Open Menu

Tareekh Saaz Khatam E Nabuwat Conference - Article No. 1673

Tareekh Saaz Khatam E Nabuwat Conference

تاریخ ساز ختم نبوت کانفرنس - تحریر نمبر 1673

کانفرنس عالمگیری بادشاہی مسجد لاہور میں ہوئی ، تین نشستیں ہوئیں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیراہتمام تاریخ سا ز ختم نبوت کانفرنس عالمگیری بادشاہی سجد لاہور میں منعقد ہوئی ۔کانفرنس کی تین نشستیں ہوئیں ۔مختلف نشستوں کی صدارت عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی امیر مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر،نائب امراء مولانا زیزاحمد،مولانا پیرحافظ ناصر الدین خاکوانی نے کی جبکہ مہمان خصوصی جمعیۃ علماء اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن ،مفتی اعظم پاکستان مفتی محمدرفیع عثمانی تھے

ہفتہ 7 اپریل 2018

مولانا عبدالنعیم
کانفرنس عالمگیری بادشاہی مسجد لاہور میں ہوئی ، تین نشستیں ہوئیں
عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیراہتمام تاریخ سا ز ختم نبوت کانفرنس عالمگیری بادشاہی مسجد لاہور میں منعقد ہوئی ۔

(جاری ہے)

کانفرنس کی تین نشستیں ہوئیں ۔مختلف نشستوں کی صدارت عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی امیر مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر،نائب امراء مولانا عزیزاحمد،مولانا پیرحافظ ناصر الدین خاکوانی نے کی جبکہ مہمان خصوصی جمعیۃ علماء اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن ،مفتی اعظم پاکستان مفتی محمدرفیع عثمانی تھے۔کانفرنس میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سیکرٹری جنرل مولانا قاری محمدحنیف جالندھری،مرکزی جمعیۃ اہلحدیث کے علامہ پروفیسر ساجدمیر،جمعیۃ علماء پاکستان کے مولانا شاہ اویس نورانی ،وفاقی وزیر مذ ہبی امور سردار محمدیوسف،جمعیۃ علماء اسلام کے مرکزی قائم مقام سیکرٹری جنرل مولانا محمدامجد خان ،جامعہ اشرفیہ کے مہتم مولانا فضل الرحیم ،جے یوپی نورانی کے مرکزی رہنما مولانا ڈاکٹر ابوالخیرمحمدزبیر ،مرکزی جمعیۃ اہلحدیث پاکستان کے سربراہ علامہ پروفیسر ساجد میر ، مولانا سید ضیاء اللہ شاہ بخاری ،پاکستان شریعت کونسل کے مولانا زاہد الراشدی، جمعیۃ علماء اسلام س کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالرؤف فاروقی ،مکہ مکرمہ سے آئے ہوئے مہمان مولانا ڈاکٹرسعیداحمد عنایت اللہ ، جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی رہنما فرید احمدپراچہ ، سجادہ نشین خانقاہ کوٹ مٹھن خواجہ معین الدین کوریجہ ، آزادکشمیر کے ممبر اسمبلی راجہ محمدصدیق،شاہین ختم نبوت مولانا اللہ وسایا،عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت خیبرپختونخواہ کے امیر مولانا مفتی شہاب الدین پوپلزئی ، مولانا محمداسماعیل شجاع آبادی ،مولانا ڈاکٹر میاں محمداجمل قادری ، مولانا ڈاکٹرعبدالحلیم چشتی ، مجلس کراچی کے امیر مولانا مفتی اعجازمصطفی ، جے یوآئی لاہور کے مولانا محب النبی ، مولانا مفتی خالد محمود ، مولانا مفتی محمدبن جمیل ،مولانا سید محمود میاں مہتمم جامعہ مدنیہ رائے ونڈ ، امیر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت لاہور مولانا مفتی محمدحسن ،صدر انجمن تاجران فیاض بٹ ،مولانا سید عبدالخبیرآزاد ،مولانا عزیزالرحمن ثانی ،مولانا سعید یوسف ، مولانا سعید اسکندر ،مولانا سید کفیل بخاری ، علامہ زبیراحمدظہیر ،مولانا سیدجاوید حسین شاہ ،مولانا مفتی سعید الحسن دہلوی ، سیدسلمان گیلانی ، مولانا مفتی عزیزالرحمن ،قاری جمیل الرحمن اختر،مولانا قاری علیم الدین شاکر، مولانا عبدالرؤف ملک ،مولانا سید رشید میاں ،پیررضوان نفیس،مولانا قاضی احسان احمد کراچی،مولانا ضیاء الدین آزاد،مولانا محمداکرم طوفانی،مولانا محمدحسین ناصرسکھر ، مولانا عبدالعزیزلاشاری، مولانا فقیراللہ اختر ، مولانا سید ضیا ء الحسن شاہ ،مولانا عبدالنعیم ،مولانا خالدعابد،ومولانا قاری ظہورالحق،مولانا قاضی شمس الحق،مولانا خالدمحمود،مولانا عمرحیات سیال،مولانا محمدعارف شامی سمیت بہت بڑی تعداد میں علماء اور عوام الناس نے شرکت کی۔
کانفرنس سے قائد جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جب عقیدہ ختم نبوت پر حملہ کیا گیا تو ہندوستان کے تمام مکاتب فکر کے علماء کرا م نے متحد ہو کرایک جامع حکمت عملی کے ذریعے تمام سازشوں کا مقابلہ کیا ۔1953ء کی تحریک ختم نبوت میں لاہور کی سڑکیں دس ہزار ختم نبوت کے پروانوں کی لاشوں سے رنگین ہوئیں ۔ہم اس اجتماع کے ذریعے استعماری قوتوں کو پیغام دیناچاہتے ہیں کہ تم کبھی بھی پاکستان کی سرزمین سے قادیانیوں کی غیرمسلم حیثیت ختم نہیں کر سکتے۔
ختم نبوت ہمارا مشترکہ عقیدہ ہے ہم نے ہمیشہ یہ رونا رویا کہ حکمران اسلام نافذ نہیں کر رہے ،پارلیمنٹ اسلامی قانون سازی نہیں کررہی اسلامی دفعات تبدیل ہوگئیں ،آئین معطل ہوگیا ،ختم نبوت کا قانون معطل ہوگیا اسکے ذمہ دار حکمران اور ممبران پارلیمنٹ ہیں مگر عقیدہ ختم نبوت کے محافظین کو اسمبلی میں پہنچانے کے لیے ہم نے کبھی کوئی کردار ادا نہیں کیا۔
اس اجتماع میں شرکت نے ہمیں خلافت صدیق اکبرؓ کے عہد میں عقیدہ ختم نبوت کی سنہری جدوجہد والی کڑی میں پرودیا ۔ شاہی مسجد میں عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لئے 25؍اگست 1900میں ایک اجتماع ہوا تھا جس میں مرزا قادیانی کا، پیر طریقت سید مہرعلی شاہ گولڑویؒ سے دوبدومناظرہ طے ہوا۔ پیر مہرعلی شاہ صاحبؒ مظاہرالعلوم سہارنپور کے بانی، شارح بخاری، مولانا احمد علی محدث سہارنپوریؒ کے شاگرد تھے۔
مولانا حاجی امداد اﷲ مہاجرمکیؒ نے پیرمہرعلی شاہؒ کو نہ صرف فتنہ انکار ختم نبوت کے مقابلہ کے لئے مہمیز لگائی بلکہ خلافت سے بھی نوازا۔ مرزا قادیانی نے جب نبوت کا دعویٰ کیا تو پیر صا حب کورحمت دوعالمؐ کی خواب میں زیارت ہوئی اور آپؐ نے فرمایا مہرعلی شاہؒ! مرزا قادیانی الحاد کی قینچی سے میری شریعت واحادیث کو کتررہا ہے اور تم خاموش بیٹھے ہو۔
اس خواب کے بعد پیر صاحبؒ، مرزا قادیانی کے مقابلے میں شیریزدان بن گئے۔ مرزا قادیانی کی مخالفت میں دن رات ایک کردیا۔ تب مرزا قادیانی نے آپ کو مناظرہ کے لئے چیلنج دیا،مگر مرزا قادیانی نہ آیا۔ آج سے ایک سو اٹھارہ سال قبل ہزاروں افراد، پنجاب و خیبر پختونخواہ کے سات سو سے زائد جید علمائے کرام اسی جگہ جمع ہوئے۔ اس میں دیوبندی، بریلوی، اہلحدیث، شیعہ، سب موجود تھے۔
مولانا محمدانورشاہ کشمیریؒ کی قیادت میں پانچ سو علمائے کرام نے مولانا سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ کو فتنہ قادیانیت کے استیصال کے لئے کوہ ہمالیہ بنادیا تھا۔
اچھرہ کے ایک خاندان نے قادیان میں مجلس احرارکے شعبہ تبلیغ کی نگرانی کی۔ جہاں چوہدری افضل حقؒ، ماسٹرتاج الدین انصاریؒ، شیخ حسام الدینؒ، مولانا ابوالحسنات قادریؒ، مولانا ظفرعلی خانؒ، آغاشورش کاشمیریؒ، سید مظفرعلی شمسیؒ، مولانا دائود غزنویؒ، مولانا مفتی محمدحسن امرتسریؒ، مولانا احمد علی لاہوریؒ، مولانا محمدادریس کاندھلویؒ، سیدابوالاعلی مودودیؒ،علامہ احسان الٰہی ظہیرؒ ، مولانا عبدالقادرروپڑیؒ ، مولانا مظہرعلی اظہرؒ ، مولانا اخترعلی خانؒ جیسے جید حضرات نے اپنے اپنے دور میں قادیانیوں کے خلاف علم ختم نبوت کو سرنگوں نہ ہونے دیا۔
موچی دروازہ کے باہر برکت علی ہال میں ۱۹۵۳ء میں ملک کی دینی قیادت نے ۱۹۵۳ء کی تحریک ختم نبوت کی بنیاد فراہم کی۔ اس تحریک کا پہلاجلوس شیخ التفسیر مولانا احمد علی لاہوریؒ کی قیادت میں نکلا جس میں ایک لاکھ آدمی جمع تھے۔ ۱۹۷۴ء کی تحریک ختم نبوت میں مسجدشیرانوالہ باغ میں آل پارٹیز مرکزی مجلس عمل تحفظ ختم نبوت کا پہلا اجلاس ہوا تھا۔ جس میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر حضرت مولانا سید محمدیوسف بنوریؒ کو کنوینرمقرر کیا گیا اور پھر فیصل آباد میں آل پارٹیز مرکزی مجلس عمل کا آپ کو امیر بنایا گیا۔
اسی لاہور کے مولانا محمود احمد رضوی قادریؒ اس کے سیکرٹری جنرل تھے۔ تب مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ، مولانا غلام غوث ہزارویؒ، مولانا شاہ احمد نوراؒنی، مولانا عبدالحقؒ، مولانا عبدالحکیمؒ، پروفیسرغفور احمدؒ ،مولانا ظفراحمدانصاری ؒ اور ان کے رفقاء قومی اسمبلی میں اور ملک بھر میں مولانا عبیداﷲ انورؒحضرت سیدنفیس الحسینیؒ ، مولانا عبداﷲ درخواستیؒ، مولانا قاری محمداجمل خانؒ، مولاناسیدحامدمیاںؒ، مولانا عبدالقادر آزادؒ، مولانا عبدالستار نیازیؒؒ، نوابزادہ نصراﷲ خانؒ، مولانا تاج محمودؒ، مولانا سراج احمددین پوریؒ، مولانا منظور احمد چنیوٹیؒ، مولانا فیض القادریؒ، مولانا مفتی سرفرازنعیمی ؒ،مولانا مفتی مختاراحمدنعیمیؒ، مولانا عبدالرحمن اشرفیؒ ، مولانا عبیدللہ اشرفی ؒ،مولانا غلام اﷲ خانؒ، چوہدری ظہورالٰہیؒ، شورش کاشمیریؒ ایسے دیگر رہنمائوں نے پاکستان کے درودیوار کو عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کی صدائے بازگشت سے گرمادیا تھا۔

Browse More Islamic Articles In Urdu