Open Menu

7 September 1974 Ka Yom Fatah Mubeen - Article No. 2333

7 September 1974 Ka Yom Fatah Mubeen

7ستمبر 1974ء کا یوم فتح مبین ! - تحریر نمبر 2333

اس دن وطن عزیز کے گلی کو چے ختم نبوت زندہ باد اور مرزائیت مردہ باد کے نعروں سے گونج اٹھے ۔ پاکستان کی تاریخ کا ناقابل فراموش اور تاریخ سازد ن

جمعہ 7 ستمبر 2018

مولانا احسن رضوان
جب فتنہ قادیانیت نے انگریز کے زیر سایہ جنم لے کر پھلنا پھو لنا شروع کیا تو حضور اکرم ﷺ کی غلامی کا دم بھرنے اور آپ ﷺسے محبت رکھنے اور آپ ﷺ کی غلامی پرناز کرنے والوں نے اپنے تن من دھن کی بازی لگا کر اس فتنے کا راستہ روکا ․․․خطباء نے اپنی شعلہ نوائی کے ذریعے قادیانیت کے خرمن پر آگ برسائی ․․․علماء نے مناظر ے کئے ․․․مجاہدین نے اپنی جانوں کی بازی لگا دی ․․․مشائخ نے اپنے مرید ین ومتعلقین کو جہاد ختم نبوت کے عظیم مشن پر لگا دیا ․․․کتا بیں لکھی گئیں ․․․لٹر یچر تیار ہوا ․․․جلسوں اور کانفر نسوں کا اہتمام کیا گیا ․․․صحافیوں اور ادیبوں نے اپنے قلم تلوار بنا لئے ․․․سیاستدانوں نے اپنے انداز میں جدوجہد کی ․․․ماؤں نے اپنے بیٹوں کے نذرانے پیش کئے ․․․بہنوں نے اپنے بانکے سجیلے بھائیوں کو بنا سنوار کر مقتل کر طرف روانہ کیا ․․․اکابر کی اس فتنے کے بارے میں فکر مندی کا یہ عالم تھا کہ علامہ انور شاہ کشمیری چھ ماہ تک نہ چین سے سو سکے نہ ڈھنگ سے کچھ کھاپی سکے ․․․سید عطا ء اللہ شاہ بخاری کی آدھی زندگی جیل کی نذر ہو گئی آدھی ریل میں بسر ہو گئی ․․․1953ء کی تحریک ختم نبوت میں مجاہدین ختم نبوت کے خون کی ندیاں بہادی گئیں ․․․کشتوں کے پشتے لگا دئیے گئے ․․․گریباں چاک دیوانوں نے سینے تان کر گولیاں کھائیں ․․․پاکستان کی جیلیں تنگی داماں کی شکایت کرنے لگیں ․․․شاہ جی نے اس موقع پر فرمایا تھا اس تحریک کے ذریعے مسلمانوں کی آنے والی نسلوں کو مرتد ہونے سے بچا لیا گیا ․․․اس تحریک کے ذریعے مسلمانوں میں ایسا ایٹم بم نصب کر دیا گیا ہے جو وقت آنے پرپھٹے گا اور قادیانیت کے بت کے پر خچے اڑا کر رکھ دے گا ․․․1974ء میں وہ بم پھٹ گیا اور نئے عزم اور نئے انداز سے تحریک ختم نبوت کا آغاز ہوا ․․․1974ء کی تحریک ختم نبوت چناب نگر سٹیشن پر قادیانی ظلم وبربر یت کا شکار ہونے والے نوجوانوں کے گرم لہو کے قطروں ․․․ان کے زخموں ․․․زخموں پر چھڑکے جانے والے نمک ․․․ان کے بدن پر لگنے والی ضربوں ․․․ان ضربوں سے اٹھنے والی ٹیسوں سے اٹھی اور پورے ملک پر چھا گئی ․․․وطن عزیز کے گلی کو چے ختم نبوت زندہ باد اور مرزائیت مردہ باد کے نعروں سے گونج اٹھے ․․․اور ایسی زوردار تحریک چلی جس کے نتیجے میں پاکستان کی تاریخ میں 7ستمبر1974ء کا یوم فتح مبین آگیا ․․․7ستمبر1974ء بلاشبہ پاکستان کی تاریخ کا ایک ناقابل فراموش اور تاریخ ساز دن ہے ․․․اس دن پاکستان کی پارلیمنٹ نے قادریانیوں کو آئینی طور پر کافر اور غیر مسلم قرار دیا ․․․اس دن اسلامیان بر صغیر کی پون صدی کی جدوجہد بار آور ثابت ہوئی ․․․․قادیانیت ہمیشہ کے لئے پاکستان میں گالی بن کررہ گئی ․․․وہی لو گ جو پاکستان پر قبضے کے منصوبے بنا رہے تھے وہ منہ چھپاکر پھر نے لگے ․․․قادیانیوں کی ساری سازشیں ناکام ہو گئیں ․․․․سب تدبیریں الٹ گئیں ․․․․اور اللہ نے انہیں خائب وخاسر کر دیا ․․․․7ستمبرکی فتح مبین کے پیچھے قربانیوں ،مجاہدوں ،صعوبتوں ،آزمائشوں اور جبدِ مسلسل کا ایک طویل سلسلہ ہے ․․․اگر دیکھا جائے تو اس 7ستمبر سے قبل مسلمان ہو شیار اور خبردار تھے ․․․وہ قصر ختم نبوت کی پاسبانی کو اپنی ذمہ داری سمجھتے تھے․․․وہ مسلمانوں کے ایمانوں کے تحفظ اور بقا کی جدوجہد میں مصروف تھے․․․وہ چاند تک قادیانیوں کے تعاقب کا عزم مصمم رکھتے تھے ․․․اس عہد کے تمام طبقات اپنی تما م صلاحیتوں کو اس فتنے کے سدباب کے لیے بروئے کار لارہے تھے ․․لیکن 7ستمبر کو جو نہی پا رلیمنٹ نے قادیانیوں کے کفر کا فیصلہ دیا تو ہم نے جشن منائے ․․․خوشیوں کے شادیا نے بجائے ․․․․اور پھر مطمئن اور بے فکر ہو کر لمبی تان کر سو گئے ․․․ہم یہ سمجھے کہ اس فیصلے نے قادیانیت کے تابو ت میں آخری کیل ٹھونک کر اسے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دفن کر دیا ہے ․․․اللہ کی یہ دھرتی صرف ایک فیصلے کے نتیجے میں قادیانیوں کے وجود سے مکمل طور پر پاک ہو چکی ہے ․․․در حقیقت پارلیمنٹ کے اس فیصلے نے تو قادیانیت کے خلاف کام کرنے کی راہیں ہموار کی تھیں ․․․وہ فیصلہ قادیانیوں کو اتنی کمزور پوزیشن پر لے آتا تھا کہ قادیانیت کی گرتی ہوئی دیواروں کو صرف ایک دھکا دینے کی ضرورت تھی․․․لیکن ہم نے وہ دھکا دینے کی ضرورت ہی محسوس نہ کی ․․․بلکہ ہم اس غلط فہمی میں مبتلا ء ہو گئے کہ قادیانیت اپنی موت آپ مر چکی ہے ․․․اب قادیانیوں کے خلاف کسی جدوجہد کی کوئی ضرورت نہیں․․․ملک وملت کو ان کی کسی سازش یا شرارت سے کوئی خطرہ نہیں ․․․چنانچہ بجائے اس کے کہ ہم تحفظ ختم نبوت محاذ پر اپنا کردار ادا کرتے ․․․اپنی صلا حیتیں اپنے وسائل ،اپنے اوقات ختم نبوت کے تحفظ کے لیے صرف کرتے ․․․ہم اس محا ذ پر کا م کرنے والوں پر انگلیاں اٹھانے لگے ․․․ہم نے یہ تک کہنا شروع کر دیا کہ اب ختم نبوت کے لیے کام کرنے کی کیا ضرورت ہے ․․․․ختم نبوت کے نام پر قائم جماعتوں اور اداروں کی بقاء کا جواز کیا ہے ․․․اور ادھر حال یہ ہے کہ آج بھی قادیانیوں کی سرگرمیاں جاری ہیں ․․․وہ مال ودولت کا جھانسہ دے کر ․․․بیرون ممالک میں ملازمت دلوانے کے سبز باغ دکھا کر ․․․آوارہ مزاج قادیانی عورتوں کی زلف کا اسیر بنا کر دونوں ہاتھوں سے سادہ لوح مسلمانوں کی متاع ایمان لوٹ رہے ہیں ․․․انٹرنیٹ کی طلسماتی دنیا میں انہوں نے جگہ جگہ گھاتیں لگا رکھی ہیں ․․․یہ لوگ ملکوں ملکوں گھوم پھر کر اسلام کے نام پر ارتداد پھیلا رہے ہیں ․․․اجالوں کا دھوکہ دے کر ظلمتیں بانٹ رہے ہیں ․․․ان کاٹی وی جھوٹ پھیلا رہا ہے ․․․وہ دنیا کی بیسیوں زبانوں میں قرآن کریم کے تحریف وتر میم شدہ تراجم وتفاسیر چھپوا کر تقسیم کر رہے ہیں ․․․وہ بڑی مکاری اور ہوشیاری سے کلیدی اسامیوں پر تسلط پانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں ․․․وہ استعمار کے کرائے کے ایجنٹوں کاکردار ادا کر رہے ہیں ․․․ان کے اخبارات دھڑا دھڑ چھپ رہے ہیں ․․․ان کا لٹریچر تیار ہو کر گھر گھر پہنچ رہا ہے ․․․․وہ بعض علاقوں کو اپنا خصوصی ہدف قرار دے کران میں ایڑی چوٹی کا زورلگا کر قادیانیت کی تبلیغ وتر ویج کے لیے کوشاں ہیں ․․․اس سلسلے میں کوٹلی آزاد کشمیر کی مثال ہمارے سامنے ہے ․․․الغرض یہ کتنی عجیب بات ہے کہ ایک طرف تو جھوٹ گمراہی ،ارتداد کو عام کرنے کے لیے قادیانیوں نے دن رات ایک کر رکھا ہے جبک دوسری طرف ہماری حالت یہ ہے کہ ہم غفلت ،بے فکری اور بے حسی کے امراض میں مبتلا ہیں ․․․ہمارے من کی دنیا میں عشق رسالت ﷺ کے چراغوں کی لو مد ھم پڑتے پڑتے گل ہونے کے قریب جاپہنچی ہے ․․․7ستمبر کا یہ دن لمحہ فکریہ ہے ․․․یہ تجدید عہد کا دن ہے ․․․اور اس دن کا تقاضہ یہ ہے کہ ہم سوچیں 7ستمبر 1974ء سے قبل کے مسلمان اور عاشقانِ مصطفےٰﷺ کیسے تھے ․․․․ان کا کردار کیا تھا ․․․ان کی خدمات کیا تھیں ․․․انہوں نے تحفظ ختم نبوت محاذ پر کیسی جانبازی کے جوہردکھائے ․․․انہوں نے تحفظ ختم نبوت محاذ پر کیسی جانبازی کے جوہر دکھائے ․․․انہوں نے قادیانیوں کو کیسے تگنی کا ناچ نچایا․․․اور آج ہم کیا کررہے ہیں ․․․جبکہ ہمیں کرنا کیا چا ہئے ۔

Browse More Islamic Articles In Urdu