Open Menu

Hazrat Hamza RA - Article No. 3223

Hazrat Hamza RA

حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ - تحریر نمبر 3223

حضرت حمزہ جنگ احد کے دوران اس اندازسے داد شجاعت دے رہے تھے کہ دیکھنے والے ان کی دلاوری ،جرات اور قوت ایمانی کو دیکھ کر حیران ہورہے تھے

جمعہ 30 اگست 2019

حافظ محمد نواز
حضرت حارث تیمی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ غزوہ بدر کے دن حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ نے شتر مرغ کے پر کی نشانی لگا رکھی تھی ایک مشرک نے پوچھا یہ شتر مرغ کے پر کی نشانی والا کون آدمی ہے ؟لوگوں نے اسے بتایا یہ حضرت حمز ہ رضی اللہ عنہ ہیں تو مشرک نے کہا کہ یہی وہ آدمی ہے جس نے ہمارے خلاف بڑے بڑے کارنامے کئے ہیں۔

حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ امیہ بن خلف نے مجھ سے کہا اے اللہ کے بندے !غزوہ بدر کے دن جس آدمی نے شتر مرغ کے پر کا نشان لگا رکھا تھا وہ آدمی کون تھا؟میں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ تھے امیہ نے کہا انہوں نے ہی تو ہمارے خلاف بڑے بڑے کارنامے کررکھے ہیں۔
حضرت حمزہ جنگ احد کے دوران اس اندازسے داد شجاعت دے رہے تھے کہ دیکھنے والے ان کی دلاوری ،جرات اور قوت ایمانی کو دیکھ کر حیران ہورہے تھے عمیر بن اسحاق روایت کرتے ہیں کہ ”احد کے دن حضرت حمزہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے دو تلواروں سے جنگ کررہے تھے اور کہہ رہے تھے میں اللہ کا شیر ہوں ۔

(جاری ہے)

یہ کہہ کے کبھی آگے بڑھتے کبھی پیچھے ہٹتے۔اسی طرح وہ واقعی شیرکی طرح دکھائی دے رہے تھے کہ اچانک ان کا پاؤں پھسلا اور وہ پیٹھ کے بل نیچے گر پڑے انہیں گرتے ہوئے وحشی اسود نے دیکھ لیا اور نیزہ کھینچ مارا جس سے وہ شہید ہو گئے۔
حضرت کعب بن مالک سے روایت ہے کہ !رسول اللہ نے احد کے روز فرمایا کہ کسی نے حمزہ کی قتل گاہ دیکھی ہے؟ایک شخص نے عرض کی اللہ آپ کو غالب کرے میں نے ان کا مقتل دیکھا ہے۔
آپ نے فرمایا ہمیں وہاں لے چلو۔چنانچہ وہ شخص آپ کو اس جگہ لے آیا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
”اس دن آپ نے وہ کچھ دیکھا جو کبھی دیکھا نہ تھا اور وہ دکھ اٹھایا جو کبھی اٹھایا نہ تھا ۔فرمایا !تم پر اللہ کی رحمت ہو ،تمہارے جیسا صلہ رحمی کرنے والا ،خیرات دینے والا شائد کوئی اور ہو“
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
”جنگ احد میں جب حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ شہید ہو گئے تو ان کی بہن بی بی صفیہ رضی اللہ عنہا انہیں تلاش کرنے آئیں وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت زبیر رضی اللہ عنہ سے ملیں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت زبیر رضی اللہ عنہ سے کہا تم اپنی ماں کو ان کے متعلق بتا دو۔
وہ بولے انہیں آپ ہی اپنی پھوپھی کو بتا دیں حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ بولیں۔آخر ہوا کیا ہے؟دونوں نے ان سے حقیقت چھپالی۔اتنے میں رسول اللہ تشریف لے آئے اور فرمایا”مجھے صفیہ کا فکر ہے۔“پھر آپ نے ان کے دل پر ہاتھ رکھ کر ان کے لیے دعا کی تو وہ سمجھ گئیں اور انااللہ واناالیہ راجعون کہہ کر رونے لگ گئیں۔
اس روز شہدا میں حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہ پہلے شخص تھے جن پر رسو ل اللہ نے نماز پڑھی۔
آپ نے چار تکبیریں کہیں پھر اور شہدا لائے گئے اور جب شہدا لائے جاتے تو ان کو حضرت حمزہ کے پہلو میں لٹا دیا جاتا پھر ان پر دیگر شہدا کی نماز پڑھی جاتی اس روز حضرت حمزہ پر ستر بار نماز پڑھی گئی (طبقات ان سعد جلد سوم)
عطا ابن یسار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
رسول اللہ جب احد سے فارغ ہوئے تو بنی عبدالاشہل سے گزرے وہاں کی عورتیں اپنے ان عزیزوں پر رورہی تھیں جو جنگ احد میں شہید ہوئے تھے آپ نے انہیں روتے ہوئے دیکھ کر فرمایا کوئی نہیں جو حمزہ کے لیے روئے؟سعد بن معاد رضی اللہ عنہ نے سنا تو بنی عبدالاشہل کی عورتوں کے پاس آئے اور انہیں رسول اللہ کے گھر بھیجا وہ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ پر روئیں۔
آپ نے سنا تو فرمایا تم پر اللہ کی رحمت ہو اللہ تمہاری اولاد پر رحمت کرے اللہ تمہاری اولاد کی اولاد پر رحمت کرے۔اور انہیں واپس کر دیا۔ اور اس کے بعد آج تک انصار میں سے ہر عورت اپنی میت پر رونے سے پہلے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ پر روتی ہے۔
(اس وقت تک بلند آواز سے رونے کی ممانعت نازل نہیں ہوئی تھی)

Browse More Islamic Articles In Urdu