- Home
- Islam
- Prayer Timings
- Ramadan
- Quran Kareem
- Hadith
- Hajj/Umrah
- Muslim Calandar
- Islamic Info
-
Naats
- Famous Naat Khawan
- Atif Aslam Naats
- Junaid Jamshed Naats
- Amir Liaquat Hussain Naats
- Abdul Rauf Rufi Naats
- Siddique Ismail Naats
- Yousaf Memon Naats
- Shehbaz Qamar Fareedi Naats
- Amjad Sabri Naats
- Khursheed Ahmed Naats
- Marghoob Hamdani Naats
- Waheed Zafar Qasmi Naats
- Owais Raza Qadri Naats
- Fasih Ud Din Soherwardi Naats
- Sami Yusuf Naats
- Listen Urdu Naats
- Arabic Naats MP3
- 12 Rabi-ul-Awal Naats MP3
- More
Zamzam Ka Kunwan - Article No. 2306
زمزم کا کنواں - تحریر نمبر 2306
چاہ زمزم دنیا کا قدیم اور مشہور تاریخی کنواں ہے جس کی تاریخ سیدنا اسماعیل ؑ کی شیرخوارگی سے شروع ہوتی ہے کہ پیاس کی بے تابی میں آپ کے ایڑیاں رگڑنے سے فوارہ کی طرح اس ریگستان میں ابلا تھا۔
جمعہ 31 اگست 2018
حضرت قاری شریف احمدصاحب
چاہ زمزم دنیا کا قدیم اور مشہور تاریخی کنواں ہے جس کی تاریخ سیدنا اسماعیل ؑ کی شیرخوارگی سے شروع ہوتی ہے کہ پیاس کی بے تابی میں آپ کے ایڑیاں رگڑنے سے فوارہ کی طرح اس ریگستان میں ابلا تھا۔
حضرت اسماعیل زیرقدم یہ نعمت غیر مترقبہ دیکھ کر باغ باغ ہو گئیں اور حوض کی طرح مینڈھ باندھ کر یہ کہتے ہوئے جلدی جلدی روکا ’’زم زم‘‘ یعنی ٹھہر ٹھہر …‘‘ اس لئے اس کا نام ’’زم زم‘‘ ہو گیا۔
حدیث میں ہے کہ اگر آپ اس کو روکتی نہیں تو قیامت تک یہ بہتا رہتا کہتے ہیں کہ سیدنا ابراہیمؑ نے بعد میں اس کوچار طرف سے کھود کرکنوئیں کی شکل میں کر دیا اور اب زمین اونچی ہوتے ہوتے اتنا گہرا ہوگیا۔
جب آدمی مقام ابراہیم پر بیت اللہ شریف کی طرف منہ کر کے کھڑا ہو تو بائیں ہاتھ میں پشت کی طرف بیت اللہ کی شرقی جانب وہ مشہور اور تاریخی کنواں زم زم ہے۔
(جاری ہے)
اس کے بعد آپؐ کو حق تعالیٰ کی طرف سے حکم ہوا کہ ’’لوگوں کے لئے حج کا اعلان کرو،، اور اسی مقدم گھر کے حج کے لئے دنیا کے ہر گوشہ سے مسلمان دیوانہ وار کھنچے چلے آتے ہیں۔ دنیا کی بقاء اس گھر کے سبب سے ہے، جب لوگ اس کا ادب واحترام چھوڑ دیں تو دنیا اور فنا ہو جائے گی۔
صاحب زیارت الحرمین لکھتے ہیں چاہ زم زم کی دیواریں اندر سے ٹوٹ پھوٹ کر پانی میں گرنے لگیں تو پانی کم ہونا شروع ہو گیا، حتیٰ کہ223 ھ میں قریب پانی کہ پانی منقطع ہو جائے، اس وقت طائف کے ایک صاحب محمد بن بشیر نے مٹی نکالی اور بقدر ضرورت مرمت کا ذمہ لیا کہ پانی بھرپور آنے لگا۔ مشہور مؤرخ ازرقی کہتا ہے کہ اس وقت میں کنوئیں کے اندر اترا تھا اور میں نے دیکھا کہ اس میں تین طرف سے چشمے جاری ہیں۔ ایک حجرا اسود کی جانب سے ، دوسرا جبل ابو قبیں ، یعنی صفا کی طرف سے ، تیسرا امروہ کی طرف سے تینوں مل کر کنوئیں کی گہرائی میں جمع ہوتے رہتے ہیں اور کتنا ہی رات دن کھنیچو مگر پانی نہیں لوٹتا، اسی مورخ (ازرقی) کا قول ہے کہ ’’میں نے قعر آب کی بھی پیمائش کی تو 40 ہاتھ کنوئیں کی تعمیر میں اور 29 ہاتھ پہاڑی غار میں کل 69 ہاتھ پانی میں تھا۔
ایک مرتبہ کوئی دیوانہ کنوئیں میں کود پڑا تھا۔ اس کے نکالنے کے لئے ساحل جدہ کے غوطہ خور بلوائے گئے بمشکل اس کی نع ملی اور کنواں پاک و صاف کرنے کے لئے بہت کچھ پانی نکالا گیا اس لئے 1020 ھ میں سلطان احمد ان کے حکم سے چاہ زم زم کے اندر سطح آب سے سوا تین فٹ نیچے لوہے کا ایک جال ڈال دیا گیا ہے جو اب تک موجود ہے۔
پہلے چاہ زم زم معاف کے کنارے پر ایک رقبہ کے اندر تھا اب سعودی حکومت نے طواف میں سہولت کیلئے مطاف کو بہت وسیع کر دیا ہے جس کی وجہ سے چاہ زم زم کو پاٹ کر اوپر چھت ڈال دی ہے۔ اب زم زم پر سیڑھیوں کے ذریعہ اتر کر جانا پڑتا ہے، سیڑھیوں سے نیچے اتر کر خدا کی قدرت کا عجیب نظارہ آنکھوں کے سامنے آتا ہے۔ کوئی دیوانہ وار سر پر پانی ڈالتا نظر آتا ہے تو کوئی عشق و محبت کو ٹھنڈک پہنچا رہا ہے۔
علماء اس سے متفق ہیں کہ آب زم زم دنیا کے تمام پانیوں سے افضل اور تمام پانیوں کا سردار ہے، سوائے اس پانی کے جو آنحضرتؐ کی مبارک انگلیوں سے بطور معجزہ نکلا۔ (جیسے حدیبیہ اور غزوہ تبوک کے موقع پر ہوا۔ )
اس پانی میں تین خصوصیات ایسی پائی جاتی ہیںجو دنیا کے کسی پانی میں نہیں پائی جاتیں۔
-1 پیاس کو بجھاتا ہے۔
-2 غذا کا کام دیتا ہے۔
-3 سوائے موت کے ہر بیماری کے لئے شفاء ہے۔ یہ تینوں باتیں ایک حدیث میں اس طرح بیان کی گئی ہیں کہ زم زم اگر پیاس بجھانے کے لئے پیا جائے تو پیاس بجھ جائے اور پیٹ بھرنے کے لئے پیا جائے تو پیٹ بھر جائے، کسی مرض سے صحت کی نیت سے پیا جائے تو تندرست ہو جائے (دار قطنی)۔ ایک حدیث میں ہے ’’روئے زمین پر بہترین پانی زم زم ہے، جس میں کھانے کی طرح غذائیت (بھی ) ہے اور مرض کے لئے شفاء (بھی) ہے۔ ایک اور حدیث میں ہے ’’زم زم کا پانی جس نیت سے پیا جائے وہی فائدہ حاصل ہوتا ہے،،
موجودہ زمانے میں سائنسدان کہتے ہیں کہ زم زم میں سوڈا، پٹاس اور گندھک کے اجزاء شامل ہیں۔ اس لئے یہ پانی مفید اور صحت افزا ہے۔ ہم ان کی تحقیق جھٹلا تے نہیں بلکہ ان کا یہ نظریہ تو ہمارے ایمان کو اور پختہ کر دیتا ہے، ہمارے لئے تو سب سے بڑی دلیل اورحجت جناب رسول اللہؐ کا فرمان ہے۔ ’’یعنی میں رات کا پجاری نہیں ہوں کہ خواب کی باتیں کروں، (یعنی آنحضرتؐ کی ذات گرامی) کا غلام ہوں۔ اس لئے آفتاب ہی کی باتیں کرتا ہوں،،
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ ’’حضور سرور کائناتؐ خود اپنے پینے ،مریضوں کو پلانے اور چھڑکنے کے لئے اپنے ساتھ مدینہ منورہ بھی لے جاتے تھے۔
Browse More Islamic Articles In Urdu
ام المومنین حضرت ام حبیبہ بنت ابو سفیان رضی اللہ عنہا
ummul momineen hazrat umm habiba bint abu sufyan RA
ولادت باسعادت مدینہ علم کا دروازہ۔مولا علی رضی اللہ عنہ
Wiladat Basadat Madina Ilam Ka Darwaza - Maula Ali RA
اسلام کا تیسرا اہم رکن زکوٰة
Islam Ka Teesra Ehem Rukan Zakat
شب قدر۔ فضائل مسائل
Shab e Qadar - Fazail Masail
رمضان کا عشرہ مغفرت !
Ramzan Ka Ashra Maghfirat
جابر ابن حیان
Jabir ibn Hayyan
شب برات کی عظمت وفضیلت
Shab e Barat Ki Azmat O Fazeelat
شعبان المعظم استقبال رمضان کا مہینہ
Shaban Al Muazzam
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کی شادی
Hazrat Fatima RA Ki Shaadi
زکوۃ ادا نہ کرنے کا گناہ
Zakat Ada Naa Karne Ka Gunah
سورۂ اخلاص کا اجر وثواب
Sorah Ikhlas ka Ajar o Sawab
میرے آقا ﷺ کا جانثار ساتھی ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ
Meere Aaqa SAW Ka Jan Nisar Saathi