Open Menu

Islam Main Balon Ko Khizab Lagana Kaisa Hai - Article No. 3018

Islam Main Balon Ko Khizab Lagana Kaisa Hai

اسلام میں بالوں کو خضاب لگانا کیسا ہے - تحریر نمبر 3018

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بالوں کو خود بھی خضاب لگاتے تھے اور اس کی ترغیب بھی دیا کرتے تھے ۔

جمعہ 15 فروری 2019

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بالوں کو خود بھی خضاب لگاتے تھے اور اس کی ترغیب بھی دیا کرتے تھے ۔اسی طرح خلفائے راشدین رضی اللہ عنہ اپنے سفید بالوں کو رنگا کرتے تھے ۔شریعت اسلامیہ میں سیاہ خضاب ممنوع وحرام ہے ‘اس کے علاوہ مہندی یعنی سرخ ‘زرد‘سیاہی مائل سرخ وغیرہ جائزو مشروع خضاب ہیں ۔سیاہ رنگ کی ممانعت میں کئی ایک احادیث ہیں جن کا ان شاء اللہ بالتفصیل تذکرہ ہو گا۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خضاب کے متعلق اُمِّ سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :
”عثمان بن عبداللہ نے کہا:میں اُمِّ سلمہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں سے ایک بال نکالا جس کو مہندی اور کتم کا خضاب لگا ہوا تھا“۔
کتم ایک ایسی بوٹی ہے جو نرم زمین میں اُگتی ہے ۔

(جاری ہے)

اس کے پتے زیتون کی پتوں کی طرح ہوتے ہیں۔

چرخی وغیرہ پر چڑھ کر بلند ہوتی ہے مرچ کے دانے کی طرح اس کا پھل ہوتا ہے اس کے اندر گٹھلی ہوتی ہے جب اسے کوٹا جائے تو سیاہ رنگ ہو جاتا ہے اور اس کے پتوں کا عرق نکال کر ایک اوقی کی مقدار پیا جائے تو سخت قے آتی ہے ۔اگر کسی کو کتا کاٹ جائے تو اس کے علاج کے لیے مفید ہے اور اس کی اصل یہ ہے کہ جب اسے پانی میں ڈال کر پکایا جائے تو اس سے سیاہی نکلتی ہے جس سے لکھا جاتا ہے ۔
ملاحظہ ہو (زادالمعاد366/4)
”ابو رمثہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی داڑھی مبارک کو مہندی لگائی ہوئی تھی“۔
ابنِ عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے :
”ابنِ عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے دیکھا کہ وہ زردرنگ کا خضاب لگا تے تھے ۔
میں بھی یہی پسند کرتا ہوں ۔
علاوہ ازیں انس رضی اللہ عنہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خضاب کی نفی منقول ہے جیسا کہ مسند احمد100/3‘مسلم(2341)‘ابوداؤد(4209)‘ابنِ ماجہ 1198/2 میں ہے ۔اس کے متعلق حافظ ابنِ حجر عسقلانی رحمتہ اللہ علیہ نے فتح الباری 354/10میں طبری کے حوالہ سے لکھا ہے ۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ جس نے بالجزم یہ بات کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خضاب لگا یا جیسا کہ اُمِّ سلمہ رضی اللہ عنہ کی ظاہر حدیث میں ہے اور جس طرح ابنِ عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زرد خضاب لگایا‘جو کہ قریب ہی پیچھے گزر چکی ہے ۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ جو انہوں نے مشاہدہ کیا بیان کردیا اور یہ کبھی کبھی ہوتا تھا ۔اور جس نے انس رضی اللہ عنہ کی طرح خضاب کی نفی کی ہے وہ اکثر اور اغلب حالت پر محمول ہے ۔یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھی خضاب بھی لگایا کرتے تھے اور اکثر نہیں بھی لگاتے تھے ۔
علامہ ابنِ قیم رحمتہ اللہ علیہ زادالمعاد367/4 میں رقم طراز ہیں
اگر یہ کہا جائے کہ صحیح بخاری میں انس رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خضاب نہیں لگا یا تو کہا جائے گا اس کا جواب امام احمد رحمتہ اللہ علیہ نے دیا ہے ۔
امام احمد رحمتہ اللہ علیہ نے کہا۔انس رضی اللہ عنہ کے علاوہ (اُمِّ سلمہ ‘ابو رمثہ ‘ابنِ عمر رضی اللہ عنہ ) نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خضاب کی شہادت دی ہے اور جس نے مشاہدہ کیا‘وہ مشاہدہ کیا‘وہ مشاہدہ نہ کرنے والے کی منزلت پر نہیں ہو سکتا (یعنی مشاہدہ کرنے والے کی بات زیادہ قابل قبول ہو گی )امام احمد رحمتہ اللہ علیہ نے اور ان کے ساتھ محدثین کی ایک جماعت نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خضاب ثابت کیا ہے ۔
امام مالک رحمتہ اللہ علیہ نے اس بات کی انکار کیا ہے۔
امام مالک کی یہ بات درست نہیں اس لیے کہ صحیح سند کے ساتھ یہ بات ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم
نے خضاب لگایا جیسا کہ اوپر مذکور ہوا۔
ّ آپ کے مسائل اور اُن کا حل جلد نمبر 1(مُبشّر احمد رَبّاَنی )

Browse More Islamic Articles In Urdu