Open Menu

Syedna Anas Syedna Abu Talha Aur Syedna Umm Salim - Article No. 1656

سیدنا انس، سیدنا ابوطلحہ اور سیدنا ام سلیم رضی اللہ عنہ کا عقیدہ - تحریر نمبر 1656

سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیںکہ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہ سے کہا اس نے رسول اللہﷺ کی آواز میں نقاہت سی محسوس کی ہے ایسے لگتا ہے کہ آپ کو بھوک لگی ہوئی ہے

پیر 5 فروری 2018

کھانا سامنے رکھ کر پڑھنا،دعا مانگنا اور اس میں برکت ہونا:
کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے؟انہوں نے کہا ہاں پھر انہوں نے جوکی کچھ روٹیاں نکا ل کر ان کو اپنے دو پٹہ میں لپیٹا اور ان کو میرے کپڑوں کے نیچے چھپا دیا اور کپڑے کا کچھ حصہ مجھ پر ڈال دیا پھر مجھے رسول پاکﷺ کے پاس بھیج دیا حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں ان روٹیوں کو رسول پاکﷺ کی خدمت اقداس میں لے گیا تو میں نے دیکھا کہ رسول اللہﷺ مسجد میں تشریف فرماہیں اور کچھ صحابہ کرام بھی تھے میں ان کے پاس کھڑا ہوگیا رسول اللہﷺ نے فرمایا تمہیں ابو طلحہ! نے بھیجا ہے؟میں نے عرص کیا ہاں آپﷺ نے فرمایا کیا کھانے کے لئے؟میں نے عرض کیا ہاں !تو رسول اللہﷺ نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا چلو!حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ روانہ ہوئے اور میں ان کے آگے آگے چل پڑا میں نے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کو یہ خبر دی تو حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا اُم سلیم۔

(جاری ہے)

رسول اللہﷺ تو سن ساتھیوں کو لے کر آگئے ہیں اور ہمارے پاس اتنا کھانا نہیں ہے کہ ان کو کھلاسکیں تو ام سلیم نے کہا اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیں،حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے آگے بڑھ کر رسول پاکﷺ کا استقبال کیا رسول پاک ﷺ ان کے ساتھ تشریف لائے حتیٰ کہ وہ دونوں گھر میں داخل ہوگئے تو رسول پاکﷺ نے فرمایا اے ام سلیم جو کچھ تمہارے تمہارے پاس ہے وہ لے آﺅ وہ جاکر ان روٹیوں کو لے آئیں رسول اللہﷺ نے ان روٹیوں کے ٹکڑے کرنے کا حکم دیا سو ان کے ٹکڑے کئے گئے حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہ کے پاس گھی کا ایک کپہ تھا وہ انہوں نے ان روٹیوں پر نچوڑدیا وہ سالن کے قائم مقام ہوگیا،پھر رسول اللہ نے کچھ دعائیہ کلمات کہے اور جو اللہ نے چاہا وہ پڑھتے رہے پھر آپﷺ نے فرمایا دس آدمیوں کو آنے کی اجازت دو سوا نہوں نے دس آدمیوں کے آنے کی اجازت دی انہوں نے کھانا کھایا حتیٰ کہ سیر ہوگئے اور پھر چلے گئے پھر فرمایا دس آدمیوں کو اجازت دو یہاں تک کہ پوری قوم کھاکر سیر ہوگئی اور ان کی تعداد ستر یا اسی تھی۔

عقیدہ:کھانا سامنے رکھ کر اس پر پڑھنا اور برکت کی دعا مانگنا جائز ہے اس تبرک کو ٹولیوں کی شکل میں کھانا بھی درست ہے۔نیز تھوری مقدار کے کھانا کو زیادہ آدمیوں کے لئے کافی کردینا یہ رسول اللہﷺ کو اللہ تعالیٰ نے اعزاز عطا فرمایا اور یہ آپﷺ کا معجزہ ہے آپﷺ کا تمام صحابہ کو ساتھ لے جانا آپﷺ کے علم غیب شریف پر دلیل ہے کہ آپ کا علم تھا کہ قلیل کھانا کثیر آدمیوں کے لیے کافی ہوجائے گا۔

Browse More Islamic Articles In Urdu