
- Home
- Islam
- Prayer Timings
- Ramadan
- Quran Kareem
- Hadith
- Hajj/Umrah
- Muslim Calandar
- Islamic Info
-
Naats
- Famous Naat Khawan
- Atif Aslam Naats
- Junaid Jamshed Naats
- Amir Liaquat Hussain Naats
- Abdul Rauf Rufi Naats
- Siddique Ismail Naats
- Yousaf Memon Naats
- Shehbaz Qamar Fareedi Naats
- Amjad Sabri Naats
- Khursheed Ahmed Naats
- Marghoob Hamdani Naats
- Waheed Zafar Qasmi Naats
- Owais Raza Qadri Naats
- Fasih Ud Din Soherwardi Naats
- Sami Yusuf Naats
- Listen Urdu Naats
- Arabic Naats MP3
- 12 Rabi-ul-Awal Naats MP3
- More
Syeda Fatima Alzehra RA - Article No. 920

سیدہ فاطمہ الزھرا رضی اللہ تعالیٰ عنہا - تحریر نمبر 920
جنھیں زہرا‘ سیدہ النساء العالمین(تمام جہانوں کی عورتوں کی سردار) اور بتول جیسے القابات سے پکارا جاتاہے
جمعہ 1 مئی 2015
(جاری ہے)
سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ابتدائی تر بیت خود رسول اللہﷺ اورسیدہ خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کی لیکن بچپن میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی والدہ سیدہ خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا انتقال ہو گیا۔
سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شادی؟
بعض روایات کے مطابق رسول اللہ ﷺذنے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ اے علی اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ میں فاطمہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی شادی تم سے کر دوں۔حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اقرار کر لیا چنانچہ شادی ہوگئی۔ سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شادی یکم ڈی الحجہ 2 ہجری کو انجام پائی۔ شادی کے اخراجات کے لیے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی زرہ 500 درہم میں بیچ دی۔زرہ کو بیچ کر حاصل ہونے والی رقم حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ ﷺ کے حوالے کردی جوسیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا مہرقرارپایا جبکہ بعض دیگر روایات میں مہر 480 درہم تھا۔جہیز کے لیے رسول اللہ ﷺ نے حضرت مقدادا بن سودرضی اللہ تعالیٰ عنہ کو رقم دے کر اشیا ء خریدنے کے لیے بھیجا۔ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے ساتھ گئے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے چیزیں لاکر رسول اللہ کے سامنے رکھیں۔اس وقت حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی موجود تھیں۔ مختلف روایات میں جہیز کی فہرست میں ایک قمیص ایک مقنع (یاخماریعنی آسرڈھانکنے کے لیے کپڑا) ایک سیاہ کمبل کھجور کے پتوں سے بنا ہوا ایک بستر موٹے ٹاٹ کے دوفرش چار چھوٹے تکیے ہاتھ کی چکی ‘ کپڑے دھونے کے لیے تانبے کا ایک برتن ‘ چمڑے کی مشک ‘ پانی پینے کے لیے لکڑی کا ایک برتن (باویہ) کھجور کے پتوں کا ایک برتن جس پر مٹی پھیر دیتے ہیں ‘ دو مٹی کے آبخورے، مٹی کی صراحی، زمین پر بچھانے کا ایک چمڑا، ایک سفید چادر، ایک لوٹا شامل تھے۔ یہ مختصر جہیز دیکھ کر رسول اللہ ﷺ کی آنکھوں میں آنسو آگئے اورآپ ﷺ نے دعا کر اے اللہ ان پر برکت نازل فرما جن کے اچھے سے اچھے برتن مٹی کے ہیں۔
شادی کے بعد سید ہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی زندگی خواتین کے لیے ایک مثال
سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی شادی کے بعد قریش کی عورتیں انہیں طعنے دیتی تھیں کہ ان کی شادی ایک غیریب سے کردی گئی ہے۔جس پر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں شکایت کی تورسول اللہ ﷺنے سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا ہاتھ پکڑا اور تسلی دی کہ اے فاطمہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا) ایسا ہرگز نہیں ہے بلکہ میں نے تیری شادی ایک ایسے شخص سے کی ہے جواسلام میں سب ادل علم میں سب سے اکمل اور حلم میں سب سے افضل ہے۔کیا تمہیں نہیں معلوم کہ علی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) دنیا اور آخرت میں میرا بھائی ہے؟ یہ سن کر سیدہ فاطمہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) ہنسنے لگیں اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ میں اس پر راضی اورخوش ہوں۔ شادی کے بعد سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی زندگی خواتین کے لیے ایک مثال ہے۔آپ گھر کاتمام کام خود کرتی تھیں مگر حرف شکایت زبان پر نہیں آیا نہ ہی کوئی مددگا پاکنیزکا تقاضاکیا۔7 ہجری میں رسول اللہ ﷺ نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکو ایک کنیز عنایت فرمائی جو حضرت فضہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکے نام مشہور ہیں۔ ان کے ساتھ سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہانے باریاں مقررکی تھیں یعنی ایک دن دو کام کرتی تھیں۔ اور ایک دن حضرت فضہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکام کرتی تھیں۔ایک دفعہ رسول اللہ ﷺفاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر تشریف لائے اور دیکھا کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بچے کو گود میں لیے چکی پیس رہی ہیں۔ رسول اللہ ﷺفرمایا کہ ایک کام فضہ کے حوالے کردو۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جواب دیا بابا جان آج فضہ کی باری نہیں ہے۔حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے تعلقات مثالی تھے۔ کبھی ان سے کسی چیز کا تقاضا نہیں کیا۔ایک دفعہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیمار پڑیں تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے پوچھا کہ کچھ کھانے کو دل چاہتا ہو تو بتاوٴ۔آپ نے کہا کہ میرے والد بزرگواررسول اللہ ﷺ نے تاکید کی ہے کہ میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کسی چیز کاسوال نہ کروں ممکن ہے کہ آپ اس کو پورا نہ کر سکیں اور آپ کو رنج ہو۔اس لیے میں کچھ نہیں کہتی۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب قسم دی تو فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے انار کی فرمائش کی۔ سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کئی جنگیں دیکھیں جن میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نمایاں کردار کیا اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہمیشہ ان کے لیے حوصلہ افزائی کا باعث بنیں۔
”حسن اور حسین (رضی اللہ تعالیٰ عنہا) جنت کے جوانوں کے سردار ہیں“(حدیث نبوی ﷺ)“
اللہ تعالیٰ نے سید ہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو دوبیٹوں اور دوبیٹیوں سے نوازا دو بیٹے حضرت امام حسن بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت امام حسین بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور بیٹیاں زینب بنت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہا وام کلثوم بنت علی رضی اللہ تعالیٰ عناہ ہیں۔سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے دونوں بیٹوں کو رسول اللہ ﷺاپنے بیٹے کہتے تھے اور بہت پیار کر تے تھے۔رسول اللہ کا فرمان عالیشان ہے کہ حسن اور حسین (رضی اللہ تعالیٰ عنہا) جنت کے جوانوں کے سردار ہیں۔ان کے نام بھی رسول اللہ ﷺ نے خود رکھے تھے۔
”رسول اللہ ﷺنے سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو جنت میں سب سے پہلے ملاقات کی خوشخبری دی“
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ مرض الموت میں رسول اللہ ﷺ نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو نزدیک بلا کران کے کان میں کچھ کہا جس پروہ ردنے لگیں۔اس کے بعد آپ ﷺ نے پھرسرگوشی فرمائی تو سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا مسکرانے لگیں۔سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہافر ماتی ہیں کہ میں نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سبب پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ پہلے میرے بابانے دارفانی سے رحلت فرمانے کی خبردی تومیں رونے لگی۔اس کے بعد رسول اللہ ﷺ نے فرمایاکہ سب سے پہلے میں ان سے جاملوں گی تو مسکرانے لگی۔ایک اور روایت میں حضرت یحی بن جعدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے فرمایا کہ سال میں صرف ایک مرتبہ قرآن مجھے دکھایا جاتا ہے۔مگراس دفعہ دو مرتبہ دکھایا گیا۔مجھے بتایا گیا ہے کہ میری موت قریب ہے۔میرے اہل بیت میں سے تم مجھے سب سے پہلے آکر ملوگئی۔یہ سن کرآپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا غمگین ہوئیں تورسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ کیا تم اس پر خوش نہیں ہو کہ تم اہل جنت کی خواتین کی سردار ہو؟یہ سن کر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا مسکرینے لگیں۔رسول اللہ ﷺکی وفات کے چند ماہ بعد سید ہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی رحلت فرما گئیں۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا جنت البقیع میں مدفون ہیں۔
”فاطمہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا)اہل جنت کی تمام عورتوں کی سردار ہیں “(حدیث نبوی ﷺ)
حضرت خدیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ایک فرشتہ جو اس رات سے پہلے کبھی زمین پر نہ اترا تھا اس نے اپنے پروردگار سے اجازت مانگی کہ مجھے سلام کرنے حاضر ہواور یہ خوشخبری دی کہ فاطمہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا) اہل جنت کی تمام عورتوں کی سردار ہیں اور حسن وحسین جنت کے تمام جوانوں کے سردار ہیں۔حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا ”فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) میری جان کا حصہ ہے پس جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔حضرت عبداللہ بن رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بے شک فاطمہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا) میری جان کا حصہ ہے۔اسے تکلیف دینے والی چیز مجھے تکلیف دیتی ہے اور اسے مشقت میں ڈالنے والا مجھے مشقت میں ڈالتاہے۔
حضرت ابو حنظلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
بے شک فاطمہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) میری جان کا حصہ ہے۔جس نے اسے ستایا اس نے مجھے ستایا۔رسول اللہ ﷺ کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا حضور ﷺ جب سفر کا ارادہ کرتے تو اہل وعیال میں سے سب کے بعد جس گفتگو فرما کر سفر پر روزانہ ہو تے وہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہوتیں اور سفر سے واپسی پر سب سے پہلے جن کے پاس تشریف لاتے وہ بھی سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہوتیں۔ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ نے یمنی چادر کے نیچے سیدہ فاطمہ حضرت علی حضرت امام حسن وحضرت امام حسین رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کو اکٹھا کیا اور فرمایا کے بے شک اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ اے میرے اہل بیت تجھ سے رجس کو دور کر اور ایسے پاک کرے جیسا پاک کرنے کا حق ہے۔اللہ تعالیٰ ہرمومن کو حضرت فاطمتہ الزہراء جیسا ایمان اور صبر وحوصلہ عطا فرمائے۔
آمین ثم آمین
Browse More Islamic Articles In Urdu

ام المومنین حضرت ام حبیبہ بنت ابو سفیان رضی اللہ عنہا
ummul momineen hazrat umm habiba bint abu sufyan RA

ولادت باسعادت مدینہ علم کا دروازہ۔مولا علی رضی اللہ عنہ
Wiladat Basadat Madina Ilam Ka Darwaza - Maula Ali RA

اسلام کا تیسرا اہم رکن زکوٰة
Islam Ka Teesra Ehem Rukan Zakat

شب قدر۔ فضائل مسائل
Shab e Qadar - Fazail Masail

رمضان کا عشرہ مغفرت !
Ramzan Ka Ashra Maghfirat

جابر ابن حیان
Jabir ibn Hayyan

شب برات کی عظمت وفضیلت
Shab e Barat Ki Azmat O Fazeelat

شعبان المعظم استقبال رمضان کا مہینہ
Shaban Al Muazzam

حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کی شادی
Hazrat Fatima RA Ki Shaadi

زکوۃ ادا نہ کرنے کا گناہ
Zakat Ada Naa Karne Ka Gunah

سورۂ اخلاص کا اجر وثواب
Sorah Ikhlas ka Ajar o Sawab

میرے آقا ﷺ کا جانثار ساتھی ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ
Meere Aaqa SAW Ka Jan Nisar Saathi