے ،پاک دلوں کے سرتاج ،دین کو زندہ کرنے والے ہیں، آپ شیخ بغداد تھے بدعت کو مٹاتے اور سنّت کو جاری فرماتے تھے حسب و نسب مین نجیب الطرفین تھے جد امجد سید المرسلین کی حدیث کے حافظ تھے۔

علامہ ابن قدامہ الخیلی آپ سے حدیث شریف کے علم کی فیض و برکت حاصل کرنے کے لیے حاضر ہوئے تب آپ کی عمر ۹۱ برس سے تجاوز کر چکی تھی مگر وہی لہجہ وہی مسرت اور وہی رنگ عمر کے اس آخری حصے میں بھی نمایاں تھا حیات مبارکہ کے آخری حصے تک آپ بندگان کو علم کی برکتیں عطا فرماتے رہے۔ سرکار غوثِ پاک جیسی ہمہ جہت اور جامع الصفات شخصیت پورے عرب عجم میں نہیں ملے گی۔
یہی وجہ ہے کہ دنیا آپ کو کبھی ’’شاہ جیلان‘‘ کے لقب سے یاد کرتی ہے تو کبھی ’’پیرانِ پیر‘‘ کے لقب سے خلق خداکا ایک بڑا آپ کو ’’محبوب سبحانی‘‘ پکارتا ہے تو ایک بڑا طبقہ آپ کو ’’شیخ الاسلام‘‘ کے پُر عظمت لقب سے بھی یاد کرتا ہے۔
آپ کی شخصیت کارناموں اور خدمات کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ اللہ رب العزت نے آپ کو بطور خاص دین اسلام کی نشر و اشاعت اور مخلوق خدا کی رہنمائی کے لیے منتخب فرمایا:شیخ جبائی فرماتے ہیں کہ حضرت شیخ نے ایک دن مجھ سے فرمایا کہ میرا دل کرتا ہے کہ جنگلوں اور صحرا میں نکل جائوں اور دن رات مشغول عبادت رہوں مگر اللہ کو اپنے بندوں کا نفع زیادہ عزیز ہے ۔
اب تک میرے ہاتھ پر ہزاروں گمراہ ،عیار ، مکار، چور، ڈاکو اور سرکش لوگ توبہ کر چکے ہیں۔اللہ رب العزت سے دُعا ہے کہ خداوند کریم اپنے مقبولان بارگاہ کی عزت و تکریم کرنے اور ان کی تعلیمات کا حقیقی فہم عطا فرمائے اور ان کا فیضان عطا فرما کر اُمت کو وحدت اور اُخوت کی نعمت سے سرشار فرمائے۔ اپنی مصروفیات کو جناب نسیم بستوی کے ان اشعار پر ختم کرتا ہوں۔


مظہر خیر البشر غوث الوریٰ
حُسنِ ذات معتبر غوث الوریٰ
پھیکی پھیکی تیرے جلوئوں کے بغیر
ہے میری شام و سحر غوث الوریٰ
ہو میری بے نور آنکھوں کو نصیب
روشنیٔ حق نگر غوث الوریٰ
مانتے ہیں سارے خاصانِ خدا
آپ کو اپنا راہبر غوث الوریٰ
جو تیرے آستان کی طرف
ہے خدائی کی نظر غوث الوریٰ
ہے فرشتوں کے دلوں میں بھی نسیم
احترام سنگِ در غوث الوریٰ

Browse More Islamic Articles In Urdu