Open Menu

Taqdeer Aur Naseeb - Article No. 1129

Taqdeer Aur Naseeb

تقدیر اور نصیب - تحریر نمبر 1129

حضرت سلیمان علیہ السلام کے دربار میں ایک آدمی لرزاں وترساں حاضر ہوا۔ مارے ہیبت کے اس کے منہ سے آواز نہیں نکل رہی تھی ۔ چہر ہ دھلے ہوئے کپڑے کی طرح سفید ہوگیا تھا۔

پیر 3 اپریل 2017

حضرت سلیمان علیہ السلام کے دربار میں ایک آدمی لرزاں وترساں حاضر ہوا۔ مارے ہیبت کے اس کے منہ سے آواز نہیں نکل رہی تھی ۔ چہر ہ دھلے ہوئے کپڑے کی طرح سفید ہوگیا تھا۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے اس کی یہ کیفیت ملا حظہ فرمائی تو پوچھا اے خدا کے بندے کیا بات ہے تو اتنا گھبرایا ہوا کیوں ہے اس نے عرض کیا کہ یا حضرت مجھے عزرائیل علیہ السلام نظرآئے اس نے مجھ پر ایسی غضب آلود نظر ڈالی کہ میرے ہوش وحواس گم ہوگئے اب بار بار عزرائیل علیہ السلام کی وہ صورت آنکھوں کے سامنے آتی ہے ۔
اس لئے مجھے کسی گھڑی بھی چین نہیں آرہا ۔ اس نے التجا کی کہ آپ ہوا کو حکم دیں کہ وہ مجھے یہاں سے ہزاروں میل دور ملک ہندوستان میں چھوڑ آئے ممکن ہے اس تدبیر سے میرا خوف کچھ دور ہوجائے حضرت سلیمان علیہ السلام نے اسی وقت ہوا کو حکم دیا کہ اس شخص کو فوراََ ہندوستان کی سر زمین میں پہنچا دے ۔

(جاری ہے)

جونہی اس شخص نے قدم زمین پر رکھا وہاں حضرت عزرائیل علیہ السلام کو منتظر پایا۔

آپ نے اللہ کے حکم سے اس کی روح قبض کرلی ۔ دوسرے دن حضرت سلیمان علیہ السلام نے بوقت ملاقات حضرت عزرائیل علیہ السلام سے دریافت کیا آپ نے ایک آدمی کو اس طرح غور سے کیوں دیکھا تھا کیا تمھارا ارادہ اس کی روح قبض کرنا تھا یا پھر اس بیچارے غریب الوطنی سے لاوارث کرنا تھا ۔ عزرائیل علیہ السلام نے جواب دیا کہ میں نے جب اس شخص کو یہاں دیکھا تو حیران ہوا کیونکہ اس شخص کی روح مجھے ہندوستان میں قبض کرنے کا حکم دیا گیا تھا اور یہ شخص ہزاروں میل دور یہاں موجود ہے حکم الٰہی سے میں ہندوستان پہنچا اور اس کو وہاں موجود پایا ۔
حکایت رومی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں انسان لاکھ تدبیر کرے تقدیر اسے وہیں لے جاتی ہے جہاں اس کا نصیب ہواور وہ خود تقدیر کے عزائم پورا کرنے کے لئے اسباب فراہم کرتا ہے۔

Browse More Islamic Articles In Urdu