Open Menu

Jab Huzoor Aaye - Article No. 2416

Jab Huzoor Aaye

جب حضور ﷺ آئے - تحریر نمبر 2416

زمیں سے آسماں تک غیر معمولی ہلچل

بدھ 26 ستمبر 2018

”ولادت کی رات سر شام ہی ز مین سے آسمان تک غیر معمولی ہلچل مچ گئی تھی ۔قلب کائنات میں قدرتی طور پر یہ بات آگئی تھی کہ آج کی رات معمولی اورعام سی رات نہیں ہے ۔گویا انہیں الہام ہو گیا تھا کہ ان کے نبی جلوہ افروز ہونے والے ہیں ۔اس لیے وہ معمولی کی نیند میں نہ ڈوب جائیں بلکہ خوشی اور مسرت کے ترانے گائیں اور آنے والی ذات کا مسرتوں کے ہجوم میں استقبال کریں اور ان کے حضور عقیدت و محبت اور شادمانی کے پھو ل پیش کریں ۔

ساکنان عرش کی آمدورفت میں بھی اضافہ ہو گیا ۔وہ نورانی پروں کے ساتھ ہواؤں اور فضاؤں میں پرے باندھ کر ‘ادب و احترام سے کھڑے ہو گئے ۔حور ان بہشتی نے کاشانہ عالیہ نبوت کو گھیرے میں لے لیا اور خدمت کے لیے مستعد ہو گئیں ۔فرشتوں نے مشرق ومغرب میں آمد شاہ اور عظمت نبوی کے پرچم لہروائے اور اہل زمین کے دلوں میں الہام کر دیا کہ ایک دوسرے کو فرحت و انبساط کی سوغات تقسیم کریں ۔

(جاری ہے)

مبارک بادی کا تبادلہ کریں اور رحمتوں اور برکتوں والے آقا کی تشریف آوری کی دھوم مچا دیں ۔
ستاروں کے طلوع اور سہانے خوابوں کے ذریعہ اس اعلان کو عام کیا گیا ۔اس سلسلے کی چند ایمان افروز مثالیں یہ ہیں ۔
حضرت عبدالمطلب راوی ہیں کہ :
”میں نے ایک عجیب وغریب اور حیرت انگیز خواب دیکھا ۔اس وقت میں ”حطیم کعبہ “میں تھا ۔میں نے دیکھا کہ میری پشت پر ایک بلند ترین درخت اگا ‘جس نے آسمان کی چوٹی کو چھو لیا ۔
اس کی شاخیں مشرق ومغرب میں پھیل گئیں اور اس سے نور چھن چھن کر فضاؤں کو منور کرنے لگا ‘انوار کے ایسے سوتے پھوٹے کہ سورج کی تابانی بھی اس کے آگے ماند پڑ گئی ۔میں نے دیکھا کہ قریش کے لوگ وہاں جمع ہو گئے ‘کچھ شوق ووار فتگی کے عالم میں آگے بڑھے اور ان شا خوں کے ساتھ لٹک گئے ‘لیکن کچھ غصے سے بپھر گئے اور برافروختہ ہو کر آگے بڑھے ۔
ان کے ہاتھ میں بڑے بڑے کلہاڑے تھے اور وہ چاہتے تھے کہ اس نورانی درخت کو کاٹ ڈالیں ۔اتنے میں ایک بہت ہی خوبصورت ‘وجیہہ اور باوقار نوجوان نمودار ہوا اور درخت کے سامنے سینہ سپر ہو گیا ۔اس سے خوشبو کی لپٹیں آ رہی تھیں ۔جی چا ہتا تھا کہ انسان دیکھتا ہی رہے۔اس نے درخت کاٹنے کی کوشش کرنے والوں میں سے کسی کی آنکھیں پھوڑ دیں اور کسی کی کمر توڑ دی ۔
میں گھبرا کر بیدار ہو گیا ۔ایک کاہن نے تعبیر بتائی کہ تمہاری نسل سے ایک شخص پیدا ہو گا ‘جس کے جاہ و جلال اور عظمت وکمال کی دھوم مچ جائے گی“۔
وہی عبدالمطلب اسی صبح نور کے تڑکے ‘اسی کعبہ میں رونق افروز تھے کہ ایک دم انقلاب آگیا ۔بتوں کی خدائی درہم برہم ہو گئی ‘وہ اوندھے منہ گر پڑے ‘جیسے نظر نہ آ نے والے ہاتھوں نے انہیں زمین پر پٹخ دیا ہو ۔
دیوار کعبہ سے ایک دلکش آواز گونجی:
”مختار و گزیدہ نبی پیدا ہو گئے ہیں ‘کفار ان کے ہاتھوں شکست کھا جائیں گے“۔
ابھی وہ صورت حال پر غور ہی کر رہے تھے اور اس انقلاب اور غیر معمولی واقعہ پر حیرت زدہ تھے کہ اتنے میں حضرت آمنہ کا فرستادہ ان کے پاس پہنچ گیا کہ جلد گھر پہنچیں ‘قدرت نے آپ کو ”پوتا “عطا فرمایا ہے ۔پیغام کیا تھا ‘جاں بخش ‘مسرت افزا اور روح پر ور خوشخبری تھی ‘شوق کے پاؤں پر اڑ کر گھر پہنچے “۔

Browse More Islamic Articles In Urdu