Open Menu

Syedna Jabir Bin Abdullah R.a K Aqaid - Article No. 1233

Syedna Jabir Bin Abdullah R.a K Aqaid

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے عقائد! - تحریر نمبر 1233

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب خندق کھودی گئی تو میں نے رسول ﷺمیں بھوک کی شدت کے آثار دیکھے،

جمعرات 14 دسمبر 2017

کھانے پر دعا مانگنا اور کھانے میں برکت:
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب خندق کھودی گئی تو میں نے رسول ﷺمیں بھوک کی شدت کے آثار دیکھے،میں اپنی اہلیہ کے پاس گیا اور اسے پوچھا کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے کیونکہ میں نے رسول پاک ﷺ میں بھوک کی شدت کے آثار دیکھے ہیں تو اس نے ایک تھیلہ نکالا جس میں چار کلو جَو تھے اور ہمارے پاس ایک پالتو بکری تھی میں نے اس بکری کو ذبح کیا اور میر بیوی نے آٹا پیسا۔

وہ بھی میرے ساتھ ساتھ فارغ ہوگئی میں نے بکری کا گوشت کاٹ کر دیگچی میں ڈالا پھر تو میں رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہونے لگا تو میری بیوی نے کہا مجھے رسول اللہ ﷺ اور آپﷺ کے صحابہ کرام علیہم الرضوان کے سامنے شرمندہ نہ کرنا میں آپ ﷺ کی خدمت اقداس میں حاضر ہوا اورا ٓپﷺ کے کان میں عرض کیا یارسول اللہﷺ! ہم نے بکری کا ایک بچہ ذبح کیا ہے اور ایک صاع جو پیس لئے ہیں جو ہمارے پاس تھے آپﷺ چند صحابہ کو لیکر ہمارے ہاں تشریف لے چلیں تو رسول پاک ﷺ نے بآواز بلند فرمایا۔

(جاری ہے)

”اے اہل خندق جابر نے تمہاری دعوت کی ہے سو تم لوگ چلو رسول پاکﷺ نے فرمایا“ ”جب تک میں آؤں ہنڈیا نہ اتارنا اور نہ ہی روٹی پکانا پھر میں آیا رسول پاکﷺ بھی صحابہ کرام علیہم الرضوان کے ساتھ تشریف لے آئے میں اپنی اہلیہ کے پاس گیا اس نے کہا تمہاری ہی فضیحت اور رسوائی ہوگی میں نے کہا جو کچھ تم نے کہا تھا میں نے وہی کیا تھا پھر اس نے گندھا ہوا آٹا نکالا“: تو آپﷺ نے اس لعاب دہن شریف ڈالا اور برکت کی دعا فرمائی پھر آپﷺ نے ہنڈیا میں لعاب دہن شریف ڈالا اور برکت کی دعا فرمائی پھر فرمایا ایک روٹیاں پکانے والی کو بلالو تمہارے ساتھ مل کر روٹیاں پکائے ہنڈیا سے سالن نکالنا مگر اس کو چولہے سے نہ اتارنا۔
”اور وہ صحابہ ایک ہزار تھے اللہ کی قسم!ان سب نے کھانا کھایا اور بچادیا اور جس وقت وہ واپس آگئے تو ہماری ہنڈیا اسی طرح جوش ماررہی تھی اور ہمارا گندھا ہواآٹا اتنا ہی تھا اور اس کی اسی طرح روٹیاں پک رہی تھیں“۔
عقیدہ! کھانا سامنے رکھ کر دعا مانگنا جائز ہے تھوڑی چیز کو زیادہ کرنا یہ پیارے مصطفےٰﷺ کا معجزہ ہے نیز نبی پاک ﷺ کو یہ علم ہونے کے باوجود کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے گھراتنے صحابہ کے کھانے کا انتظام نہیں تمام لشکر کو لے جانے کا حکم فرمانا اور یہ فرمانا کہ ہمارے آنے تک ہنڈیا نہ اتارنا اور روٹیاں نہ پکانا اس سے اظہر من الشمس ہے۔
آپﷺ جانتے تھے کہ اس کھانے اور روٹیوں سے تمام لشکر سیر ہوجائے گا جوکہ علم غیب سے تعلق رکھتا ہے چنانچہ ویسا ہی ہوا حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ لشکر میں ایک ہزار مجاہدین تھے۔
نفع رسانی اور دم! سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی پاکﷺ نے بنی عمرو کو سانپ کے ڈنگ لگنے کی صورت میں دم کرنے کی اجازت دی ہم میں سے ایک شخص کو بچھونے ڈنگ ماردیا اس وقت ہم رسول اللہﷺ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے ایک شخص نے عرض کیا یارسول اللہ میں دم کروں؟تو فرمایا:
”تم میں سے جو شخص اپنے بھائی کو نفع پہنچاسکتا ہو وہ اس کو نفع پہنچائے“
عقیدہ! اللہ تعالیٰ کی مخلوق سے نفع حاصل کرنا جائز ہے اور اس کو اللہ کی مخلوق سمجھتے ہوئے نفع رساں سمجھنا بھی جائز ہے کیونکہ نبی پاکﷺ نے خود ارشاد فرمایا۔
جو شخص اپنے بھائی کو نفع پہنچاسکتا ہے وہ اس کو نفع پہنچائے نیز دم کرنا جائز ہے اور نبی پاکﷺ کی سنت ہے۔
بے مثل نبی! سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا:
”جس نے مجھے خواب میں دیکھا اس نے مجھ ہی کو دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت نہیں آسکتا“۔
عقیدہ! حضور پر نورﷺ کی ذات اقداس بے مثل ہے شیطان ہر ایک کی شکل و صورت اختیار کرسکتا ہے مگر پیارے مصطفےٰ ﷺ کی صورت میں وہ نہیں آسکتا وہ لوگ جو نبی ﷺ کی مثلیت کا عقیدہ رکھتے ہیں وہ دوسرے معنے میں اپنے آپ کو شیطان سے بڑھ کر سمجھتے ہیں کیونکہ وہ تو مثل نہیں بن سکتا اور یہ بن رہے ہیں۔

گھی والی کُپی! سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ام مالک رضی اللہ عنہ نبی پاک ﷺ کو ایک کپی میں گھی ہدیہ کے طورپر بھیجا کرتی تھی ان کے بیٹے ان سے سالن مانگتے تو ان کے پاس کوئی چیز نہ ہوتی تھی تو جس کپی میں وہ نبی پاکﷺ کو گھی بھیجا کرتی تھیں اس میں سے ان کوک کچھ گھی مل جاتا تو ان کے گھر میں سالن کا مسئلہ اس سے حل ہوتا رہا ایک دن انہوں نے اس کپی کو نچوڑلیا اور نبی پاکﷺ کی خدمت اقداس میں حاضر ہوئیں آپﷺ نے فرمایا تم نے کپی کو نچوڑ لیا عرض کیا ہاں تو آپﷺ نے فرمایا:
”اگر تم اس کو اسی طرح رہنے دیتی تو اس سے گھی اسی طرح ملتا رہتا“
عقیدہ! بزرگوں کو ہدیہ بھیجنا اور اس کو قبول کرنا جائز ہے اور نبی پاکﷺ کی سنت ہے ہدیہ قبول کرنے والے کی دعا سے برکت بھی ہوتی ہے نیز یہ معلوم ہوا ہے نبی پاکﷺ کو اللہ تعالیٰ نے یہ اعزاز بھی عطا فرمایا ہے کہ اگر وہ چاہیں تو وہ برکت ختم بھی نہ ہو۔

Browse More Islamic Articles In Urdu