Open Menu

Shaan Syedina Hussain - Article No. 2409

Shaan Syedina Hussain

شان سیدناحسین ؓ - تحریر نمبر 2409

اللہ تعالی نے اسی دن سے کائنات بنانے کی ابتداء فرمائی آسمانوں زمینوں اور پہاڑوں کو پیدا فرمایا حتیٰ کہ لوح وقلم اسی دن وجود میں آئے۔ اور زمین پر پہلی بارش اسی دن ہوئی حضرت آدم ؑ کی توبہ اسی دن قبول ہوئی۔جس دن حضرت آدم ؑ کو خلیفہ بنا کر زمین پر اتارا گیا تو وہ دن بھی یوم عاشورہ کا تھا۔حضرت ابراھیم ؑ پر آگ اسی دن گلزار ہوئی۔حضرت نوح ؑکی کشتی اسی دن جودی پہاڑی پر ٹھہری۔اور قیامت بھی اسی دن قائم ہوگی۔۔

پیر 24 ستمبر 2018

مولانامحمد امجد خان
ماہ محرم کے دسویں دن کو عاشورہ کہتے ہیں علماء کرام نے اپنی کتب میں لکھا ہے کہ افضل دن عرفہ کا ہے اور عرفہ (نویں ذی الحجہ) کے بعد سب سے افضل دن عاشورہ کا ہے۔ رمضان المبارک کے روزے فرض ہونے سے پہلے اس دن کا روزہ اس امت پر فرض تھا پھر جب رمضان المبارک کے روزے فرض ہوئے تو اس دن کے روزے کی فرضیت کا حکم منسوخ ہو گیااس دن کی فضیلت و اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتاہے کہ اللہ تعالی نے اسی دن سے کائنات بنانے کی ابتداء فرمائی آسمانوں زمینوں اور پہاڑوں کو پیدا فرمایا حتیٰ کہ لوح وقلم اسی دن وجود میں آئے۔

اور زمین پر پہلی بارش اسی دن ہوئی حضرت آدم ؑ کی توبہ اسی دن قبول ہوئی۔جس دن حضرت آدم ؑ کو خلیفہ بنا کر زمین پر اتارا گیا تو وہ دن بھی یوم عاشورہ کا تھا۔

(جاری ہے)

حضرت ابراھیم ؑ پر آگ اسی دن گلزار ہوئی۔حضرت نوح ؑکی کشتی اسی دن جودی پہاڑی پر ٹھہری۔اور حد تو یہ ہے کہ قیامت بھی اسی دن قائم ہوگی۔۔حضرت موسیٰ ؑ کی قوم کو اسی دن نجات نصیب ہوئی۔حضرت ایوب ؑ کی بیماری اسی دن ختم ہوئی۔

حضرت یونسؑ اسی دن مچھلی کے پیٹ سے باہر تشریف لائے۔حضرت عیسیٰ ؑ کی پیدائش بھی اسی دن ہوئی ۔ نبوت و انسانیت کی ابتداء روئے زمین پر اسی دن ہوئی اور یہی وہ دن ہے جس دن نظام کائنات کو لپیٹ دیا جائے گااور قیامت قائم ہوجائے گی۔ گویا نسل انسانیت کی ابتداء بھی اسی دن ہے اور انتہا بھی اسی دن ہے ۔نواسہ پیغمبر، جگر گوشہ بتول سردار نوجوانانِ جنت حضرت حسینؓ کی فضیلت کے لئے صرف یہی بات کافی ہے کہ وہ حضور نبی کریمؐ کی اولادمیں سے ہیں۔

آپ جب پیدا ہوئے تو منہ میں گھٹی بھی آپؐ نے ڈالی جو آپ ؐ کا مبارک لعاب دہن تھا۔پھر آپ کے کان مبارک میں اذان بھی آپ ؐ نے دی جس کی برکت کا یہ عالم ہے شہید ہوتے وقت بھی سر سجدے کی حالت میں ہے اور زبان مبار ک پر رب العالمین کا مبارک نام جاری ہے۔پیدائش کے ساتویں دن عقیقہ ہو ا اور آپ ؐ نے حسین نام رکھا ۔ دونوں شہزادوں حضرت حسین اور حضرت حسن ؓ سے ملنے اپنی بیٹی سیدہ فاطمۃ الزہرہ ؓکے گھر تشریف لا تے اور پیار فرماتے ،احادیث کی کتب میں حضرت حسین ؓ کے بہت سے فضائل انفرادی اور اجتماعی طور پر بیان ہوئے ہیں۔

ترمذی شریف میں ہے کہ آنحضرتؐ نے حضرت حسن و حضرت حسین ؓکا ہاتھ پکڑ کر فرمایا جس نے مجھ کو محبوب رکھا اور ان دونو ںکو ان کے ماں باپ کو محبو ب رکھا وہ جنت میں میرے ساتھ ہو گا۔ حضرت سعد بن مالکؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ؐنے فرمایا کہ حسنؓ و حسین ؓ میری دنیا کے دو پھول ہیں۔ (کنزالعمال)
حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں دیکھا حضرت حسین ؓ آپ ؐ کے لعاب کو اس طرح جوستے تھے جس طرح آدمی کھجور کو چوستا ہے۔
(نور الابصار)حضرت زید بن ابی زیاد ؓ فرماتے ہیں ایک بار رسول اللہ ؐ اپنی بیٹی سیدنا فاطمہ ؓ کے گھر کے دروازے سے گذرے تو حضرت حسین ؓ کے رونے کی آواز سنی تو سیدھا اپنی بیٹی کے گھر تشریف لے گئے اور فرمایا بیٹی اسے رونے نہ دیا کرواس کے رونے سے مجھے تکلیف ہوتی ہے۔(کنز العمال)
حضرت عبداللہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک بار سیدنا محمد رسولؐنماز پڑھ رہے تھے تو سیدنا حضرت حسن و سیدنا حضرت حسین ؓآئے اور جب آپ ؐ سجدے میں گئے تو دونوں آپ ؐ کی پشت مبارک پر سوار ہوگئے لوگوں نے چاہا کہ منع کردیں جب آپ ؐنے سلام پھیرا تو فرمایا کہ دونوں میرے بیٹے ہیں جس نے ان دونوں کو محبوب رکھا اس نے مجھے محبوب رکھا (اسد الغابہ)
حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں کہ میں آقاؐ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا آپؐ نے حضرت حسن و حضرت حسین ؓکو اپنی پشت مبارک پر بٹھایا ہوا تھا اور آپ ؐ دونو ں ہاتھوں اور دونوں گھٹنوں پر چل رہے تھے۔
میںنے کہا سواری کتنی اچھی ہے تو آپ ؐ نے فرمایا سواربھی تو کتنے اچھے ہیں (کنزالعمال)
سبحان اللہ وہ نبی مکرم رسول معظم ، خاتم النبین رحمۃ اللعالمین ؐجن کے لئے یہ ساری کائنات بنی جن کے لئے دن اور رات کانظام وجود میں آیا معراج جن کا سفر کہلایا سدرہ المنتہیٰ جن کی راہ گذر ٹھہری عرش عظیم جن کے لئے فرش بنا دیدار الہی جن کا اعزاز ٹھہرا وہ نبیؐ اپنی مبارک پشت پر دونوں شہزادوں کو سوار کئے ہوئے ہیں اور ساتھ فرما رہے ہیں۔
کہ اگر سواری عمدہ ہے تو سوار کتنے اچھے ہیں حضرات حسنین ؓ کے لئے اسے بڑھ کر اعزاز کی بات کیا ہو سکتی ہے۔ حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ ایک بار حضور نبی کریم ؐنے حضرت فاطمہ ؓ سے فرمایا کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ تم جنت کی عورتوں کی سردار ہو اور تمہارے بیٹے جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں (کنزالعمال)
حضرت یحییٰ بن مُرّہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی
امیر المو منین حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ حسن ؓ سر سے لیکر سینے تک نبی کریم ؐ سے مشابہہ تھے اور حسین ؓ سینہ سے لیکر قدموں تک آپؐ کے ساتھ مشابہت رکھتے تھے ۔
(ترمذی)
رسول کریمؐ نے ان دونوں شہزادوں سے بے حد محبت فرماتے تھے یہی وجہ ہے کہ آپ ؐ نے ان دونوں شہزادوں کے لئے ایک بار دعا فرماتے ہوئے اللہ کی بارگاہ میں عرض کیا اے اللہ میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان دونوں سے محبت فرما (ابن ماجہ) ۔ایک اور روایت میں ہے جوان سے محبت کرے تو بھی ان سے محبت فرما (کنز العمال)
حضرت حسین ؓ اور دیگر اہلبیت و صحابہ کرام ؓکی محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور کیوں نہ ہوانہی قدسی صفت حضرات کے ذریعے دین ہم تک پہنچا ،ا ہم پر لازم ہوتا ہے کہ اپنی دعائو ںکے اندر ایمان کی عظیم نعمت پر جہاں خدا کا شکر ادا کریںاور آپؐ پر درود و سلام بھیجیںوہیں۔
ان حضرات کے لئے درجات کی بلندی کی دعا بھی کریں ہم ان کے احسانات کا بدلہ تو نہیں چکا سکتے لیکن اس رب کے حضور ان حضرات کے لئے دعا تو کر سکتے ہیں جو ایک نیکی کا اجردس سے شروع کرتاہے اور پھر اسکی کوئی انتہا نہیں ہے اللہ تعالی حضرات اہلبیت و صحابہ کرام ؓپر کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے اور ہم سب کو ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق دے۔ امین

Browse More Islamic Articles In Urdu