Open Menu

Hazrat Ameer Muawiya - Article No. 3075

Hazrat Ameer Muawiya

حضرت امیر معاویہ - تحریر نمبر 3075

حضرت امیر معاویہ کا نام ’’معاویہ‘‘ اور کنیت ’’عبدالرحمان‘‘ ہے۔ آپ کا نسب اپنے والد کی طرف سے پانچویں پشت میں حضور نبی کریم ؐ سے مل جاتا ہے۔

جمعہ 29 مارچ 2019

علامہ منیر احمد یوسفی

حضرت امیر معاویہ کا نام ’’معاویہ‘‘ اور کنیت ’’عبدالرحمان‘‘ ہے۔ آپ کا نسب اپنے والد کی طرف سے پانچویں پشت میں حضور نبی کریم ؐ سے مل جاتا ہے۔ حضرت معاویہ (ابو عبدالرحمان) بن صخر (ابو سفیان) بن جرب بن امیہ بن شمس بن عبد مناف اور والدہ کی طرف سے بھی آپ کا نسب پانچویں پشت میں رسولِ کریم ؐسے مل جاتا ہے۔

حضرت معاویؓہ بن ہند بنت عتبہ بن ربیعہ بن عبد شمس بن عبد مناف۔عبد مناف رسولِ کریم ؐ کے چوتھے دادا ہیں کیونکہ رسولِ کریمؐ بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف ہیں۔ حضرت امیر معاویہؓ عبد مناف میں نبی کریم ؐسے مل جاتے ہیں۔ لہٰذا امیر معاویہؓ نسبی لحاظ سے حضور نبی کریم ؐکے قریبی اہل قرابت میں سے ہیں۔

(جاری ہے)

حضرت امیر معاویہ ؓنبی محمد مصطفی کے سسرالی رشتہ دار بھی ہیں۔

ان کی ہمشیرہ اُمّ المؤمنین اُمّ حبیبہؓ آپؐکی زوجہ ہیں۔ یہ حضرت امیر معاویہؓ کی بہن ہیں۔ لہٰذا امیر معاویہؓ کا رسولِ کریمؐ سے دوہرا رشتہ ہے۔ نسبی اور سسرالی۔ امیر معاویہؓ کا رنگ سفید تھا ،وہ تھے جب ہنستے تو اُن کا اوپر والا ہونٹ اُلٹ جاتا۔

حضرت امیر معاویہؓ اعلانِ نبوت سے ۸ سال پہلے مکہ میںپیدا ہوئے۔ آپ صلح حدیبیہ کے دن ۷ھ میں اِسلام لائے مگر مکہ مکرمہ والوں کے جبر و استداد و ظلم و ستم سے اپنا اِسلام چھپائے رکھا پھر فتح مکہ مکرمہ کے دن اپنا اِسلام ظاہر کیا۔

غزوئہ حنین میں وہ شریک تھے اور حضورؐ نے انہیں مال غنیمت سے ایک سو اُونٹ اور چالیس اوقیہ چاندی عطا فرمائی۔حضرت ابو بکر ؓکے دورِ خلافت میں ملک شام کی طرف لشکر روانہ ہوا۔ بعد ازیں حضرت امیر معاویہؓ کے بھائی یزید بن ابو سفیان کو ملک شام کا حاکم بنایا۔ امیر معاویہ اپنے بھائی یزید کے ساتھ ملک شام چلے گئے۔ جب یزید بن ابو سفیان فوت ہونے لگے تو اُنہوں نے اپنی جگہ امیر معاویہ کو حاکم مقرر کر دیا ۔
یہ تقرر حضرت فاروقؓ کے دَور میں ہوا۔ حضرت عمر بن خطابؓ نے اِس تقرر کو برقرار رکھا۔ حضرت امیر معاویہ خلافتِ فاروق اعظم اور خلافر حضرت عثمانؓ میں اِسی گورنری کے عہدے پر فائز رہے اور بیس سال تک زمام حکومت سنبھالے رکھا۔ حضرت امیر معاویہ نہایت دیانتدار‘ سخی‘ سیاستدان‘ قابل حکمران اور صحابی تھے۔ دونوں خلفائے راشدین حضرت عمر فاروقؓ اور حضرت عثمانؓ ان سے خوش رہے۔
جس سے اندازہ ہوتا ہے اُنہوں نے اپنی ذمہ داری اور خوش اَسلوبی سے اَدا کی۔ حضرت عبداللہ بن عباسؓ‘ حضرت ابو سعید خدریؓ‘ حضرت ابو دردائؓ‘ حضرت جریرؓ‘ حضرت نعمان بن بشیرؓ‘ حضرت عبداللہ بن عمر ؓاور حضرت ابن زبیرؓ اور تابعین میں سے حضرت ابو سلمہ اور حمید عبدالرحمان کے بیٹے‘ عروہ‘ سالم‘ علقمہ بن وقاص‘ ابن سیرین اور قاسم بن محمد نے حضرت امیر معاویہؓ سے روایت ہے کہ جب سے رسولِ کریمؐ نے مجھے فرمایا تھا کہ اگر تو کبھی حاکم بن جائے تو لوگوں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنا تب سے میرے دِل میں حکمرانی کا خیال پیدا ہو گیا۔

حضرت علی ابن ابو طالب کرم اللہ کے دورِ خلافت میں حضرت عثمان غنی ؓکے خون بدلہ میں نزاع پیدا ہو گیا۔ یہ نزاع خلافت و امارت سے نہ تھا بلکہ اس کا سبب یہ ہوا حضرت امیر معاویہؓ کی رائے تھی کہ حضرت عثمان ؓ کے قاتلوں کو جلدی سزا دی جائے تاکہ اُن کا فتنہ ختم ہو۔ جبکہ حضرت علی بن ابی طالب کرم اللہ کے نزدیک فی الفور اُن کی گرفت کرنے میں زیادہ فتنے کا اِحتمال تھا۔

اِس لئے آپ کے نزدیک اِس معاملہ میں تاخیر بہتر تھی۔ اِسی تنازع میں حضرت امیر معاویہ شام کے مستقل امیر بن گئے۔ حضرت علیؓ کی شہادت کے بعد پانچویں خلیفۂ راشد حضرت امام حسنؓ خلیفہ بنے مگر چھ ماہ بعد امیر معاویہ پوری مملکت اِسلامیہ کے امیر ہو گئے۔ امام حسن کی دست برداری کے بعد حضرت معاویہؓ پہلے سلطان المسلمین ہوئے جبکہ امام حسن پر خلافت راشدہ ختم ہو گئی۔

حضرت امیر معاویہ کاتب وحی اور کاتب خطوط بھی تھے۔ حضور جو پیغامات سلاطین کو اَرسال فرماتے تھے وہ امیر معاویہ سے لکھواتے تھے۔ حضرت معاویہ رسولِ کریمؐکے اَمین تھے۔۔ صحیح بخاری کتاب الجہاد میں بہت جگہ حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسولِ کریمؐ حضرت اُمّ حرام بن ملحان ؓ (جو حضرت انس ؓکی خالہ لگتی ہیں) کے ہاں تشریف لے جایا کرتے تھے وہ آپؐ کو کھانا کھلاتیں۔

ایک مرتبہ رسول کریم ؓاُن کے پاس تشریف لے گئے اُنہوں نے آپ کو کھانا کھلایا۔ بعد ازیں آپؐ آرام فرمانے کے لئے لیٹ گئے اور کچھ دیر بعد مسکراتے ہوئے جاگے۔ حضرت اُم حرام ؓفرماتی ہیں‘ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ؐآپ ؐکیوں مسکرا رہے ہیں؟ آپ ؐنے فرمایا: میں نے خواب میں اپنی اُمّت کے کچھ لوگوں کو دیکھا ہے وہ سمندر میں اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لئے اِس طرح سوارہیں گویا بادشاہ ہیں تختوں پر یا جیسے بادشاہ تخت پر سوار ہوتے ہیں۔

حضرت اُمّ حرامؓ ہی فرماتی ہیں‘ میں نے رسولِ کریم ؐسے سنا آپ ؐفرماتے تھے ’’ میری اُمت کا پہلا لشکر جو سمند رپر سوار ہو کر جہاد کرے گا اُس پر جنت واجب ہو گئی‘‘۔ حضرت اُم حرامؓ فرماتی ہیں میں نے عرض کیا یا رسولؐ میں بھی اُس میں ہوں گی ؟تو آپ ؓنے فرمایا: ہاں! تو بھی اُن میں ہوگی۔ یہ جہاد ۲۸ھ؁ کو حضرت عثمان کے دورِ خلافت میں ہوا جس کے امیر حضرت معاویہؓ تھے۔

یہ جہاد جزیرہ قبرص کو فتح کرنے کے لئے ہوا۔ اِس میں اُمّ حرامؓ شامل تھیں۔ اِس لشکر کے لئے آپ ؓنے جنتی ہونے کی بشارت دی ۔حضرت مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی مکتوبات شریف کے دفتر اول حصّہ دوم مکتوب نمبر ۵۸ میں لکھتے ہیں‘ حضرت عبداللہ بن مبارک (جو دین کے سرداروں اور رفقہاء اُمّت میں سے ہیں۔ اِن کی ذات مجمع خیرات اور مصدر برکات تھی) سے پوچھا گیا حضرت امیر معاویہ افضل ہیں یا حضرت عمر بن عبدالعزیز تو آپ نے جواب دیا‘ وہ غبار جو حضور ؐ کے ساتھ حضرت امیر معاویہ کے گھوڑے کے ناک میں داخل ہوا وہ کئی درجے حضرت عمر بن عبدالعزیز سے افضل ہے۔

حضرت امیر معاویہ ۲۲رجب المرجب ۶۰ہجری میں ۷۸سال کی عمر میں لقوہ کی بیماری سے فوت ہوئے۔ حضرت امیر معاویہؓ کے پاس رسولِ کریم ؐکے چند مقدس تبرکات تھے۔ یعنی چادرِ اَقدس‘ ناخن شریف‘ قمیض مبارک‘ ازار شریف اور موئے مبارک۔ اور آپ کی وصیت کے مطابق ان چیزوں میں آپ کو کفن دیا گیا اور موئے مبارک اور ناخن شریف اعضائے سجوداور آنکھوں نتھوں پر رکھ دیئے گئے۔

جب امیر معاویہؓ فوت ہوئے تو ضحاک بن قیسؓ حضرت امیر معاویہ کا کفن ہاتھ میں لے کر منبر پر چڑھا اور لوگوں سے یوں مخاطب ہوا۔ حضرت امیر معاویہؓ عرب کی تلوار کی دھار اور اس چمن کی خوشبو تھے اللہ نے اپنے بندوں پر انہیں حکومت عطا فرمائی اور اِن کی افواج قاہرہ خشکی و تری پر چھا گئیں حضرت امیر معاویہؓ اللہ تبارک وتعالیٰ کے ایک بندے تھے جنہوں نے اللہ کو مدد کے لئے پکارا اور اُدھر سے مناسب جواب عطا ہوا۔ یہ حضرت امیر معاویہؓ کا کفن ہے ہم انہیں اس کفن میں لپیٹ کر قبر میں دفن کر دیں گے۔

Browse More Islamic Articles In Urdu