Open Menu

Aqsam Hajj Last Episode - Article No. 3043

Aqsam Hajj Last Episode

اقسام حج آخری حصہ - تحریر نمبر 3043

”میں حاضرہوں‘یا اللہ! میں حاضر ہوں ‘میں حاضر ہوں تیرا کوئی شریک نہیں ‘میں حاضر ہوں ‘بے شک تعریف اور نعمت تیرے لیے ہے اور ملک بھی ‘تیراکوئی شریک نہیں۔“

جمعہ 1 مارچ 2019

تلبیہ
مُبشّر احمد رَبّاَنی
کلماتِ تلبیہ
”میں حاضرہوں‘یا اللہ! میں حاضر ہوں ‘میں حاضر ہوں تیرا کوئی شریک نہیں ‘میں حاضر ہوں ‘بے شک تعریف اور نعمت تیرے لیے ہے اور ملک بھی ‘تیراکوئی شریک نہیں۔“
مرد بآواز بلند پڑھیں (ترمذی85/2) جب کہ خواتین غیر مردوں میں آہستہ کہیں۔
مدتِ تلبیہ:
عمرہ کرنے والا احرام باندھنے سے لے کر طواف ”طوافِ قدوم “شروع کرنے تک تلبیہ کہے جب کہ حج کرنے والاحج کا احرام باندھنے سے لے کر دس ذی الحج کو جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنے تک تلبیہ کہے گا۔

(ترمذی 110/2)
مسجد حرام میں داخلہ کے آداب:
مسنون یہ ہے کہ باوضو ہو کر مسجد حرام کے ”باب بنی شیبہ “(اب ”باب السلام “پر پہنچ جائیں۔)
( ابن خزیمہ)دایاں پاؤں اندر رکھیں اور مسجد میں داخل ہونے کی یہ دُعا پڑھیں :
خانہ کعبہ کو دیکھ کر ہاتھ اُٹھانے کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح حدیث ثابت نہیں ۔

(جاری ہے)


البتہ سیّدنا ابنِ عباس رضی اللہ عنہ کا عمل بسند صحیح ثابت ہے ۔

(مصنف ابن ابی شیبہ وقال الالبانی صحیح)
مسجد حرام میں داخل ہو کر طوافِ قدوم شروع کردیں ۔اگر آپ تھکے ہوئے ہوں اور قدرے آرام کرنا چاہتے ہوں تو تحیتہ المسجد کی دورکعتیں پڑھ کر آرام کرلیں بعد میں طوافِ قدوم کرلیں ۔(بخاری63)
ایک روایت کے مطابق مسجد حرام میں ایک نماز (دوسری نماز کی نسبت )ایک لاکھ نماز سے افضل ہے ۔(صحیح الجامع الصغیر 714/2)
طوافِ قدوم یعنی طوافِ آمد
جب کوئی شخص حج افراد کے لیے جائے یا حج قران کے لیے تو جاتے ہی جو پہلا طواف کرے گا‘وہ طوافِ قدوم کہلائے گا۔
واضح رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج قران کیا تھا‘اس لیے آپ کا پہلا طواف ”طوافِ قدوم “تھا۔(مشکوة باب دخول مکہ) اگر کوئی شخص حج تمتع یا صرف عمرہ کی نیت رکھتا ہوتو اس کا یہ پہلا طواف ”ظوافِ قدوم “ہو گا اور ”طواف عمرہ “بھی شمار ہو گا۔
اگر کوئی شخص تنگ وقت میں مکہ مکرمہ پہنچے کہ اسے طوافِ قدوم کرنے کی وجہ سے وقوف عرفات کے فوت ہوجانے کا اندیشہ ہوتو اسے طوافِ قدوم کیے بغیر عرفات پہنچ جانا چاہئے۔
اس پر کوئی قربانی (دم )لازم نہ آئے گی۔
طوافِ قدوم کا جو مسنون طریقہ ہے ‘اس میں درج ذیل کام کرنے ہوتے ہیں :
اضطباع:
طواف شروع کرنے سے پہلے احرام کی اوپر والی چادر کو دائیں کندھے کے نیچے سے نکال کر بائیں کندھے پر اس طرح ڈالیں کہ دایاں کندھا ننگا ہو جائے ۔اس کو عربی میں اضطباع کہتے ہیں ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کیا تھا(ابو داؤد116/2)
حجراسود کا استلام:
استلام (حجراسودچومنے)کی چار صورتیں ہیں ۔
ترتیب سے ایک صورت اختیار کرلیں ۔آپ حجراسود کے سامنے آئیں اور اللہ اکبر کہہ کر
اس کو بوسہ دیں ۔(بخاری :218/1)
اگر یہ ممکن ہوتو حجراسود کو دائیں ہاتھ سے چھو کر ہاتھ کو چوم لیں ۔(مسلم 412/1)
اگر ایسا بھی نہ ہو سکے تو کسی چھڑی وغیرہ کو حجرا سود سے لگائیں ۔پھر چھڑی کا لگا ہوا حصہ چوم لیں ۔(مسلم 413/1)
اگر یہ بھی نہ ہو سکے اور آپ دور ہوں تو ہاتھ یا چھڑی وغیرہ کے ساتھ حجر اسود کی طرف اشارہ کریں اور اللہ اکبر کہیں لیکن چومیں نہ ۔
کیونکہ آپ کو ہاتھ یا چھڑی حجراسود کو چھو نہیں سکی۔(بخاری 219/1)
اب طواف شروع کریں۔
رمل:
حجراسود کے استلام کے بعد خانہ کعبہ کے پہلے تین چکروں میں حجراسود سے لے کر رُکن یمانی تک چھوٹے چھوٹے قدم اُٹھا کر اور کندھے ہلاہلا کر ہلکی دوڑ لگائیں ۔اس کوعربی میں ”رمل “کہتے ہیں ۔پھر رُکن یمانی سے لے کر حجراسود تک معمول کی چال چلیں ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے ہی حکم دیا تھا۔(مسلم 412/1)
طواف کے باقی چار چکروں میں آہستہ آہستہ عام چال چلیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کیا تھا۔(بخاری 218/1)
ذکر ودُعا:
دوران طواف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی خاص دُعا صحیح سندکے ساتھ ثابت نہیں ۔اس لیے ذکر الٰہی یا عام مسنون دعائیں (جو بھی یاد ہوں )زبان پر جاری رکھیں یا قرآن مجید کی تلاوت کریں ۔
کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا”بیت اللہ کا طواف نماز کی طرح ہے ۔پس گفتگو کم کریں“۔
(نسائی 31/2)
رُکن یمانی کو چھونا:
طواف کرتے وقت جب بھی خانہ کعبہ کے چوتھے کونے (رکن یمانی )پر پہنچیں تو اسے ہاتھ سے چھوئیں ۔اگر کسی وجہ سے ہاتھ نہ لگ سکے تو آگے گزر جائیں ۔رُکن یمانی کو اشارہ کرنا یا اسے بوسہ دینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ۔

رُکن یمانی سے لے کر حجرا سود تک درمیان میں یہ کلمات پڑھیں ۔
پھر جب حجراسود کے پاس یا بالمقابل پہنچیں گے تو آپ کا ایک چکر (شوط )مکمل ہو گیا۔اس طرح سات چکر پورے کریں ۔
مقامِ ابراہیم پر دورکعت (فرض ):
طوافِ کعبہ کے بعد مقام ابراہیم پر نماز ادا کرنا اللہ تعالیٰ کا حکم ہے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب طواف کعبہ سے فارغ ہوئے تو اپنا دایاں کندھا(جو پہلے اضطباع کی وجہ سے ننگا تھا)ڈھانپ لیا۔
پھر آیت تلاوت کرتے ہوئے مقام ابراہیم پر آئے اور دورکعتیں اس طرح ادا کیں کہ مقام ابراہیم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور بیت اللہ کے درمیان تھا۔پہلی رکعت میں سورة الکافرون اور دوسری رکعت میں سورئہ اخلاص تلاوت کی ۔(مسلم 395/1)
آبِ زم زم:
مقام ابراہیم پر دور کعتیں ادا کرکے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زم زم کا پانی پینے کے لیے زم زم کے کنوئیں پر گئے اور خوب سیر ہو کر پانی پیا اورکچھ سر پر ڈالا۔
(مسند احمد قال الالبانی صحیح)
دوبارہ حجر اسود پر:
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجراسود کے قریب ہوئے اور اس کا استلام کیا۔(مسلم 395/1)
طوافِ قدوم سے پہلے یا بعد میں یا نماز کی حالت میں اضطباع یعنی دایاں کندھا ننگار کھنا درست نہیں بلکہ کندھے ننگے ہوں تو نماز نہیں ہوتی۔(بخاری 52/1)
اگر طواف کے چکروں کی گنتی میں شک پڑجائے تو یقین (کم )پر بنیاد رکھیں ۔
جس طرح نماز کی رکعتوں میں شک پڑنے پر فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے ۔(مسلم بحوالہ مشکوة باب الہو)
اضطباع (کندھا ننگارکھنا)اور پہلے تین چکروں میں رمل(دوڑنا)یہ دونوں کام صرف طوافِ قدوم میں ہیں ‘باقی میں نہیں ۔(بخاری 219/1)
نیز یہ دونوں کام صرف مردوں کے لیے ہیں اس پر اہل علم کا اجماع ہے ۔
کسی عذر کی وجہ سے طواف کعبہ اور صفاومروہ کی سعی سواری پر بھی درست ہے ۔
(بخاری221/1)
حیض ونفاس والی عورت بیت اللہ کا طواف نہ کرے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو اس حالت میں بیت اللہ کا طواف کرنے سے منع کر دیا تھا۔(بخاری223/1)
بیت اللہ کے طواف کی طرح مقام ابراہیم کی دورکعتیں ہر وقت پڑھ سکتے ہیں ۔وہاں کوئی بھی وقت مکروہ نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اے عبد مناف کی اولاد! تم کسی شخص کو نہ روکو جو رات یا دن کو طواف کرے اور نماز پڑھے۔
(ترمذی94/2)
طواف وسعی کرتے وقت کوئی انسانی حاجت ہو جائے یا کوئی شرعی عذریا فرض نماز کی اقامت ہو جائے تو نماز وغیرہ سے فارغ ہو کر اسی چکر سے باقی طواف یا سعی مکمل کریں جہاں سے چھوڑا تھا۔
اگر طواف کے دوران وضو ٹوٹ جائے تو وضو کرکے ازسر نوطواف شروع کریں کیونکہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف کو نماز کا درجہ دیا ہے ۔
(آپ کے مسائل اور اُن کا حل کتاب نمبر2)
(مُبشّر احمد رَبّاَنی)

Browse More Islamic Articles In Urdu