Open Menu

Toheed Aur Islam - Article No. 1121

Toheed Aur Islam

توحید اور اسلام - تحریر نمبر 1121

توحید کا لفظ اَحد سے بنا ہے، قرآن و حدیث میں اَحد اور واحد دونوں طرح استعمال ہوا ہے۔ توحید کا معنی و مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو ہی کائنات کا خالق و مالک ماننا، تمام عبادات اسی کے لئے بجا لانا اور اس کے اسماء و صفات میں بھی کسی کو شریک نہ ٹھہرانا۔

جمعہ 24 مارچ 2017

حافظ عبدالغفار روپڑی:
توحید کا لفظ اَحد سے بنا ہے، قرآن و حدیث میں اَحد اور واحد دونوں طرح استعمال ہوا ہے۔ توحید کا معنی و مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو ہی کائنات کا خالق و مالک ماننا، تمام عبادات اسی کے لئے بجا لانا اور اس کے اسماء و صفات میں بھی کسی کو شریک نہ ٹھہرانا۔
توحید دین اسلام کی بنیاد ہے جس کے بغیر کوئی انسان دائرہ اسلام میں داخل نہیں ہو سکتا۔
توحید ہی وہ چیز ہے جس کے لئے اللہ تعالیٰ نے اپنے برگزیدہ بندوں (انبیاء و رسل) کو معبوث فرمایا تاکہ وہ لوگوں کو غیراللہ کی بندگی سے نکال کر ایک اللہ کی عبادت پر لگائیں۔ اسی توحید کی خاطر مسلمانوں اور کافروں کے درمیان جنگیں ہوتی رہیں اور اَن گنت مسلمانوں نے اس کے لئے اپنی جانوں تک کو قربان کر کے جامِ شہادت نوش کیا گویا توحید ہی وہ اساسی فریضہ دین ہے جو ایک مسلمان اور کافر کے درمیان فرق کرتا ہے۔

(جاری ہے)


بھائیو! جب انسان کی دنیوی و اْخروی نجات کے لئے توحید اس قدر اہم ہے تو آئیے اس کے فضائل کا بھی مطالعہ کریں۔
(1)۔ توحید کا صدق دل سے اقرار کرنے والے شخص کے لئے جنت ہے: سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس شخص کی موت اس حالت میں آئی کہ اسے یقین تھا کہ اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں تو وہ جنت میں جائے گا“۔
(مسلم) دوسری روایت جو کہ سیدنا جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جس شخص کی موت اس حالت میں ہوئی کہ وہ کسی کو اللہ کے ساتھ شریک نہیں ٹھہراتا تھا وہ جنت میں داخل ہو گا اور جس شخص کو موت اس حالت میں آئی کہ وہ اللہ کے ساتھ شرک کرتا تھا وہ جہنم میں داخل ہو گا۔
(2)۔ روزِ قیامت رسول اللہﷺ کی شفاعت اہل توحید کے لئے ہو گی: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے پوچھا کہ قیامت کے دن لوگوں میں سے سب سے بڑا خوش نصیب کون ہو گا جس کے حق میں آپ سفارش کریں گے؟ آپﷺ نے فرمایا: اے ابوہریرہ! مجھے یقین تھا کہ اس بارے میں تم ہی سوال کرو گے کیونکہ تمہیں احادیث سننے کا زیادہ شوق ہے (تو سنو!) ”قیامت کے دن میری شفاعت کی سعادت اس شخص کو نصیب ہو گی جس نے اپنے دل کی گہرائیوں سے اخلاص کے ساتھ لا الٰہ الا اللہ کہا“۔
(بخاری)
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کہا اے میرے رب! مجھے کوئی ایسی چیز سکھائیں جس کے ساتھ میں آپ کا ذکر کروں اور اس کے ساتھ آپ سے دعا مانگوں؟ تو اللہ تعالیٰ نے کہا: اے موسیٰ! تم لا الٰہ الا اللہ پڑھا کرو، حضرت موسیٰ نے کہا اے میرے رب! یہ تو تیرے بندے پڑھتے ہیں؟ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اگر ساتوں آسمان اور میرے علاوہ ان میں رہنے والے تمام کے تمام اسی طرح ساتوں زمینوں کو ایک پلڑے میں رکھ دیا جائے اور لا الٰہ الا اللہ کو دوسرے پلڑے میں رکھ دیا جائے تو لا الٰہ الا اللہ کا زیادہ وزن ہو گا۔
(ابن حبان)
اب آئیے ہم توحید کی اقسام بیان کرتے ہیں:
(1)۔ توحید ربوبیت:
توحید ربوبیت سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی ساری کائنات کا خالق مالک ہے۔ وہ اکیلا ہی کائنات کے نظام کو چلا رہا ہے اور مدبر الامور ہے جیسا کہ قرآن مجید میں ہے: ”اے نبی ﷺ! کہہ دیجئے کہ وہ کون ہے جو تمہیں آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہے؟ وہ کون ہے جو کانوں اور آنکھوں کا مالک ہے اور وہ کون ہے جو زندہ سے مردہ کو نکالتا ہے اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے؟ اور وہ کون ہے جو تمام کاموں کی تدبیر کرتا ہے؟ ضرور وہ یہ کہیں گے کہ وہ اللہ ہی ہے تو ان سے کہیے پھر تم کیوں نہیں ڈرتے“۔
(یونس:31) لہٰذا جب اللہ تعالیٰ ہی خالق و رازق ہے، مارتا اور زندہ کرتا ہے اس کے علاوہ کوئی دوسرا ان چیزوں کا اختیار نہیں رکھتا تو پھر عبادت اسی کی ہونی چاہیے۔
دوسرے مقام پر فرمایا: ”کہہ دیجئے زمین اور اس کی کل چیزیں کس کی ہیں بتلاؤ اگر تم جانتے ہو؟ فوراً جواب دیں گے کہ اللہ کی، کہہ دیجئے کہ پھر تم کیوں نصیحت حاصل نہیں کرتے؟ ان سے پوچھو کہ ساتوں آسمانوں اور عرش عظیم کا رب کون ہے؟ وہ لوگ جواب دیں گے کہ اللہ ہی ہے تو کہہ دیجئے کہ پھر تم کیوں نہیں ڈرتے؟ پوچھئے کہ تمام چیزوں کا اختیار کس کے پاس ہے، جو پناہ دیتا ہے اور جس کے مقابلے میں کسی کو پناہ نہیں دی جاتی بتلاؤ اگر تم جانتے ہو؟ وہ یہی جواب دیں گے کہ اللہ ہی ہے تو کہہ دیجئے کہ پھر تم کدھر سے جادو کر دیئے جاتے ہو؟“۔
(المومنون:84 تا 89)

Browse More Islamic Articles In Urdu