Open Menu

Mojza Meraj Al Nabi - Article No. 3080

Mojza Meraj Al Nabi

معجزۂ معراج النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم - تحریر نمبر 3080

بعثت کے گیارہویں سال ہجرت سے دو سال پہلے، 27رجب المرجب بروز پیر کی سہانی اور نوربھری رات ہے اور پیکر انوار، تمام نبیوں کے سردار حضور نبی کریم ؐ نمازِ عشاء ادا فرمانے کے بعد

بدھ 3 اپریل 2019

مولانا محمدالیاس عطار قادری
بعثت کے گیارہویں سال ہجرت سے دو سال پہلے، 27رجب المرجب بروز پیر کی سہانی اور نوربھری رات ہے اور پیکر انوار، تمام نبیوں کے سردار حضور نبی کریم ؐ نمازِ عشاء ادا فرمانے کے بعد اپنی چچازاد بہن حضرت اُم ہانی کے گھر آرام فرما ہیں کہ دولت خانہ اقدس کی مبارک چھت کھلی، حضرت جبریل حاضر ہوئے اور آپ ؐ کو حضرت اُم ہانیؓکے گھر سے مسجد حرام میں لا کر حطیم کعبہ میں لٹا دیا۔

وہاں پر آپ ؐ کی بارگاہِ میں سواری کیلئے گدھے سے بڑا اور خچر سے چھوٹا ایک سفید جانور حاضر کیا گیا جسے براق کہا جاتا ہے۔ اس پر زین کسی ہوئی تھی، لگام پڑی ہوئی تھی اور اس کی رفتار کا یہ عالم تھا کہ تاحد نگاہ (جہاں تک نظر پہنچتی) اپنا قدم رکھتا۔ پھر حضورنبی کریمؐ براق پر سوار ہوئے۔

(جاری ہے)

اس نورانی سفر میں حضرت جبریلؑ بھی ساتھ تھے۔ آپ ؐ عجائبات قدرت کو ملاحظہ کرتے ہوئے بیت المقدس پہنچے اور مسجد اقصیٰ میں بابِ یمانی سے داخل ہو گئے۔

حضور نبی کریم ؐکی شانِ عالی کے اظہار کیلئے بیت المقدس میں تمام انبیائے کرام ؑ کو جمع کیا گیا تھا، جب آپؐ یہاں تشریف لائے تو ان سب حضرات نے آپ ؐ کو دیکھ کر خوش آمدید کہا اور نماز کے وقت سب انبیاء ؑنے آپ ؐ کو امامت کیلئے آگے کیا۔ بخاری شریف کی روایت کے مطابق یہاں آپ ؐ کے پاس دودھ اور شراب کے دو پیالے لائے گئے، آپ ؐ نے انہیں ملاحظہ فرمایا، پھر دُودھ کا پیالہ قبول فرمایا، اس پر حضرت جبریلؑ کہنے لگے: ’’تمام تعریفیں اللہ عزوجل کیلئے ہیں جس نے آپ ؐکی فطرت کی جانب رہنمائی فرمائی، اگر آپ ؐشراب کاپیالہ قبول فرماتے تو آپ ؐ کی اُمت گمراہ ہو جاتی‘‘۔


بیت المقدس کے معاملات سے فارغ ہو کر پیارے نبی ؐ نے آسمان کی طرف سفر شروع فرمایا اور ہر بلندی کو پست فرماتے ہوئے تیزی سے آسمان کی طرف بڑھتے چلے گئے۔ آن کی آن میں پہلا آسمان آ گیا۔ حضرت جبریلؑ نے دروازہ کھلوانا چاہا، پوچھا گیا: کون ہے؟ حضرت جبریل ؑنے فرمایا، جبریل ؑ ہوں، پوچھا گیا: آپ کیساتھ کون ہیں؟ جواب دیا: محمدؐ ؐ۔
پوچھا گیا: کیا انہیں بلایا گیا ہے؟ جواب دیا، ہاں۔ اس پر کہا گیا، مرحبا، کیا ہی اچھا آنیوالا آیا ہے۔پھر دروازہ کھول دیا۔ پہلے آسمان پر آپؐ کی ملاقات حضرت آدم ؑ سے ہوئی۔ دوسرے آسمان پر آپؐ کی ملاقات حضرت یحییٰ ؑاور حضرت عیسیٰ ؑسے ہوئی۔ تیسرے آسمان پر آپ ؐکی ملاقات حضرت یوسف ؑ سے ہوئی، چوتھے پر حضرت ادریسؑ، پانچویں پر حضرت ہارون ؑ اور چھٹے پر حضرت موسیٰ ؑسے ملاقات ہوئی، ان سب انبیاء کرام نے آپؐ کو خوش آمدید کہا۔
پھر حضور نبی کریم ؐ ساتویں آسمان پر پہنچے جہاں پر حضرت ابراہیم خلیل اللہ ؑسے ملاقات ہوئی جو بیت المعمور ( فرشتوں کا قبلہ ) سے ٹیک لگائے تشریف فرما تھے۔ کعبہ معظمہ کے مقابل ساتویں آسمان کے اوپر ،یہاں آپ ؐ نے بعض روایات کے مطابق فرشتوں کو نماز پڑھائی جیسے بیت المقدس میں نبیوں کو پڑھائی تھی۔پھر آپؐ سدرۃ المنتہیٰ پر پہنچے۔ یہاں پہنچ کر حضرت جبریلؑ ٹھہر گئے اور آگے جانے سے معذرت خواہ ہوئے۔
پھر آپ ؐاکیلے آگے بڑھے اور بلندی کی طرف سفر فرماتے ہوئے عرش کو پا لیا۔ اس دوران جہاں آپ ؐ رونق افروز ہوئے، وہاں جگہ تھی نہ زمانہ، بس اسے لامکاں کہا جاتا ہے۔ یہاں اللہ رب العزت نے اپنے پیارے محبوب ؐ کو وہ قربِ خاص عطا فرمایا کہ نہ کسی کو ملا نہ ملے گا۔

رجب میں ستائیسویں شب کی فضیلت سے نیک عمل کرنے والے کیلئے سو برس کی نیکیوں کا ثواب ہے۔
اس شب میں جو بارہ رکعت اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ اور کوئی سی ایک سورت اور ہر دو رکعت پر التحیات پڑھے اور بارہ رکعت پوری ہونے پر سلام پھیرے، اس کے بعد 100 بار یہ پڑھے: ’’سُبْحٰنَ اللّٰہ وَالْحَمْدُلِلّٰہِ وَلَآاِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَر‘‘، استغفار سو بار، درود شریف سو بار پڑھے اور اپنی دُنیا و آخرت سے جس چیز کی چاہے دُعا مانگے اور صبح کو روزہ رکھے تو اللہ تعالیٰ اس کی سب دعائیں قبول فرمائے گا ،سوائے اس دُعا کے جو گناہ کے زمرے میں آئے ۔
حضرت امام احمد رضا خان ؒ فرماتے ہیں ، حضرت سیدنا انس ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ؐ نے ارشاد فرمایا: ’’ستائیس رجب کو مجھے نبوت عطا ہوئی جو اس دن کا روزہ رکھے اور افطار کے وقت دعا کرے دس برس کے گناہوں کا کفارہ ہو‘‘۔

Browse More Islamic Articles In Urdu