Open Menu

Sadqa E Fitr - Article No. 884

Sadqa E Fitr

صدقہ فطر - تحریر نمبر 884

عید الفطر سے قبل فطر ادا کرنے کے حکم شریعت میں حکمت یہ ہے کہ اول تو اس کے سبب عیدالفطر کے شعائرالہی میں سے ہونےکی تکمیل ہوتی ہے۔دوسرےیہ کہ اس میں روزہ داروں کیلئےگناہوں سےپاکیزگی اوران کے روزہ کی تکمیل ہوتی ہے

پیر 28 جولائی 2014

علامہ عبدالستار عاصم:
عید الفطر سے قبل فطر ادا کرنے کے حکم شریعت میں حکمت یہ ہے کہ اول تو اس کے سبب عیدالفطر کے شعائر الہی میں سے ہونے کی تکمیل ہوتی ہے۔ دوسرے یہ کہ اس میں روزہ داروں کیلئے گناہوں سے پاکیزگی اوران کے روزہ کی تکمیل ہوتی ہے جس طرح کہ نماز میں فرائض کی تکمیل کیلئے سنتیں مقرر کی گئی ہیں۔
اغنیاء اور دولت مندوں اور مالداروں کے گھروں میں تو اس روز عید ہوتی ہے مگر مسکینوں و مفلسوں کے گھروں میں بوجہ ناداری کے اسی طرح سے فاقے اور غربت اور موجود ہوتی ہے۔
لہٰذا خدا تعالیٰ نے مالدار لوگوں پر بوجہ شفقت علیٰ خلق اللہ لازم ٹھہرایا کہ مساکین کو عید سے پیشتر ہی صدقہ دے دیں تاکہ وہ بھی عید کریں یہاں تک کہ نماز عید پڑھنے سے پیشتر ہی ان کو صدقہ دینا لازم ٹھہرایا اور اگر مساکین کثرت سے ہوں تو یہ صدقہ خاص جگہ پر جمع کرنے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ مساکین کو یقین ہو جائے کہ ان کے حقوق کی حفاظت کی جائے گی۔

(جاری ہے)

حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ حضوراقدس ﷺنے صدقہ کو ضروری قرار دیا۔ فی کس ایک صاع کھجوریں یا اسی قدر جو دیئے جائیں۔ غلام اور آزاد۔ مذکر اور مونث یعنی مرد اور عورت۔ اور ہرچھوٹے بڑے مسلمان کی طرف سے اور نماز عید کیلئے لوگوں کو جانے سے پہلے ادا کرنے کا حکم فرمایا۔ (مشکوةص ۱۶۰)
۱۔جو مسلمان اتنا مالدار ہوکہ اس پر زکوة واجب ہو یا اس پر زکوة واجب نہیں ہے لیکن ضروری اسباب سے زائد اتنی قیمت کا مال و اسباب ہے جتنی قیمت پر زکوة واجب ہوتی ہے یعنی ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت کامال و اسباب ہے تو اس پر عید الفطر کے دن صدقہ دینا واجب ہے۔
وہ سود اگری کا مال ہو یا سودا گری کا نہ ہو اور چاہیے اس پر سال گزر چکا ہو یا نہ گزرا ہو، اس صدقہ کو شریعت میں ”صدقہ فطر“ کہتے ہیں۔ البتہ اگروہ قرض دار ہے تو قرضہ منہا کرکے دیکھا جائے گا، اگر اتنی قیمت کا اسباب بچ رہے جو اوپر مذکور ہے تب تو صدقہ فطر واجب ہے ورنہ نہیں جس طرح مالدار ہونے کی صورت میں مردوں پر صدقہ فطر واجب ہے اسی طرح اگر عورت کے پاس کچھ مال اس کی ملکیت میں ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو۔ مثلاً اس کے پاس زیور ہے جو اس کے والد کی طرف سے اس کو دیا گیاہے یا خاوند نے زیور دے کر اس کو مالک بنادیا ہے توعورت پر بھی اپنی طرف سے صدقہ فطر واجب ہے۔ البتہ عورت پر کسی کی طرف سے ادا کرنا واجب نہیں۔

Browse More Islamic Articles In Urdu