- Home
- Islam
- Prayer Timings
- Ramadan
- Quran Kareem
- Hadith
- Hajj/Umrah
- Muslim Calandar
- Islamic Info
-
Naats
- Famous Naat Khawan
- Atif Aslam Naats
- Junaid Jamshed Naats
- Amir Liaquat Hussain Naats
- Abdul Rauf Rufi Naats
- Siddique Ismail Naats
- Yousaf Memon Naats
- Shehbaz Qamar Fareedi Naats
- Amjad Sabri Naats
- Khursheed Ahmed Naats
- Marghoob Hamdani Naats
- Waheed Zafar Qasmi Naats
- Owais Raza Qadri Naats
- Fasih Ud Din Soherwardi Naats
- Sami Yusuf Naats
- Listen Urdu Naats
- Arabic Naats MP3
- 12 Rabi-ul-Awal Naats MP3
- More
Ameer Ul Momnin Hazrat Umer Farooq RA Ki Shahadat - Article No. 976
امیرالموٴمنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت - تحریر نمبر 976
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی عادتِ کریمہ تھی کہ صبح کی نماز میں اکثر سورہ یوسف اور سورہ نحل میں سے قراء َت فرماتے، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پہلی رکعت میں کچھ زیادہ تلاوت فرماتے تاکہ بعد میں آنے وا لے بھی جماعت میں شامل ہو سکیں
ہفتہ 12 ستمبر 2015
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی عادتِ کریمہ تھی کہ صبح کی نماز میں اکثر سورہ یوسف اور سورہ نحل میں سے قراء َت فرماتے، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پہلی رکعت میں کچھ زیادہ تلاوت فرماتے تاکہ بعد میں آنے وا لے بھی جماعت میں شامل ہو سکیں، ابھی آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نماز شروع ہی کی تھی کہ ایک مجوسی غلام جو پہلی صف میں چھپ کر کھڑا تھا اس نے موقع پاتے ہی ایک دو دھاری تیز خنجرسے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر حملہ کردیا۔
(جاری ہے)
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:''وہی غلام جو لوہار تھا ؟'' حضرت سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے جواب دیا:''جی ہاں۔ ' ' حضرت سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : ''اللہ عزوجل اسے غارت کرے !میری اس سے کوئی دشمنی نہیں تھی ،بلکہ میں نے تو اسے نیکی کی دعوت دی تھی ، میں تو اس کے ساتھ بھلائی کا خواہاں تھا۔ اللہ عزوجل کا شکر ہے کہ میں کسی مسلمان کے ہاتھوں زخمی نہ ہوا۔'' پھر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو گھرلے جایا گیا۔ حضرت سیدناعمر وبن میمون رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:'' ہم لوگ بھی آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر کی طر ف چل دیئے۔ لوگو ں پر مصیبتوں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا تھا۔ گویا اس سے پہلے کبھی ایسی پریشانی اور مصیبت سے دو چار نہ ہوئے تھے۔ لوگ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو تسلی دینے لگے:حضور! آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر یشان نہ ہوں،آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زخم جلد ہی ٹھیک ہوجائیں گے، پھر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوکھجور کی نبیزپلائی گئی لیکن وہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پیٹ سے زخموں کے ذریعے باہر آگئی۔ پھر دودھ پلایا گیا تو وہ بھی زخموں کے راستے پیٹ سے باہر نکل آیا ، لوگ سمجھ گئے کہ اب ہم آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی صحبت سے زیادہ دیر تک فیضیاب نہ ہو سکیں گے۔
پھر لوگو ں نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تعریف کرنا شروع کردی، ایک نوجوان آکرکہنے لگا: ''اے امیر الموٴمنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ! آپ کو مبارک ہو کہ عنقریب اللہ عزوجل آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حضور صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پہلے رِحلت فرمانے والے دیگر صحابہ کرام علیہم الرضوان سے ملا دے گا۔اے امیر المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ! آپ کو خلافت کا منصب عطا کیا گیا تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عدل وانصاف سے کام لیا، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک اچھے خلیفہ اور لوگوں کے خیر خواہ و محسن ہیں۔'' حضرت سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ سن کر ارشاد فرمایا: ''میں تو اس بات کو پسند کرتا تھا کہ مجھے بقدرِ کفایت رزق ملے، نہ کوئی میرا مقروض ہو، نہ ہی میں کسی کا مقروض ہووٴں۔'' پھر وہ نوجوان واپس جانے لگا تو اس کا تہبند ٹخنوں سے نیچے تھا اور زمین پرلگ رہا تھا۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لوگو ں سے فرمایا:'' اس نوجوان کو میرے پاس بلاوٴ۔'' جب وہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بارگاہ میں حاضر ہوا تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بڑی ہی شفقت سے فرمایا:'' اے بھتیجے !اپنا کپڑا ٹخنوں سے اونچا کر لے، بیشک اس میں تیرے کپڑوں کی پاکیزگی اور تیرے رب عزوجل کی بارگاہ میں تیرا یہ عمل تقوی اور پر ہیز گاری کے زیادہ قریب ہے۔( سبحان اللہ عزوجل! قربان جائیے ان پاکیزہ ہستیوں کے جذبہ تبلیغ پرکہ آخری لمحات میں بھی نیکی کی دعوت دینا ترک نہ کی اورا س حالت میں بھی خلافِ شرع کام برداشت نہ ہوسکا۔ اللہ عزوجل ان کے صدقے ہمیں بھی جذبہ تبلیغ عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الا مین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم)
پھر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے صاحبزادے حضرت سیدناعبداللہ بن عمر رضی اللہ تعا لیٰ عنہما سے فرمایا:''حساب لگا کر بتا وٴ، ہم پر کتناقرض ہے ؟'' انہوں نے حساب لگا کر بتایا:'' تقریباً چھیاسی ہزار(86,000) درہم۔''
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: ''اگر یہ قرض میرے مال سے ادا ہوجائے تو ادا کردیناا ور اگر میرا مال کافی نہ ہو توبنی عدی بن کعب کے مال سے ادا کرنا اگر پھر بھی ناکافی ہو توقریش سے سوال کرنا،ان کے علاوہ اور کسی سے سوال نہ کرنا، پھر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے صاحبزادے سے فرمایا: '' تم اْم الموٴمنین حضرت سیدناعائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی بارگاہ میں چلے جاوٴ اور ان سے عرض کر و کہ عمر بن خطاب اس بات کی اجازت چاہتا ہے کہ اسے اس کے ساتھیوں کے ساتھ دفن کیا جائے اور حضور صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے قرب میں جگہ عطا فرمائی جائے۔ حضرت سیدناعبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما حضرت سیدناعائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور سلام عرض کیا۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رور ہی تھیں، آپ رضی اللہ تعا لیٰ عنہ نے کہا :'' حضر ت سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کو سلام عرض کرر ہے ہیں اور اس بات کی اجازت چاہتے ہیں کہ انہیں ان کے ساتھیوں کے قرب میں دفن کیا جائے۔'' آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے یہ سن کر ارشاد فرمایا:'' یہ جگہ تومیں نے اپنے لئے رکھی تھی لیکن اب میں یہ جگہ عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ایثار کر تی ہوں، انہیں جاکر یہ خوشخبری سنا دو۔''چنانچہ حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما اجازت لے کر واپس تشریف لائے۔
جب حضرت سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بتایا گیا کہ حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما آگئے ہیں توآپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: ''مجھے بٹھا دو۔'' آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوسہارا دے کر بٹھا دیا گیا۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: ''اے میرے بیٹے! کیا خبر لائے ہو؟ ''آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی:'' حضرت سیدنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعا لیٰ عنہا نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اجازت عطا فرمادی ہے، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ خوش ہو جائیں ،جس چیز کو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پسند کیا کرتے تھے وہ آپ کو عطا کردی گئی ہے۔'' یہ سن کر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:'' مجھے اس چیز سے زیادہ اور کسی چیز کی فکر نہیں تھی ، الحمد للہ عزوجل مجھے میری پسندیدہ چیز عطا کردی گئی ہے۔''
پھر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:'' جب میری روح پر واز کرجائے تو مجھے اٹھا کرسرکارِ ابد ِقرار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے روضہ اقدس پر لے جانا ، پھر بارگاہِ نبوت میں سلام عرض کرنا اور حضرت سیدناعائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے عرض کرنا:''عمر بن خطاب اپنے دوستو ں کے ساتھ آرام کی اجازت چاہتا ہے ، اگر وہ اجازت دے دیں تو مجھے وہاں دفن کردینا اور اگر اجازت نہ ملے تو مجھے عام مسلمانوں کے قبر ستان میں دفنادینا۔
جب آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی رو ح خالقِ حقیقی عزوجل سے جا ملی تو ہم لوگ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مسجد نبو ی شریف علی صاحبہا الصلوٰة والسلام میں لے گئے،اور حضرت سیدناعبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حجر ہ مبارکہ سے باہر کھڑے ہو کر اْم الموٴمنین حضرت سیدنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو سلام عرض کیا ،اور حضرت سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حجرہ مبارکہ میں دفن کرنے کی اجازت طلب کی۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اجازت عطا فرمادی ، چنانچہ حضرت سیدناعمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوحضورنبی پاک، صاحبِ لولاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے جلووں میں حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پہلو میں دفن کر دیا گیا۔
اللہ عزوجل کی اْن پر رحمت ہو.. آمین
Browse More Islamic Articles In Urdu
ولادت باسعادت مدینہ علم کا دروازہ۔مولا علی رضی اللہ عنہ
Wiladat Basadat Madina Ilam Ka Darwaza - Maula Ali RA
اٹھارہ ذی الحج شہادت حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ
Shahadat Hazrat Usman RA
سکھائے کس نے اسماعیل کو آداب فرزندی
Sikhaye Kis Ne Ismail Ko Adaab e Farzandi
پیکر تسلیم و رضا سیّدنا ابراہیم علیہ السلام
Pekar Tasleem o Raza Syedna Ibrahim AS
پیارے آقاحضرت محمد ﷺکا حلیہ مبارک اور پیاری باتیں !
Piyare Aaqa Hazrat Mohammad SAW Ka Huliya Mubarak
اپنے پیارے نبی پاک ﷺ کی پاکیزہ زندگی میں ڈھل جا ئیں !
Apne Piyare Nabhi Pak SAW Ki Pakeeza Zindagi Main Dhaal Jayeen
حضرت سعد بن ربیع رضی اللہ تعالی عنہ
Hazrat Saad Bin Rabi RA
حضرت محمد ﷺ کی پاکیزہ زندگی اور آپ ﷺ آخری نبی
Hazrat Mohammad SAW Ki Pakeeza Zindagi
شریکِ حیات کو کیسے خوش رکھیں
Shareek e Hayat Ko kaise Khush Rakhain
معجزہ شق القمر
Mojza shaq ul qamar
حضرت علی رضی اللہ عنہ ۔ قسط نمبر 1
Hazrat Ali RA
ام الموٴمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا
Umm Mul Momnin Hazrat Ayesha Siddiqua RA