Open Menu

Imam Abu Hanifa R.a Ka Ilam Hadees Main Maqam - Article No. 1671

Imam Abu Hanifa R.a Ka Ilam Hadees Main Maqam

امام ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ کا علم حدیث میں مقام - تحریر نمبر 1671

نبی کریم ﷺ پر نبوت و رسالت کا اختتام ہوا تو خلاق عالم نے اس امت کے رجال باکمال کو اپنے دین حنیف کی حفاظت کے لیے چن لیا جنہوں نے دین حنیف کے ہر شعبہ میں وہ گرانما یہ خدمات سرانجام دی ہیں کہ رہتی دنیا تک دین اسلام کو کسی دوسرے مذہب سے راہنمائی کی قطعاً ضرورت نہیں ہے

ہفتہ 17 مارچ 2018

علی محمد قاسمی
خلاق عالم نے انسانیت کی فلاح و بقاءکا مدار اپنے دین متین پر رکھا ہے اور اپنے دین متین کی حفاظت کے لیے ہر دور میں ایسے رجال کار کو وجود بخشا جنہوں نے اپنی جانشانی سے دین خداوندی کے گلستان کی آبپاری کی ہے وقت و زمانہ کی رکاوٹیں صعوبتیں اور شدائد و تکالیف کی تہہ دل سے قبول کرکے اپنے مقصد حقیقی اور اپنی منزل حق کی جانب گامزن رہے دین متین کی حفاظت کے لیے دو ادوا ر ہیں ایک دور وہ ہے جو حضرت آدم علیہ السلام کے دور نبوت سے لےکر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دور تک محیط ہے اور دوسرا دور وہ ہے جو امام الانبیاءو المرسلین سید الاولین والآخرین حضرت محمدﷺ کی نبوت و رسالت کے دور رحمت سے لیکر قیامت تک کا زمانہ ہے پہلے دور اور دوسرے دور میں دین متین کی حفاظت کے طریقہ کار میں باہمی تغاوت ہے بایں معنی کہ پہلے دور میں طریقہ یہ تھا جو نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا،،،،،،(بخاری مسلم)
ترجمہ:یعنی بنی اسرائیل کی قیادت و سیاست کی باگ ڈور انبیاءعلیہم السلام کے پاس تھی جب بھی کسی نبی کی وفات ہوجاتی تو اللہ تعالیٰ کسی دوسرے نبی کو ان کی خلیفہ بنادیتے تھے لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے،نبی کریم ﷺ پر نبوت رسالت کا اختتام ہوا تو خلاق عالم نے اس امت کے رجال باکمال کو اپنے دین حنیف کی حفاظت کے لیے چن لیا جنہوں نے دین حنیف کے ہر شعبہ میں وہ گرانمایہ خدمات سرانجام دی ہیں کہ رہتی دنیا تک دین اسلام کو کسی دوسرے مذہب سے راہنمائی کی قطعاً ضرورت نہیں ہے بلکہ دیگر اقوام و مذاہب تا قیامت دین اسلام کے مرہون منت رہیں گے اور اسلام نے ہی انسانیت کے ہر طبقے کی ہر شعبہ حیات میں دستگیری کی ہے۔

(جاری ہے)


حق تعالیٰ نے حضرت نبی کریمﷺ کو ایسے عظیم ساتھی عطا فرمائے جو پاکیزگی کی نفس و طنیت سلامتی نقص و عیب دین کے لیے جانفشانی و جانثاری بہادری و شجاعت قوت ایمان اور قوت حافظہ کی دولت سے مالا مال تھے اور زاویے سے دین اسلام کو محفوظ کرکے متاخرین کے دامن طلب میں ڈال دیا پھر ان تابعین و متاخرین نے اس دین حنیف کے ہر شعبے میں مزید نکھار پیدا کرکے اور عام انسانیت کے لیے بہت سے مسائل میں کشف حجاب کرکے امت مسلمہ پر عظیم احسان کیا ہے یوں تو یہ خدمت سے رجال باکمال نے سرانجام دی ہے جو بصد شکر اور دادو تحسین کے لائق ہیں مگر ایک عظیم ہستی ان میں ایسی بھی رہ نمائی ہوئی جو اپنے علمی و عملی کمالات میں دیگر معاصرین پر فائق ہیں اور وہ وہ عظیم الائمہ امام حضرت امام ابو حنفیہ نعمان بن ثابت کوفی کی ہستی ہیں جو ایک طرف فقاہت و تدبر میں اپنی مثال آپ ہیں تو دوسری طرف سند حدیث و روایت سند کے بھی اما م ہیں۔

حضرت امام اعظم علیہ الرحمة پر اکثر وبیشتر یہ اعتراض بڑے پرزور انداز میں کیا جاتا ہے کہ حضرت امام اعظم علیہ الرحمة کو احادیث نبویہ علیٰ صاحبھا الصلٰوة والسلام کی بجائے اپنی رائے و قیاس کو فائق سمجھتے تھے اور یہ کہ احادیث کی یاداشت میں بھی اما م صاحب کمزور تھے یہ اعتراض برملا کیا جاتا ہے کہ مگر اس کی حقیقت تار عنکبوت سے زیادہ کچھ نہیں ہے اور اس اعتراض کے جواب میں بہت سی علمی کتب عندالناس متد اول ہیں۔
فقیہہ جلیل حضرت علامہ غلام مصطفی قاسمی سندھی علیہ الرحمة مختصر القدوری کے مقدمہ کے حاشیہ میں رقمطراز ہیں وقد کرہ الحفاظ الذھمی فی تذکرة الحفاظ لانہ کان من حفاظ الحدیث یعنی حافظ ذہنی رحمة اللہ علیہم نے اپنے تذکرہ الحفاظ میں حضرت امام اعظم علیہ الرحمة کا ذکر اس کے لیے کیا ہے کہ امام صاحب بھی حفاظ حدیث میں سے تھے۔
خلاصہ یہ ہے کہ حضرت امام اعظم علیہ الرحمة کی نظر فقاہت جس مقام تک پہنچتی تھی وہاں تک معائدین و مخالفین کا عشر عشیر بھی نہیں پہنچا اور حق تعالیٰ نے مذاہب اربعہ میں امام اعظم ابو حنفیہ کو ایک خاص راسخ العلم کی وہ تصانیف ہیں جو امام اعظم ابو حنفیہ کی منقبت میں لکھی گئی ہیں حضرت امام اعظم ابو حنفیہ کی منقبت میں تذکرہ سے یہاں یہ بتانا مقصود ہے کہ جس آدمی کی فقاہت و تدبر سے لاکھوں مسائل قرآن حدیث کے مطابق حل ہوئے اور امت نے آئندہ کا سفر طے کیا دینی رہنمائی کے لیے اپنی تشنگی کو سیراب کیا اس امام کے بارے میں یہ کہنا کہ اسے تو صرف سترہ احادیث یاد تھیں یہ ظلم و عظیم اور بہتان مبین نہیں تو اور کیا ہے؟

Browse More Islamic Articles In Urdu