Open Menu

Sadiqa Tul Kubra Hazrat Syeda Khadija - Article No. 3144

Sadiqa Tul Kubra Hazrat Syeda Khadija

صدیقة الکبری حضرت سیدہ خدیجہ۔۔تحریر:محمدصہیب فاروق - تحریر نمبر 3144

حضرت خدیجہ کی حیات مبارکہ میں اوروفات کے بعد بھی ساری زندگی انکی عالی صفات کی وجہ سے حضورﷺنے ایک لمحہ کے لئے انہیں نہیں بھلایاان کی وفات کے سال کو ”عام الحزن “غم کا سال قرار دیا

جمعرات 16 مئی 2019

حضرت سیدة خدیجةالکبری  نبی آخرالزمان ﷺکی سب سے پہلی اورمحبوب زوجہ اورحسنین کریمین کی نانی اماں تھیں۔ان کے بارے حضور نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایاکہ اللہ کی قسم مجھے خدیجہ سے اچھی بیوی نہیں ملی وہ مجھ پرتب ایمان لائیں جب سب لوگ کافر تھے اس نے میری اس وقت تصدیق کی جب سب نے مجھے جھٹلایا۔اس نے اپنازرومال مجھ پر اس وقت قربان کردیاجب دوسروں نے مجھے محروم رکھا۔
اوراللہ تعالی نے مجھے اس کے بطن سے اولاد دی۔میں جب کفار سے کوئی بات سنتا تھا اوروہ مجھ کو ناگوارمعلوم ہوتی تھی تو میں خدیجہ سے کہتا تھا وہ اس طرح میری ڈھارس بندھاتی تھیں کہ میرے دل کو تسکین ہوجاتی تھی اورکوئی ایسارنج نہ تھاجو خدیجہ کی باتوں سے آسان اورہلکانہ ہوجاتاتھا۔“ ایک مرتبہ امام الانبیاء ﷺمکہ مکرمہ سے باہرایک وادی میں تشریف لے گئے جہاں پرایک مفلوک الحال قبیلہ نے پڑاؤڈالاہواتھا وہ لوگ بھوک سے لاچارانتہائی کسمپرسی کی حالت میں تھے حضوراکرم ﷺان کے پاس سے ہوکرگھرتشریف لائے توطبیعت پربڑابوجھ تھا اس لیے آتے ہی چادرتان کرلیٹ گئے ام المومنین سیدہ کائنات نے چہرہ انور ﷺ پر پریشانی کے آثاردیکھ کرپوچھا اے میرے محبوب آپ کیوں پریشان ہیں ؟یہ سن کرحسنین کریمین کے ناناﷺنے فرمایامکہ سے باہروادی میں کچھ مسکین لوگ ٹھہرے ہوئے ہیں انکی حالت زارمجھ سے دیکھی نہیں جارہی تھی اورمیرے پاس اس وقت کچھ نہیں کہ میں ان فقراء کی مددکرسکوں یہ سن کر حضرت خدیجة الکبری نے عرض کی کہ آپ مکہ کے فلاں فلاں سردارکو بھلاکرلائیں رحمة للعالمین ﷺسرداران مکہ کو لے کرجب گھرپہنچے تودیکھا کہ گھرمیں اشرفیوں کااتنابڑاڈھیرلگاہواتھا کہ حضرت خدیجہ آپ کو دکھائی نہیں دے رہی تھیں حضرت خدیجہ الکبری نے ان سرداروں کو خطاب کرتے ہوئے فرمایاکہ تم سب گواہ رہنا کہ میں نے اپنا یہ سارامال حضرت محمدﷺکو ہدیہ کردیا اب وہ اس کو جہاں چاہیں خرچ کریں۔

(جاری ہے)

غارحرامیں پہلی وحی کے نزول کے بعدملک آسمانی کی پہلی ملاقات کے بعدآپ ﷺپربہت گھبراہٹ اوربے چینی تھی حضرت خدیجہ نے آپ کو تسلی دی کہ آپ پریشان نہ ہوں اللہ تعالی آپ کاحامی وناصرہے اس کے بعد سیدہ کائنات فرمانے لگیں کہ جب آپ ﷺکے پاس جب وہ نورانی مخلوق آئے توآپ مجھے بتلایئے گا اس کے بعد جب حضرت جبرائیل علیہ السلام وحی لے کرآئے توحضوراکرم ﷺنے انہیں بتلایا توانہوں نے اپنے سرکے بال کھول دیے اورآپ کواپنی آغوش میں لے لیا اورپوچھا کہ کیاآپ کواب وہ نورانی مخلوق نظرآرہی ہے؟ توآپ نے فرمایاکہ نہیں یہ سن کرحضرت خدیجة نے فرمایاکہ آپ فکرمندنہ ہوں اس لیے کہ یہ فرشتہ ہے نہ کہ بدروح یہ آپ کو کسی قسم۔
کاکوئی گزندنہیں پہنچائے گا ۔ حضورنبی کریم ﷺسے پوچھا گیاکون سی عورت بہتر ہے آپ نے فرمایاوہ عورت کہ جب خاونداسے دیکھے تووہ اسے خوش کردیاورجب اسے کوئی حکم دے تو وہ اس کی اطاعت کرے اوراپنے نفس اورمال میں اس کی مخالفت نہ کرے جسے وہ ناپسند کرتا ہے۔ ایک موقع پر حضورﷺنے یوں دعا فرمائی اے اللہ میں تجھ سے ایسی عورت کے بارے پناہ چاہتا ہوں جو مجھے بڑھاپے کی عمر سے پہلے ہی بوڑھا کردے۔
ان احادیث مبارکہ کے تناظر میں نبی کریم ﷺنے ایک مثالی بیوی کی وہ صفات بیان کی ہیں کہ جس کے ہوتے ہوئے رشتہ ازدواج راحت و سکون کے بندھن میں بند سکتا ہے۔ حضرت خدیجہ کی حیات مبارکہ میں اوروفات کے بعد بھی ساری زندگی انکی عالی صفات کی وجہ سے حضورﷺنے ایک لمحہ کے لئے انہیں نہیں بھلایاان کی وفات کے سال کو ”عام الحزن “غم کا سال قرار دیا۔ان کی وفات کے بعد آپ ان کی سہیلیوں اوراعزہ اقرباء کے ہاں تحائف بجھواتے اگرکوئی بکری ذبح کرتے تو سب سے پہلے اپنی زوجہ اول حضرت خدیجہ کے رشتہ داروں اورسہیلیوں کے ہاں اس کا گوشت بھیجتے۔
آ پ ﷺاپنی ازواج مطہرات کی مجالس میں حضرت خدیجہ کے عمدہ خصائل و عادات کا تذکرہ بڑے جذباتی انداز میں کرتے۔ایک موقع پر اشاد فرمایا کہ عورتوں میں سے سب سے افضل چارہیں خدیجہ بنت خویلد ،فاطمہ بنت محمد،مریم بنت عمران ،آسیہ بنت مزاحم۔ یہ ایسی صابرہ تھیں کہ شعب ابی طالب میں جب حضور ﷺاورقریش کو تین سال کے لئے نظر بند کردیا گیا تو آپ ﷺنے اس انتہائی ناگفتہ بہ حالات میں اپنے محبوب پیغمبر محمد ﷺکا ایک لمحہ کے لئے ساتھ نہ چھوڑا حالانکہ آپ ﷺمکہ مکرمہ کی اتنی بڑی رئیسہ تھیں کہ قریش کے تمام قبیلوں کے مقابلے میں آپ کا سامان تجارت سب سے زیادہ ہوتا تھا اورآپ کے ہاں مال واسباب کی انتہائی فراوانی تھی آپ کو اللہ تعالی نے روحانی دولت سے بھی سرفراز کیا تھا آپ ایک پاکیزہ اوربلندکردارخاتون تھیں اورطاہرہ کے لقب سے جانی جاتیں تھیں۔
آپ کے عزت و مرتبہ اورجاہ وجلال کی وجہ سے قریش کے بڑے بڑے سرداروں نے آپ کو نکاح کی پیشکش کی لیکن آپ نے کسی کی پیشکش قبول نہیں کی۔اوریہ کیسے ہوسکتا کہ جب کہ آپ ایک عرصہ قبل ایک خواب دیکھ چکی تھیں جس میں آپ نے دیکھا کہ آسمان سے آفتاب اتر کر میرے گھر آگیا ہے جس سے سارا مکہ روشن ہوگیا آ پ نے اپنے چچا ورقہ بن نوفل جوکہ ایک بہت بڑے عالم تھے اس خواب کی تعبیر دریافت کی تو انہوں نے بتلایا کہ تمہیں مبارک ہو کہ تم نبی آخرالزمان کی رفیقہ حیات بنو گی۔
اس وقت سے آپ ﷺاس مقدس ہستی کی راہ تکتی تھیں اورپھر وہ مبارک گھڑی آئی کہ آپ ﷺاس آفتاب نبوت اور منبع انواروتجلیات کے عقد میں آئیں۔ کفارمکہ ان کا بڑااحترام کرتے تھے وہ ان کو آزادی دے دیتے لیکن یہ کیسے ممکن تھا کہ حضرت خدیجہ جیسی باوفا زوجہ طاہرہ اپنے محبوب کی ذات پر کسی راحت کو ترجیح دے۔اللہ تعالی کو حضرت خدیجہ کی اپنے محبوب پیغمبر ﷺسے وفا و محبت پر اتنا پیار آیا کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے آکر آپ ﷺسے عرض کی کہ اللہ جل شانہ نے حضرت خدیجہ کوسلام پیش کیا ہے ۔
حضرت خدیجہ کی زندگی میں آپ نے کوئی دوسرانکاح نہیں کیا۔اللہ تعالی نے اپنے پیارے نبی ﷺکو حضرت خدیجہ سے جو سعادت مند اولاد عطا کی وہ ساری امت کے ماتھے کا جھومر اور آنکھوں کی ٹھنڈک ہے جس ماں کو آسمانوں سے خالق کائنات کے سلام آتے ہوں تو اس کی کوک سے جنت کی عورتوں کی سردار سیّدہ فاطمة الزہرا جیسی عظیم المرتبت شہزادیاں جنم لیتی ہیں کہ جن پر جنت کو بھی ناز ہے۔ ان پاکیزہ ہستیوں کی شان میں لکھنا کسی انسان کی بس کی بات نہیں ان کی شان تو اصل جنت سے شروع ہوگی ام المومنین حضرت خدیجہ  کا سانحہ ارتحال رمضان المبارک کو ہوا اورمکہ مکرمہ کے قبرستان جنت المعلی میں آپ کی مرقدمبارک ہے ۔

Browse More Islamic Articles In Urdu