Open Menu

Azwaaj Mutahrat Ki Tadaad Kitni Hai Aur Aqad Nabwi Mein Anay Ke Waqt Un Ki Umrein Kya Theen - Article No. 2420

Azwaaj Mutahrat Ki Tadaad Kitni Hai Aur Aqad Nabwi Mein Anay Ke Waqt Un Ki Umrein Kya Theen

ازواج مطہرات کی تعداد کتنی ہے اور عقد نبوی میں آنے کے وقت ان کی عمریں کیا تھیں؟ - تحریر نمبر 2420

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج رضی اللہ عنہن کو ازواج مطہرات کہا جاتا ہے اور قرآن مجید نے انہیں امہات المؤمنین یعنی اہلِ ایمان کی مائیں کہہ کر مخاطب کیا ہے۔ ازواج مطہرات کی کل تعداد تیرہ (13) ہے، جبکہ بیک وقت گیارہ (11) ازواج آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نکاح میں رہی ہیں۔ ذیل میں ان کا مختصر تعارف پیش کیا جا رہا ہے

جمعرات 27 ستمبر 2018

مفتی: محمد شبیر قادری

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج رضی اللہ عنہن کو ازواج مطہرات کہا جاتا ہے اور قرآن مجید نے انہیں امہات المؤمنین یعنی اہلِ ایمان کی مائیں کہہ کر مخاطب کیا ہے۔ ازواج مطہرات کی کل تعداد تیرہ (13) ہے، جبکہ بیک وقت گیارہ (11) ازواج آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نکاح میں رہی ہیں۔ ذیل میں ان کا مختصر تعارف پیش کیا جا رہا ہے:

ام المؤمنین سیدہ خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا
سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا عام الفیل سے پندرہ (15) سال پہلے 68 قبل ہجری میں مکہ میں پیدا ہوئیں۔

آپ کا نام خدیجہ اور لقب طاہرہ ہے۔ سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے والد خویلد بن اسد ہیں اور والدہ کا نام فاطمہ ہے۔

(جاری ہے)

آپ مکہ کی ایک مالدار خاتون تھیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نکاح میں آنے سے پہلے آپ کا نکاح پہلے ابوہالہ بن بناش تمیمی اور پھر عتیق بن عابد مخزومی سے ہوا۔ ان کے انتقال کے بعد 40 اور بعض روایات کے مطابق 45 برس کی عمر میں آپ رضی اللہ عنہا حرم نبوت میں داخل ہوئیں، اس وقت آقائے کائنات صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمر مبارک 25 سال تھی۔

پاکیزہ اخلاق کی بدولت آپ رضی اللہ عنہا طاہرہ کے لقب سے مشہور تھیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اعلان نبوت پر، نبوت کی تصدیق کے ساتھ سب سے پہلے اسلام لانے کی سعادت بھی سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کو حاصل ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نکاح میں آنے کے بعد 25 برس تک زندہ رہیں اور نبوت کے دسویں سال 3 قبل ہجری کو مکہ میں آپ رضی اللہ عنہا کا انتقال ہوا۔


سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا پہلی خاتون تھیں جو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نکاح میں آئيں۔

ام المؤمنین سیدہ سودہ بنت زمعہ عامریہ رضی اللہ عنہا
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے وصال کے بعد سیدہ سودہ بنت زمعہ سے 7 رمضان (بعض روایات کے مطابق شوال) سن 10 نبوی کو مکہ میں نکاح کیا۔
نکاح کے وقت حضور صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمرمبارک 50 سال تھی۔ ام المؤمنین سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا قریش کے قبیلے عامر بن لوی سے تعلق رکھتی تھیں۔ آپ رضی اللہ عنہا کی پہلی شادی سکران بن عمرو سے ہوئی، جن کے انتقال پر آپ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نکاح میں آئیں۔ ام المؤمنین سیدہ سودہ بنت زمعہ عامریہ رضی اللہ عنہا کا وصال حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے زمانۂ خلافت میں ہوا۔
سخاوت و فیاضی ام المؤمنین سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا کے اوصاف کے نمایاں پہلو تھے۔

ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا خلیفہ راشد اوّل حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی ہیں اور آپ کی والدہ کا نام زینب ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا لقب صدیقہ اور کنیت ام عبداللہ ہے۔
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے آپ رضی اللہ عنہا کا نکاح ہجرت مدینہ سے پہلے ہوا، جبکہ ہجرت کے پہلے سال آپ کی رخصتی ہوئی۔ رخصتی کے وقت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی عمرِ مبارک 17 یا 19 سال اور حضور صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمر 54 سال تھی۔ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا وصال 57 ہجری میں بنوامیہ کے دورِ حکومت میں ہوا۔ آپ رضی اللہ عنہا عورتوں میں سب سے زيادہ فقیہہ اور صاحب علم تھی۔
بےشمار احادیث آپ رضی اللہ عنہا سے مروی ہیں۔ رخصتی کے وقت سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمرِ مبارک سے متعلق وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:

ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا نکاح اور رخصتی کس عمر میں‌ ہوئی؟

ام المؤمنین سیدہ حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا
سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا خلیفہ راشد دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی ہیں اور آپ کی والدہ کا نام زینب بنت مظعون ہے جو مشہور صحابی عثمان بن مظعون کی بہن تھیں۔
آپ رضی اللہ عنہا نے اپنے والدین اور شوہر خنیس بن خذافہ رضی اللہ عنہم کے ہمراہ اسلام قبول کیا مدینہ کی طرف ہجرت کی۔ غزوہ بدر میں آپ رضی اللہ عنہا کے شوہر زخمی ہوئے اور انہی زخموں کی وجہ سے شہادت پائی۔ غزوۂ بدر میں شوہر کی شہادت کے بعد حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا 3 ہجری کو رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عقد میں آئیں۔ نکاح کے وقت حضور صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمر مبارک 56 سال، جبکہ ام المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کی عمر 21 سال تھی۔
آپ رضی اللہ عنہا کا وصال شعبان 45 ھجری میں مدینہ منورہ میں ہوا۔

ام المؤمنین سیدہ ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہا

حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کا اصل نام رملہ ہے اور آپ ابوسفیان بن حرب کی صاحبزادی ہیں۔ آپ رضی اللہ عنہا کی والدہ صفیہ بنت العاص حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پھوپھی تھیں۔ آپ رضی اللہ عنہا کا پہلا نکاح عبیداللہ بن جحش سے ہوا اور آپ نے عبیداللہ کے ہمراہ حبشہ کی طرف ہجرت کی۔
عبیداللہ کے انتقال کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نجاشئ حبشہ کے ذریعے آپ رضی اللہ عنہا کو نکاح کا پیغام بھجوایا جو انہوں نے قبول کیا۔ نجاشی نے 6 ھجری میں سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا اور رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نکاح پڑھایا اور حضور صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے 400 اشرفی حق مہر ادا کیا۔ نکاح کے وقت ام المؤمنین سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کی عمر 36 سال اور رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمرِ مبارک 59 سال تھی۔
حرمِ نبوی میں آنے کے بعد آپ رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ تشریف لائیں اور 44 ھجری میں آپ کا وصال ہوا۔

ام المؤمنین سیدہ زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہا
سیدہ زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہا کا نکاح 3 ہجری میں 30 سال کی عمر میں ان کے پہلے شوہر عبداللہ بن جحش رضی اللہ عنہ کی غزوۂ احد میں شہادت کے بعد رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم ہوا۔
نکاح کے وقت حضور صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمرِ مبارک 56 سال تھی۔ فقراء اور مساکین کے ساتھ فیاضی کی وجہ سے آپ رضی اللہ عنہ ام المساکین کے لقب سے مشہور ہیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نکاح کے صرف چند ماہ بعد ہی ام المؤمنین سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کا وصال ہوگیا۔ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ رضی اللہ عنہا کی نماز جنازہ پڑھائی اور آپ جنت البقیع میں دفن ہوئیں۔


ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا نام ہند اور کنیت ام سلمہ ہے۔ آپ رضی اللہ عنہا قریش کے خاندان بنو مخزوم ہیں۔ آپ رضی اللہ عنہا کے والد ابوامیہ مخزومی مکہ کے ثروت مند افراد میں سے تھے۔ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا پہلا نکاح ابوسلمہ عبداللہ بن عبدالاسد مخزومی سے ہوا۔
آپ رضی اللہ عنہا اوائلِ اسلام ہی میں اپنے شوہر کے ہمراہ ایمان لائیں اور ہجرت حبشہ میں ان کا ساتھ دیا۔ ہجرت مدینہ کے بعد ابوسلمہ رضی اللہ عنہ غزوہ احد میں شہید ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے آپ رضی اللہ عنہا کو پیغامِ نکاح بھیجا، چنانچہ 4 ہجری میں آپ حرم نبوی میں داخل ہوئیں۔ نکاح کے وقت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمرِ مبارک 57 سال اور سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی عمر 26 سال تھی۔


ام المؤمنین سیدہ زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا
حضرت زینب رضی اللہ عنہا کا اصل نام برّہ اور کنیت ام الحکم ہے۔ آپ رضی اللہ عنہا کے والد جحش بن رباب اور والدہ امیمہ تھیں۔ آپ رضی اللہ عنہا کی دو بیوہ بھابھیاں ام حبیبہ بنت ابی سفیان (زوجہ عبیداللہ بن جحش) اور زینب بنت خزیمہ (زوجہ عبداللہ بن جحش) رضی اللہ عنہما بھی ازواج مطہرہ میں شامل تھیں۔

حضرت زینب رضی اللہ عنہا کا پہلا نکاح حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ سے ہوا جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آزاد کردہ غلام تھے۔ دونوں کے تعلقات خوشگوار نہ رہ سکے تو حضرت زید بن حارثہ نے طلاق دے دی اور حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نکاح کیا۔ نکاح کے وقت ام المؤمنین سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کی عمر 35 یا 36 سال اور رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمرِ مبارک 58 یا 59 سال تھی۔
حضرت زینب رضی اللہ عنہا کا انتقال حضرت عمر فاروق کے زمانۂ خلافت میں ہوا۔

ام المؤمنین سیدہ جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا
سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا کا اصل نام برّہ ہے۔ آپ رضی اللہ عنہا قبیلہ بنی مصطلق کے سردار حارث بن ابی ضرار کی بیٹی تھیں۔ آپ رضی اللہ عنہا کی پہلی شادی اپنے قبیلے کے ایک نوجوان مسافح بن صفوان سے ہوئی تھی جو مسلمانوں اور بنی مصطلق کے درمیان ہونے والی جنگ میں مارے گئے اور حضرت جویریہ کنیز بنا لی گئیں۔
اسیری کے دوران حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ سے امداد کی درخواست کی۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رقم ادا کر دی اور آپ کو نکاح کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کر لی۔ چنانچہ شعبان 6 ھجری میں آپ رضی اللہ عنہا 25 سال کی عمر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عقد میں آگئیں۔
نکاح کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی عمرِ مبارک 58 برس تھی۔ ام المؤمنین سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا کا انتقال 50 ہجری میں ہوا۔

ام المؤمنین سیدہ صفیہ بنت حی رضی اللہ عنہا
سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کا اصل نام زینب ہے۔ آپ رضی اللہ عنہا قبیلہ بنونضیر کے سردار حی بن اخطب کی بیٹی اور قریظہ کے رئیس کی نواسی تھیں۔
ام المؤمنین سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کی پہلی شادی مشکم القرظی سے ہوئی۔ اس سے طلاق کے بعد کنانہ بن ابی الحقیق کے نکاح میں آئیں جو جنگ خیبر میں قتل ہوا۔ حضرت صفیہ جنگ میں گرفتار ہو کر آئیں۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے انہیں آزاد کر کے ان سے نکاح کیا۔ نکاح کے وقت رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمرمبارک 59 برس جبکہ سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کی عمر 17 سال تھی۔
آپ رضی اللہ عنہا کا وصال 50 ھجری میں ہوا۔

ام المؤمین سیدہ میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا
ام المؤمین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کا اصل نام برّہ ہے۔ آپ رضی اللہ عنہ کے والد حارث بن حزن اور والدہ ہند بنت عوف تھیں۔ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کی پہلی شادی مسعود بن عمرو سے ہوئی، ان سے علیحدگی کے بعد ابورہم بن عبدالعزیٰ کے نکاح میں آئیں۔
7 ھجری میں ابورہم کی وفات کے بعد حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے عقدِ نکاح میں آئیں۔ نکاح کے وقت آپ رضی اللہ عنہا کی عمر 27 برس اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمرِمبارک 60 برس تھی۔صحیح ترین قول کے مطابق آپ رضی اللہ عنہا کا وصال 51 ھجری میں ہوا۔

ام المؤمنین سیدہ ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا
شاہِ مقوقس نے باندی کے طور پر ماریہ بنت شمعون قبطیہ کو رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں بھیجا، مگر 6 ہجری میں حضور صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ سے نکاح کر لیا۔
نکاح کے وقت سیدہ ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا کی عمر 20 سال اور رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمرِمبارک 59 سال تھی۔ سیدہ ماریہ قبطیہ کے بطن سے آقا علیہ السلام کے صاحبزادے حضرت ابراہیم پیدا ہوئے۔ آپ رضی اللہ عنہا کا وصال 16 ہجری میں ہوا۔

ام المومنین حضرت ریحانہ بنت شمعون رضی اللہ عنہا
سیدہ ریحانہ رضی اللہ عنہا یہود کے خاندان بنونضیر سے ہیں۔
بعض مؤرخین نے آپ کا تعلق بنوقریظہ سے بتایا ہے۔ آپ رضی اللہ عنہا کے والد شمعون بن زید تھے جن کو شرف صحابیت حاصل ہے۔ حضرت ریحانہ کا نکاح پہلے بنو قریظہ کے ’حکم‘ نامی شخص سے ہوا۔ غزوۂ بنوقریظہ کے بعد جن یہودیوں کو قتل کیا گیا ان میں حکم بھی شامل تھا اور ریحانہ کو جنگی قیدی کے طور پر مسلمانوں نے گرفتار کر لیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں حضرت ام المنذر بنت قیس رضی اللہ عنہا کے گھر ٹھہرایا۔
ان کے قبول اسلام کے بعد وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عقد میں آئیں۔ نکاح کے وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عمرِمبارک 59 سال تھی، جبکہ سیدہ ریحانہ کی عمر کا تعین کتب ِ سیر و تاریخ میں نہیں ملتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حجۃ الوداع سے فارغ ہو کر واپس مدینہ منورہ تشریف لائے تو حضرت ریحانہ کا انتقال ہوا اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود نماز جنازہ پڑھائی اور حضرت ریحانہ رضی اللہ عنہا جنت البقیع میں دفن ہوئیں۔

Browse More Islamic Articles In Urdu