Open Menu

Gustaakhi Bradsht Nah Karne Wala - Article No. 2782

Gustaakhi Bradsht Nah Karne Wala

گستاخی برادشت نہ کرنے والا - تحریر نمبر 2782

واقدی رحمتہ اللہ علیہ نے بیان کیا ہے کہ”بنوامیہ بن زید کے خاندان کی ایک عورت عصماء بنت مروان ،یزید بن زیدبن الخطمی کے نکاح میں تھی ۔یہ عورت سخت اسلام دُشمن اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بغض رکھنے والی تھی۔یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف

پیر 10 دسمبر 2018

واقدی رحمتہ اللہ علیہ نے بیان کیا ہے کہ”بنوامیہ بن زید کے خاندان کی ایک عورت عصماء بنت مروان ،یزید بن زیدبن الخطمی کے نکاح میں تھی ۔یہ عورت سخت اسلام دُشمن اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بغض رکھنے والی تھی۔یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف زہریلے شعر کہتی اور دوسرے لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف بھڑکاتی ۔
اس نے اپنے بعض اشعار میں کہا:
”بنو مالک “بے بختی کی نیت کا شکار ہوگئے۔

”عوف“اور”بنو خزرج “کی بھی تباہی ہو گئی۔
تم اتنے بے شرم اور ذلیل ہو کہ کہیں سے آنے والے بے حیثیت اجنبیوں کی اطاعت کا دم بھرتے ہو ۔وہ تم میں سے نہیں ہیں ۔”مراد “اور” مذحج“سب قبائل ناکارہ ونامرد ہوگئے ہیں ۔
سرداروں کے قتل کے بعد تم لوگ ایسے بزدل ہو گئے ہو کہ خوف کی وجہ سے تمہاری سانس اُبلتی ہوئی ہنڈیا کی طرح آواز نکالتی ہے ۔

(جاری ہے)

الخ
ان اشعار میں اس عورت نے اسلام کے ساتھ اپنی دشمنی کی بھر پور تر جمانی کی ۔حضرت عمیر بن عدی بن خرشہ بن امیہ الخطمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نا بینے صحابی تھے ۔بڑے جی دار اور جانثار تھے ۔وہ اس عورت اور اس کے شعروں پر بہت غصہ تھے ۔بالاخر انہوں نے تہیہ کر لیا کہ اس دُشمنِ خدا اور رسول کا کام تمام کردیں گے ۔
انہوں نے اللہ تعالیٰ کی بار گاہ میں دعا کرتے ہوئے عرض کیا:
”اے اللہ ! میں نذر مانتا ہوں کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میدانِ جنگ سے بخیرت واپس مدینہ آگئے تو میں اس بد بخت عورت کو قتل کردوں گا۔

اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بدر میں تھے ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بدر سے واپسی کے بعد حضرت عمیر بن عدی بن خرشہ بن امیہ الخطمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ آدھی رات کے وقت اس عورت کے گھر گئے ۔وہ گہری نیند سو رہی تھی اور اس کے چھوٹے بڑے کئی بچے اس کے گرد سوئے ہوئے تھے ۔حضرت عمیر بن عدی بن خرشہ بن امیہ الخطمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کے چھوٹے بچوں کو الگ کیا اور اس عورت کے سینے پر تلوار مار کر اسے قتل کردیا اور خود وہاں سے چل دئیے ۔
صبح کی نماز مدینہ جا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امامت میں ادا فرمائی ۔
نماز مکمل کرنے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمیر بن عدی بن خرشہ بن امیہ الخطمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی جانب دیکھا اور پوچھا:
”عمیر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ )! تم نے بنت مروان کو قتل کر دیا ہے ؟“
انہوں نے عرض کیا:
”یا رسول اللہ !(صلی اللہ علیہ وسلم )میرے ماں باپ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم )پر قربان ہوں ۔
میں نے یہ کام کردیا ہے ۔“
حضرت عمیر رضی اللہ عنہ ڈرگئے کہ اس قتل کی وجہ سے ان کا مواخذہ ہو گا۔چنانچہ عرض کیا:
”یارسول اللہ !( صلی اللہ علیہ وسلم )مجھ پر کوئی تاوان یا پکڑ ہے تو حکم فرمائیے؟“
رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”اس معاملے میں کوئی بھی اختلاف نہیں کر سکتا کہ اس عورت کی اسلام دشمنی اس حد کو پہنچ چکی تھی کہ وہ اسی انجام کی مستحق تھی۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حاضرین سے مخاطب ہو کر فرمایا:
”اگر تم کسی ایسے آدمی کو دیکھنا چاہتے ہو جو اللہ اور اس کے رسول کے بارے میں کسی کی معمولی گستاخی کو بھی براشت نہیں کر سکتا اور بے دیکھے (نابینا ہونے کے باوجود )اللہ اور اس کے رسول کی مدد کے لیے نکل کھڑا ہوتا ہے تو عمیر بن عدی بن خرشہ بن امیہ الخطمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھ لو۔

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا:
”ذرا اس اندھے (حضرت عمیر بن عدی بن خرشہ بن امیہ الخطمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ)کو دیکھو جو اللہ کی اطاعت میں اس قدر متشدد ہے ۔“
رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”اسے اندھا نہ کہو ۔یہ بینا ہے ۔“
حضرت عمیر بن عدی بن خرشہ بن امیہ الخطمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب واپس گاؤں پہنچے تو اس عورت کو دفن کیا جارہا تھا ،جسے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے قتل کیا تھا ۔
حضرت عمیر بن عدی رضی اللہ عنہ کو دیکھ کر لوگ ان کی طرف لپکے اور کہا :
’اے عمیر کیا یہ تیری کار ستانی ہے ؟“
حضرت عمیر بن عدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے احقاقِ حق کرتے ہوئے فرمایا:
”ہاں ! تم میرے خلاف جو سازش کرنا چاہتے ہو کر لو اور بے شک مجھے کوئی مہلت نہ دو ۔خدا کی قسم ! جو کچھ وہ کہتی تھی اگر تم سے ویسی ہی باتیں کہنے لگو تو میں اپنی اس تلوار سے تم سب کو موت کے گھاٹ اُتار دوں گا یا اپنی جان قربان کردوں گا ۔“
بنو خطمہ میں سے بہت سے لوگ اسلام سے متاثر ہو چکے تھے مگر ڈر کی وجہ سے اظہار نہ کرتے تھے ۔اس دن وہ لوگ بھی کھلم کھلا اسلام میں داخل ہو گئے ۔

Browse More Islamic Articles In Urdu