Open Menu

Qarz Khawa K Sath Adal - Article No. 3187

Qarz Khawa K Sath Adal

قرض خواہ کے ساتھ عدل - تحریر نمبر 3187

ایک مرتبہ میرے حضور صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کی جماعت کے ساتھ جن میں ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی شامل تھے۔

منگل 25 جون 2019

محمد عبداللہ مدنی
ایک مرتبہ میرے حضور صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کی جماعت کے ساتھ جن میں ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی شامل تھے۔ایک صحابی کے جنازے سے فارغ ہو کر ایک دیوار کے قریب آرام فرمارہے تھے کہ ایک آدمی آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر کو پکڑ کر گستاخی سے بولا!اے محمد ! آپ میراقرض ادا کیوں نہیں کرتے؟اللہ جل شانہ کی قسم میں تمام اولاد عبدالمطلب کو خوب جانتا ہوں کہ بڑے نادہندہ ہیں۔

حضرت فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے غصے سے اس آدمی کو کہا۔اے اللہ جل شانہ کے دشمن!تو یہ کیا بک رہا ہے ؟اللہ جل شانہ کی قسم․․․․․اگر مجھے اللہ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاخوف نہ ہوتا تو میں تیری گردن اڑادیتا۔

(جاری ہے)


مگر اخلاق عظمیٰ کے مالک نہایت اطمینان سے اس آدمی کو تبسم فرماتے ہوئے دیکھتے رہے اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ اے عمرجاؤ!اسے لے جا کر اس کا حق ادا کردو اور جوتم نے اسے ڈانٹا ہے اس کے بدلے میں بیس صاع اس کے مطالبے سے زیادہ دے دینا۔


حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس آدمی کو اپنے ساتھ لے جا کر اسے اس کے قرض کے علاوہ بیس صاع کھجوریں زائد دے دیں۔وہ آدمی کہنے لگا۔یہ بیس صاع کیسے؟حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا!میرے آقا کا یہ حکم ہے،وہ آدمی بولااے عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ!کیا تم مجھے جانتے ہو؟عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا نہیں ۔وہ آدمی بولا میں زید بن سعنہ ہوں۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمانے لگے کیاوہی زید بن سعنہ جو یہودیوں کا بہت بڑا عالم ہے؟وہ آدمی کہنے لگا ہاں میں وہی ہوں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اتنا کچھ جاننے کے باوجود ،اپنی الہامی کتاب میں نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام نشانیاں واضح طور پر موجود ہونے کے باوجود تم نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایسا برتاؤ کیوں کیا؟
اس آدمی نے جواب دیا کہ نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی جونشانیاں میں نے تورات میں پڑھی تھیں۔
وہ تمام نشانیاں میں نے آپ میں موجود پائیں مگر دوعلامتوں کا پتہ حاصل کرنے کے لئے مجھے خاص موقع کی تلاش تھی۔ایک علامت یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاحلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے غصے پر غالب ہو گا۔دوسری یہ کہ سخت جہالت سے پیش آنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حلم کو بڑھادے گا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آمد ورفت بڑھا رہا تھا۔اتفاق سے ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے حجرئہ مبارک سے باہر تشریف لائے۔

حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی آپ کے ساتھ تھے۔اتنے میں ایک آدمی آیا جو دیکھنے میں بدوی تھا اور عرض کرنے لگا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میری پوری قوم مسلمان ہو چکی ہے میں نے ان سے کہا تھا کہ اسلام قبول کرلو،اللہ تعالیٰ رزق عطا فرمائیں گے۔مگر اب حالت یہ ہے کہ قحط پڑ گیا ہے مجھے ڈر ہے کہ کہیں وہ اسلام سے نکل نہ جائیں آپ اس سلسلے میں میری مدد فرمائیں ۔
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف دیکھا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی․․․․․․آقا اس وقت تو کچھ موجود نہیں ۔
اس تمام منظر کو میں دیکھ رہا تھا میں نے فوراً پیش کش کردی کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم فلاں باغ کی اتنی کھجوریں وقت معین پر مجھے دے دیں تو میں قیمت ابھی ادا کر دیتا ہوں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آپ باغ مخصوص نہ کریں تو یہ معاملہ ہو سکتا ہے ۔
چنانچہ میں نے اس کو قبول کر لیا۔اور کھجوروں کے مطابق سونا ادا کر دیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ سونا اس بدوکے حوالے کیا اور فرمایا کہ اس سے اپنی تمام قوم کی ضروریات پوری کرنا ۔عدل وانصاف کے دامن کو مضبوطی سے تھامے رکھنا۔وہ آدمی چلا گیا۔اب کھجوروں کی ادائیگی میں چند دن باقی رہ گئے تو میں نے ان دونوں علامتوں کو حلم کا غصے کی حالت میں غالب آجانا،جہالت کے برتاؤ سے حلم میں اضافہ ہوجانے کا پتہ معلوم کرنے کاموقع حاصل کیا اور مجھے ا س کا ثبوت مل گیا۔

لہٰذا میں تم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنے مسلمان ہونے پر گواہ بناتا ہوں اور میرا یہ آدھا مال امت محمدیہ پر صدقہ ہے ۔حضرت زید بن سعنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اورا سلام کی دولت سے مالا مال ہو گئے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے احکام پر جس انداز سے عمل کیا۔دشمنوں کے ساتھ جو سلوک روارکھا ،گھر والوں ،رشتے داروں ،بچوں ،یتیموں،مسکینوں اور محتاجوں کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جورویہ تھا وہ بڑا اعلیٰ اور معیاری تھا۔سچائی ،عدل وانصاف کے جو اعلیٰ معیار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قائم کئے وہ سب ہمارے لئے ایک نمونہ ہیں۔

Browse More Islamic Articles In Urdu