- Home
- Islam
- Prayer Timings
- Ramadan
- Quran Kareem
- Hadith
- Hajj/Umrah
- Muslim Calandar
- Islamic Info
-
Naats
- Famous Naat Khawan
- Atif Aslam Naats
- Junaid Jamshed Naats
- Amir Liaquat Hussain Naats
- Abdul Rauf Rufi Naats
- Siddique Ismail Naats
- Yousaf Memon Naats
- Shehbaz Qamar Fareedi Naats
- Amjad Sabri Naats
- Khursheed Ahmed Naats
- Marghoob Hamdani Naats
- Waheed Zafar Qasmi Naats
- Owais Raza Qadri Naats
- Fasih Ud Din Soherwardi Naats
- Sami Yusuf Naats
- Listen Urdu Naats
- Arabic Naats MP3
- 12 Rabi-ul-Awal Naats MP3
- More
Zill Hajj K Afzal Ayaam Ul Ashaar - Article No. 3476
ذی الحج کے افضل ایام العشر - تحریر نمبر 3476
قمری سال کا آخری مہینہ ذی الحج حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے۔ قرآن مجید فرقان حمید میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے دس راتوں کی قسم کھائی ہے ”قسم ہے فجر کی ،اور دس راتوں کی“ ۔ مفسرین کے مطابق ان دس راتوں سے مرادذی الحجہ کی پہلی دس راتیں ہیں،
رانا اعجاز حسین چوہان بدھ 22 جولائی 2020
(جاری ہے)
یوم عرفہ انتہائی شرف و فضیلت کا حامل ہے یہ گناہوں کی بخشش اور دوزخ سے آزادی کا دن ہے۔ اگر اول عشرہ ذی الحجہ میں سوائے یومِ عرفہ کے اور کوئی قابل ذکر یا اہم شے نہ بھی ہوتی تو یہی اس کی فضیلت کے لیے کافی تھا۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا”اللہ تعالیٰ جس قدر عرفہ کے دن لوگوں کو آگ سے آزاد فرماتا ہے اس سے زیادہ کسی اور دن آزاد نہیں کرتا“۔ایک اور حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا” شیطان یومِ عرفہ کے علاوہ کسی اور دن میں اپنے آپ کو اتنا چھوٹا، حقیر، ذلیل اور غضبناک محسوس نہیں کرتا جتنا اس دن کرتا ہے۔ یہ محض اس لیے ہے کہ اس دن میں وہ اللہ کی رحمت کے نزول اور انسانوں کے گناہوں سے صرفِ نظر کا مشاہدہ کرتا ہے“۔ حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا” عرفہ کے دن کے روزے کے متعلق میں اللہ تعالیٰ سے پختہ امید رکھتا ہوں کہ وہ اس کی وجہ سے ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہوں کو معاف فرمادیں گے“ (صحیح مسلم)۔ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ عرفہ کے دن کا ایک روزہ ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہوں کی معافی کا سبب بنتا ہے۔ احادیت مبارکہ میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ذی الحجہ کے نوروزے، دس محرم اور ہرمہینے کے تین دن (ایامِ بیض) کے روزے رکھتے تھے۔ واضع رہے کہ عشرہ ذی الحجہ میں روزے نو ذی الحجہ تک ہی رکھے جاسکتے ہیں، دس ذی الحجہ کو عید ہوتی ہے جس کا روزہ رکھنا جائز نہیں، اسی طرح عید الاضحی کے بعد 11، 12، 13 ذی الحجہ جو ایامِ تشریق کہلاتے ہیں ان میں بھی روزہ رکھنا جائز نہیں ۔
حج کے بعد مسلمانوں کی دوسری بڑی عید، عید الاضحی بھی ماہ ذی الحجہ کی دس تاریخ کو ہوتی ہے۔ عید کا دن جہاں خوشی ومسر ت کا دن ہوتا ہے وہیں عید کی رات انعام و الطاف کی رات ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ کی خصوصی رحمت اور نوازش عید کی رات میں ہوتی ہے چاہے وہ عید الفطر کی رات ہو یا عید الاضحی کی رات دونوں نہایت ہی اہمیت والی راتیں ہیں اور انسانون کے لئے سعادت کا ذریعہ ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کہ جس شخص نے عید یدن کی راتوں میں اللہ کی رضا اور ثواب کے حصول کی خاطر قیام کیا تو اس کا د ل اس دن مردہ نہیں ہوگا جس دن لوگوں کے دل مردہ ہوجائیں گے“ ( ابن ماجہ)۔ قربانی جیسا عظیم اور مہتمم بالشان عمل بھی اسی مہینے میں انجام دیا جاتا ہے، حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اہم وعظیم قربانی کی وجہ سے قربانی کو سنت ابراہیمی کہا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے حکم پر اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہما السلام کی عظیم سنت قیامت تک جاری رہے گی۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ”ذی الحجہ کی 10 تاریخ کو کوئی نیک عمل اللہ تعالیٰ کے نزدیک قربانی کا خون بہانے سے بڑھ کر محبوب اور پسندیدہ نہیں، اور قیامت کے دن قربانی کرنے والا اپنے جانور کے بالوں ، سینگوں اور کھروں کو لے کر آئے گا (اور یہ چیزیں اجروثواب کا سبب بنیں گی) اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کے نزدیک شرف قبولیت حاصل کرلیتا ہے ، لہٰذا تم خوش دلی کے ساتھ قربانی کیا کرو“ (ترمذی)۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ” کہ جب تم ذوالحجہ کا چاند دیکھ لواور تم میں سے کسی کا قربانی کرنے کا ارادہ ہوتو وہ اپنے بال اور ناخن کاٹنے سے رک جائے“۔ یہ حکم مستحب ہے اور ان لوگوں کے لئے جو قربانی دینے والے ہوں، چاند دیکھنے سے لے کر جب تک کہ ان کی طرف سے قربانی نہ ہوجائے اس وقت تک سر کے بالوں اور دیگر بالوں کو نکالنے اور ناخن کاٹنے سے احتیاط کرنا چاہیے۔ جو لوگ قربانی دینے والے نہیں ہے ان کے لئے یہ حکم نہیں ہے۔ عشرہ ذی الحجہ میں تکبیر و تسبیح اور ورد کی تلقین فرمائی گئی ہے ، اور بطور خاص ایام تشریق میں تکبیرا ت تشریق پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ تکبیر تشریق 9 ذی الحجہ کی فجر سے 13 ذی الحجہ کی عصر تک ہر فرض نماز کے بعد ایک مرتبہ بلند آواز سے پڑھنا مرد و عورت دونوں پر واجب ہے، البتہ عورت بلند آواز سے نہ کہے۔ تکبیر تشریق صرف ایک دفعہ پڑھنا احادیث سے ثابت ہے۔جس شخص کی اما م کے ساتھ رکعتیں رہ گئی ہوں اسے اپنی نما ز پوری کرکے سلام پھیر نے کے بعد تکبیر ِ تشریق پڑھنی چا ہیے ۔ واضع رہے کہ تکبیر تشریق صرف فرض نماز کے بعد پڑھنے کا حکم ہے، سنت اور نفل کے بعد نہیں۔تکبیرات تشریق یہ ہیں ”اللہ اکبر… اللہ اکبر…لاالہ الا اللہ… و اللہ اکبر …اللہ اکبر…وللہ الحمد“۔ لہٰذا ایام تشریق میں ہر شخص کو تکبیر تشریق پڑھنے کا خاص اہتمام کرنا چاہیے۔ یوں توذی الحجہ کا پورا مہینہ ہی قابل احترام ہے لیکن اس کے ابتدائی دس دن تو بہت ہی فضیلت اور عظمت والے ہیں،جن میں بڑی بڑی عبادتیں جمع ہوجاتی ہیں یعنی نماز، روزہ ، حج اور قربانی ،ان تما م خصوصیا ت کی بناہ پر ذی الحجہ کے پہلے عشرہ کی اہمیت اور افضلیت دو چند ہوجاتی ہے۔ غرضیکہ رمضان المبارک کے بعد ان ایام میں اخروی کامیابی اور بخشش حاصل کرنے کا بہترین موقع ہے، ہمیں ان بابرکت ایام میں بڑھ چڑھ کر نیک اعمال کرنا چاہیے ۔
Browse More Islamic Articles In Urdu
ام المومنین حضرت ام حبیبہ بنت ابو سفیان رضی اللہ عنہا
ummul momineen hazrat umm habiba bint abu sufyan RA
ولادت باسعادت مدینہ علم کا دروازہ۔مولا علی رضی اللہ عنہ
Wiladat Basadat Madina Ilam Ka Darwaza - Maula Ali RA
اسلام کا تیسرا اہم رکن زکوٰة
Islam Ka Teesra Ehem Rukan Zakat
شب قدر۔ فضائل مسائل
Shab e Qadar - Fazail Masail
رمضان کا عشرہ مغفرت !
Ramzan Ka Ashra Maghfirat
جابر ابن حیان
Jabir ibn Hayyan
شب برات کی عظمت وفضیلت
Shab e Barat Ki Azmat O Fazeelat
شعبان المعظم استقبال رمضان کا مہینہ
Shaban Al Muazzam
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کی شادی
Hazrat Fatima RA Ki Shaadi
زکوۃ ادا نہ کرنے کا گناہ
Zakat Ada Naa Karne Ka Gunah
سورۂ اخلاص کا اجر وثواب
Sorah Ikhlas ka Ajar o Sawab
میرے آقا ﷺ کا جانثار ساتھی ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ
Meere Aaqa SAW Ka Jan Nisar Saathi