Open Menu

Bayan Hazrat Ashq Aleh Salam - Article No. 3051

Bayan Hazrat Ashq Aleh Salam

بیان حضرت اسحق علیہ السلام - تحریر نمبر 3051

حضرت اسحق علیہ السلام اپنے بھائی حضرت اسماعیل علیہ السلام کے چودہ سال بعد پیدا ہوئے ۔آپ علیہ السلام کی ولادت کے وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عمر مبارک سوبرس تھی

پیر 11 مارچ 2019

امام حافظ عمادالدین ابن کثیر رحمتہ اللہ
حضرت اسحق علیہ السلام اپنے بھائی حضرت اسماعیل علیہ السلام کے چودہ سال بعد پیدا ہوئے ۔آپ علیہ السلام کی ولادت کے وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عمر مبارک سوبرس تھی۔پیدائش کے وقت والدہ حضرت بی بی سارہ رضی اللہ عنہا کی عمر مبارک نوے برس تھی۔اللہ عزوجل نے بڑھاپے میں حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت سار ہ رضی اللہ عنہا کو حضرت اسحق علیہ السلام کی بشارت دی۔


قرآن مجید میں ارشادِ باری تعالیٰ ہوتا ہے :
”اور ہم نے خوشخبری دی آپ (علیہ السلام) کو اسحق (علیہ السلام )کی وہ سالح نبی ہو گا اور ہم نے برکتیں نازل کیں اس پر اور اسحق(علیہ السلام) پر اوران کی نسل میں کوئی اچھا کام کرنے والا اور کوئی اپنی جان پر ظلم کرنے والا ہو گا۔

(جاری ہے)


اللہ عزوجل نے قرآن مجید میں متعدد مقامات پر حضرت اسحق علیہ السلام کا ذکرفرمایا ہے ۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کریم بن کریم بن کر یم بن کریم ‘
حضرت یوسف بن یعقوب بن اسحق بن ابراہیم علیہ السلام ہیں۔
اہل کتاب کا قول ہے کہ حضرت اسحق علیہ السلام کی شادی اپنے والد بزر گوار کی زندگی میں رفقابنت ثبوائیل سے ہوئی ۔اس وقت حضرت اسحق علیہ السلام کی عمر مبارک چالیس برس تھی ۔
رفقا بانجھ تھیں ۔
آپ علیہ السلام نے ان کے لئے دعا کی تو اللہ عزوجل نے انہیں حاملہ کر دیا۔پھر ان کے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی۔ایک کانام عیصو تھا جسے عرب کے لوگ ”عیص“کے نام سے پکارتے ہیں یہ روم کے والد تھے ۔دوسرے لڑکے نے اپنے بھائی کی ایڑی پکڑ رکھی تھی اور ان کا نام یعقوب (علیہ السلام)تھا جو ”اسرائیل “کے لقب سے مشہور ہوئے اور بنی اسرائیل انہی سے منسوب ہیں۔

اہل کتاب کا قول ہے کہ حضرت اسحق علیہ السلام کو عیصو سے زیادہ محبت تھی کیونکہ وہ پہلے ہوئے تھے تا ہم والدہ کو یعقوب(علیہ السلام)زیادہ عزیز تھے کیونکہ وہ چھوٹے تھے۔
حضرت اسحق علیہ السلام جب عمر رسیدہ ہوگئے اور آپ علیہ السلام کی بینائی کمزور ہو گئی تو ایک دن آپ علیہ السلام نے اپنے بیٹے عیصو سے کہا کہ شکار کرکے لاؤ اور کھانا تیار کرو تا کہ میں تمہارے لئے خیر و برکت کی دعا کروں ۔
عیصو چونکہ شکاری تھے اس لئے شکار کے لئے نکل پڑے۔آپ علیہ السلام کی زوجہ رفقا نے چھوٹے بیٹے یعقوب (علیہ السلام)سے کہا کہ وہ اپنی بکریوں میں سے بہترین بکری کے دو بچوں کو ذبح کرکے ان کا ایسا لذیذ کھانا تیار کریں کہ والد ان کے لئے دعا کریں ۔حضرت یعقوب علیہ السلام نے بکری کے دو بچے بھونے۔ماں نے عیصو کے کپڑے انہیں پہنائے اور ان کے ہاتھوں اور گردن پربکری کی کھال پہنا دی کیونکہ عیصو کے جسم پر بڑے بڑے بال تھے اور یعقوب (علیہ السلام )کے جسم پر بال کم تھے ۔
حضرت یعقوب علیہ السلام نے جب کھانا والد بزرگوار کی خدمت میں پیش کیا تو حضرت اسحق علیہ السلام نے دریافت کیا کہ تم کون ہو؟حضرت یعقوب علیہ السلام نے عرض کی کہ آپ علیہ السلام کا بیٹا ہوں ۔حضرت اسحق علیہ السلام نے انہیں اپنے سینے کے ساتھ لگایا اور پیار کیا اور کہاکہ آواز تو یعقوب (علیہ السلام )کی ہے لیکن کپڑے اور جسم عیصو کا ہے ۔جب کھانا تناول فرمالیا تو دعا کی کہ تم اپنے بھائیوں میں قدرومنزلت والا ہواور تیرا قبیلہ دیگر تما م قبیلوں سے بلند ہواور تو مال واولاد کی کثرت سے نوازا جائے ۔
جب حضرت یعقوب علیہ السلام چلے گئے تو بھائی عیصو آگئے ۔انہوں نے بھی کھانا تیار کر رکھا تھا۔جب انہوں نے شکار کا گوشت والد بزر گوار کی خدمت میں پیش کیا تو انہوں نے پوچھا کہ بیٹے! یہ کیا ہے ؟عیصو نے کہا کہ یہ کھانا ہے جس کا حکم آپ علیہ السلام نے مجھے دیا تھا۔حضرت اسحق علیہ السلام نے فرمایا کہ کیا پہلے تم کھانا نہیں لائے تھے ؟اور میں نے تمہارے حق میں دعا نہیں فرمائی تھی ؟عیصو نے عرض کی کہ میں تو ابھی آیا ہوں اورعیصوسمجھ گئے کہ ان کے بھائی نے ان سے پہلے کھانا پیش کردیا ہے۔
عیصوکے دل میں حضرت یعقوب علیہ السلام کے لئے نفرت پیدا ہوئی اور اس نے حضرت یعقوب علیہ السلام کو قتل کرنے کی دھمکی دی ۔عیصو نے حضرت اسحق علیہ السلام کو ساری بات بتائی تو انہوں نے عیصو کے لئے بھی دعا کی اور کہا کہ تمہاری اولاد بھی زمین پر کثر ت سے پھیلے گی اور انہیں رزق اور پھل وافر نصیب ہو گا ۔جب والدہ نے سنا کہ عیصو نے حضرت یعقوب علیہ السلام کو قتل کرنے کا ارادہ کیا ہے تو انہوں نے حضرت یعقوب علیہ السلام کو ان کے ماموں لا بان کے پاس بھیج دیا جو حران میں رہتے تھے اور حضرت یعقوب علیہ السلام سے کہا کہ وہ اس وقت تک وہاں رہیں جب تک ان کے بھائی کا غصہ ٹھنڈا نہ ہو جائے اور پنے ماموں کی بیٹی سے شادی کرلیں ۔
اس کے بعد انہوں نے حضرت اسحق علیہ السلام سے کہا کہ آپ علیہ السلام بھی یعقوب (علیہ السلام)سے یہی بات کہیں اور اس کے لئے دعا کریں ۔
حضرت اسحق علیہ السلام نے حضرت یعقوب علیہ السلام کے حق میں دعائے خیر فرمائی ۔

Browse More Islamic Articles In Urdu