Open Menu

Khajooron Mein Barkat - Article No. 2846

Khajooron Mein Barkat

کھجور وں میں برکت - تحریر نمبر 2846

واقدی رحمتہ اللہ علیہ نے اہل علم کے حوالے سے بنی سعد بن ہذیم کے ایک شخص سے روایت کی ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ۔اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تبوک میں ایک مقام پر تشریف فرما تھے

جمعرات 27 دسمبر 2018

علامہ محمد ولید الاعظمی العراقی
واقدی رحمتہ اللہ علیہ نے اہل علم کے حوالے سے بنی سعد بن ہذیم کے ایک شخص سے روایت کی ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ۔اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تبوک میں ایک مقام پر تشریف فرما تھے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چھ ساتھی بھی تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ساتویں تھے ۔

میں وہاں پہنچا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بیٹھنے کا حکم دیا ۔میں بیٹھ گیا اور عرض کیا:
” میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے سچے رسول ہیں ۔“
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”تم نے فلاح پالی۔“
پھر حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو آوازدی اور فرمایا:
”بلال!(بن رباح رضی اللہ تعالیٰ عنہ )ہمیں کھانا کھلاؤ۔

(جاری ہے)


حضرت بلال بن رباح رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے زمین پر چمڑے کا ایک دستر خوان بچھا دیا اور ایک تھیلے میں سے کھجور ،گھی اور پنیر کی بنی ہوئی پنجیری نکالی۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا:
”ہم سب نے کھانا کھایا اور سیر ہو گئے۔
میں نے عرض کیا:
”یا رسول اللہ !( صلی اللہ علیہ وسلم )یہ کھانا تواتنا کم تھا کہ شروع میں میں نے سوچا کہ میں تنہا ہی یہ کھا جاؤں گا ،مگر یہ ہم سب نے کھالیا اور پھر بھی بچ گیا۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”مومن ایک آنت کھاتا ہے جبکہ کافر ساتوں آنتوں کو بھر کر کھاجاتا ہے ۔“
میں اگلے دن پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آج دو باتیں مقصود تھیں ۔ایک تویہ کہ کھانا کھاؤں اور دوسری یہ کہ مزید اطمینان قلب اور یقینِ صادق حاصل کروں کہ اللہ نے اپنے نبی کو کن مخصوص برکات سے نوازا ہے ۔
میں نے دیکھا کہ کھانے کا وقت ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دس افراد موجود تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا:
”بلال!(رضی اللہ تعالیٰ عنہ)کھانا لاؤ۔“
حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دستر خوان بچھایا اور ایک تھیلی سے کھجوریں نکالنے لگے۔وہ مٹھّیاں بھر بھر کر کھجوریں دستر خوان پر ڈال رہے تھے ۔
یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”(حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ ! کھجوریں کھلے دل )نکا لو اور عرش والے سے اس وجہ سے نہ ڈرو کہ وہ (نیکی کی راہ پر خرچ کرنے سے ماں میں )کمی کرے گا(یعنی اللہ تعالیٰ خرچ کرنے سے مزید عطا فرماتا ہے کمی نہیں فرماتا)“
حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ساری کی ساری کھجوریں دسترخوان پر ڈال دیں ۔
میں نے اندازہ لگایا کہ وہ کھجوریں دو مد (تقریباً ڈیڑھ کلو )ہوں گی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دستِ مبارک ان کھجوروں پر رکھا اور فرمایا۔
”بسم اللہ پڑھ کر کھاؤ۔“
سب لوگوں نے خوب کھایا اور میں نے بھی کھجوروں سے پیٹ بھر لیا۔میں خود کھجوریں اُگایا کرتا تھا اور کھجوریں کھاتا بھی بہت تھا مگر اس دن میں نے اتنی کھالیں کہ مزید کھانے کی گنجائش نہ رہی۔
سب لوگ کھانے سے فارغ ہوئے تو میں نے دیکھا کہ دستر خوان پر کم وبیش اتنی ہی کھجوریں تھیں جتنی کھانے سے پہلے حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ڈالی تھیں ۔ہم تو خوب سیر ہو گئے مگر کھجوریں اتنی کی اتنی باقی تھیں جیسے ان میں سے کچھ کھایا ہی نہ گیا ہو ۔
اگلے روز پھر میں نے ایسا ہی معاملہ دیکھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا؛
”کھانا لاؤ۔“
حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کل جو کھجوریں باقی بچی تھیں وہ دستر خوان پر پھیلا دیں ۔دس یا اس سے زیادہ افراد نے سیر ہو کر کھایا ،مگر کھجوریں پھر اتنی کی انتی رہی ۔ان میں سے کچھ بھی کم نہ ہوا ۔ایسا معاملہ تین دن تک ہوتا رہا۔

Browse More Islamic Articles In Urdu