Open Menu

Namaz Gunahoon Ki Muaffi Or Tatheer Ka Zirya - Article No. 3336

Namaz Gunahoon Ki Muaffi Or Tatheer Ka Zirya

نماز گناہوں کی معافی اور تطہیر کا ذریعہ - تحریر نمبر 3336

پنج گانہ نماز ارکان اسلام میں سے ہے ۔ہر آسمانی شریعت میں ایمان کے بعد پہلا حکم نماز ہی کا رہا ہے ۔

ہفتہ 14 مارچ 2020

پروفیسر محمد یونس جنجوعہ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن ارشاد فرمایا:”بتلاؤ‘ اگر تم میں سے کسی کے دروازے پر نہر جاری ہو جس میں روزانہ پانچ دفعہ وہ نہاتاہو،تو کیا اس کے جسم پرکچھ میل کچیل باقی رہے گا؟“صحابہ نے عرض کیا کہ کچھ میل بھی باقی نہیں رہے گا‘تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”بالکل یہی مثال پانچ نمازوں کی ہے‘اللہ تعالیٰ ان کے ذریعہ سے خطاؤں کو دھوتا اور مٹاتاہے ۔

پنج گانہ نماز ارکان اسلام میں سے ہے ۔ہر آسمانی شریعت میں ایمان کے بعد پہلا حکم نماز ہی کا رہا ہے ۔شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم علیٰ صاحبہا الصلوٰة والسلام میں بھی اس کی امتیازی حیثیت ہے ۔

(جاری ہے)

کفر اور اسلام کے درمیان نماز کا فرق ہے ۔ارکان اسلام موٴمن کے اخلاق وکردار کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرتے ہیں ۔روزہ اگر پورے آداب کے ساتھ رکھا جائے تو جھوٹ ‘غیبت اور دیگر فضول ‘ناپسندیدہ افعال سے روکتاہے ۔

صبر اور ثابت قدمی پیدا کرتاہے ۔زکوٰة مال کی محبت میں وارفتہ نہیں ہونے دیتی۔مفلسوں اور ناداروں کی ضروریات پوری کرنے کا اچھا جذبہ بیدار کرتی ہے ۔اسی طرح نماز بے حیائی اور برائی کے کاموں سے روکتی ہے ۔جیسا کہ قرآن میں مذکورہے:
”بے شک نماز بے حیائی اور منکرات سے روکتی ہے“۔گویا ارکان اسلام کے ذریعے انسان کو فضائل اخلاق سے آراستہ کیا جاتاہے ۔
تاہم انسان جس قدر بھی نیک اور تقویٰ شعار ہو جائے بشری تقاضوں کے تحت اُس سے گناہ اور برائی کاسرزد ہونا ناگزیر ہے جس پر گرفت ہو سکتی ہے ۔مگر رحیم وغفور مالک نے اپنے بندوں کی بخشش کے لئے کئی انداز اختیار کیے ہیں‘اور نماز بھی گناہوں کی معافی اور تطہیر قلب کا ایک ذریعہ ہے۔
زیر درس حدیث میں بڑے حکیمانہ انداز میں نماز کے اثرات کو واضح کیا گیا ہے ۔
ظاہر ہے کہ جو شخص ایک دن میں پانچ مرتبہ غسل کرے گا اس کے جسم پر میل کچیل کیسے رہ سکتی ہے!ہر دفعہ کے نہانے میں کچھ وقفہ تو ہو گا‘چنانچہ اس وقفے میں انسان کے جسم پر جو بھی گردوغبار پڑجائے گا وہ اگلی دفعہ کے غسل سے دور ہو جائے گا۔اس طرح ہر دفعہ کا غسل گردوغبار کو دور کرتارہے گا اور دن کے آخر میں اُس شخص پر کسی طرح کی میل کچیل نہ رہے گی ۔
یہ مثال دے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پانچوں نمازوں کی مثال بالکل اسی طرح ہے کہ ان کے ذریعے اللہ تعالیٰ خطاؤں کو معاف فرماتے ہیں ۔پس ہر مسلمان کو اپنی خطاؤں‘ لغزشوں‘کوتاہیوں اور گناہوں کی بخشش کے لئے نماز پنج گانہ جملہ شرائط و آداب کے ساتھ پابندی سے ادا کرنی چاہیے۔نماز کے بارے میں قرآن مجید میں بار بار تاکید آئی ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کو مسلمان کی علامت قرار دیا ہے‘اور فرمایا ہے کہ جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی اس نے کفر کیا ۔
یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کرام نماز کے سوا کسی عمل کے ترک کو کفر نہیں سمجھتے تھے۔
نماز کی ادائیگی کے لئے وضو شرط ہے اور وضو کے پانی کے ساتھ بھی انسان کے گناہ دھل جاتے ہیں۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جس شخص نے وضو کیا ‘اور خوب اچھی طرح وضو کیا‘تو اُس کے سارے گناہ نکل جائیں گے یہاں تک کہ اس کے ناخنوں کے نیچے سے بھی۔

اس حدیث کی تائید میں ایک واقعہ بھی ہے کہ ایک دفعہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سردی کے ایام میں باہر تشریف لے گئے اور درختوں کے پتے (خزاں کی وجہ سے )خود بخود جھڑ رہے تھے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک درخت کی دو ٹہنیوں کو پکڑا(اور ہلایا)تو ایک دم پتے جھڑنے لگے ۔حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو مخاطب کرکے فرمایا:”جب موٴمن بندہ خالص اللہ کے لئے نمازپڑھتاہے تو اس کے گناہ ان پتوں کی طرح جھڑ جاتے ہیں“۔
(مسند احمد)
ہر موٴمن کے لئے لازم ہے کہ وہ بڑے بڑے گناہوں سے باز رہے اور چھوٹے چھوٹے گناہوں کی بخشش کی اُمید رکھے اور پورے خلوص اور پابندی کے ساتھ نماز ادا کرتا رہے۔حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جو مسلمان فرض نماز کا وقت آنے پر اس کے لئے اچھی طرح وضو کرے اور پھر خشوع و خضوع کے ساتھ اچھی طرح رکوع اور سجود کے ساتھ نماز ادا کرے تو وہ نماز اس کے واسطے پچھلے گناہوں کا کفارہ بن جائے گی جب تک وہ کبیرہ گناہ کا مرتکب نہ ہوا ہو ‘اور نماز کی یہ برکت اس کو ہمیشہ ہمیشہ حاصل ہوتی رہے گی“۔
(صحیح مسلم)
کتنے افسوس کی بات ہے کہ آج اُمت کی ایک بڑی تعداد نماز سے غافل اور بے پرواہو کر اللہ تعالیٰ کی رحمت سے محروم ہو رہی ہے !ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ نماز کی پابندی کرے اور اپنے اہل وعیال کو اس کی تاکید کرے ‘کیونکہ نماز چھوڑنے والوں کا حشر قیامت میں قارون‘ فرعون‘ہامان اور اُبی بن خلف کے ساتھ ہو گا۔مسند احمد وشعب الایمان للیبھیقی ۔اللہ تعالیٰ اپنے غضب سے ہمیں محفوظ رکھے۔

Browse More Islamic Articles In Urdu