- Home
- Islam
- Prayer Timings
- Ramadan
- Quran Kareem
- Hadith
- Hajj/Umrah
- Muslim Calandar
- Islamic Info
-
Naats
- Famous Naat Khawan
- Atif Aslam Naats
- Junaid Jamshed Naats
- Amir Liaquat Hussain Naats
- Abdul Rauf Rufi Naats
- Siddique Ismail Naats
- Yousaf Memon Naats
- Shehbaz Qamar Fareedi Naats
- Amjad Sabri Naats
- Khursheed Ahmed Naats
- Marghoob Hamdani Naats
- Waheed Zafar Qasmi Naats
- Owais Raza Qadri Naats
- Fasih Ud Din Soherwardi Naats
- Sami Yusuf Naats
- Listen Urdu Naats
- Arabic Naats MP3
- 12 Rabi-ul-Awal Naats MP3
- More
Hazrat Adam AS Ka Waqiya - Article No. 1044
حضرت آدم علیہ السلام کا واقعہ - تحریر نمبر 1044
اور (اے پیغمبر! اس وقت کا تصور کرو) جب آپ کے رب نے فرشتوں سے کہا کہ : ”میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں۔” تو وہ کہنے لگے۔”کیا تو اس میں ایسے شخص کو خلیفہ بنائے گا جو اس میں فساد مچائے گا اور (ایک دوسرے کے) خون بہائے گا۔
ہفتہ 16 جولائی 2016
ترجمہ:
اور (اے پیغمبر! اس وقت کا تصور کرو) جب آپ کے رب نے فرشتوں سے کہا کہ : ”میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں۔” تو وہ کہنے لگے۔”کیا تو اس میں ایسے شخص کو خلیفہ بنائے گا جو اس میں فساد مچائے گا اور (ایک دوسرے کے) خون بہائے گا۔جبکہ ہم تیری حمد و ثنا کے ساتھ تسبیح وتقدیس بھی کر رہے ہیں۔”اللہ تعالیٰ نے انہیں جواب دیا کہ ”جو کچھ میں جانتا ہوں وہ تم نہیں جانتے۔” (اس کے بعد) اللہ تعالیٰ نے آدم کو تمام اشیاء کے اسماء (نام یا صفات و خواص) سکھا دیئے۔ پھر ان اشیاء کو فرشتوں کے روبرو پیش کر کے ان سے کہا کہ اگر تم اپنی بات میں سچے ہو تو مجھے ان اشیاء کے نام بتا دو”۔ فرشتے کہنے لگے نقص سے پاک تو تیری ہی ذات ہے۔ ہم تو اتنا ہی جانتے ہیں جتنا تو نے ہمیں سکھایا ہے اور ہر چیز کو جاننے والا اور اس کی حکمت سمجھنے والا تو تو ہی ہے۔
(جاری ہے)
حضرت آدم علیہ السلام دنیا کے پہلے انسان بھی ہیں اور پیغمبر بھی۔ جب اللہ نے انسان کو دنیا میں بھیجنے کا ارادہ کیا تو اس سے قبل چند اہم اقدامات کئے۔ ایک اقدام تو یہ تھا کہ تمام انسانوں کی ارواح کو شعور دے کر انہیں دنیا کی زندگی کی آزمائش کے بارے میں بتایا کہ انہیں اچھے اور برے کی تمیز کی آزمائش میں ڈالا جارہا ہے اور جو کامیاب ہوگا اس کا بدلہ جنت اور ناکاموں کا بدلہ جہنم ہے۔سورہ احزاب کی ایک آیت کے مطابق انسان نے اس اسکیم کو سمجھ کر اسے قبول کرنے کا ارادہ کرلیا۔ اس کے بعد اللہ نے انسان کی تمام ارواح کو اپنے بارے میں باخبر کیا اور ان سے نہ صرف اپنے رب ہونے کا اقرا کروایا بلکہ اپنے تنہا الٰہ ہونے کا شعور بھی اس کی فطرت میں ودیعت کردیا۔ اس سے اگلا مرحلہ وہ ہے جس کا اوپر کی آیات میں ذکر ہے۔ یعنی اللہ نے اپنا یہ منصوبہ فرشتوں اور جنات کے سامنے رکھا کیونکہ یہ دونوں ذی شعور اور صاحب ارادہ مخلوقات تھیں اور ان کا انٹرایکشن انسان سے ہونا تھا۔ جب اللہ نے فرشتوں اور جنات کے سامنے یہ منصوبہ رکھا کہ ایک ذی شعور صاحب اختیار ہستی کو دنیا میں بھیجا جانے والا ہے تو فرشتوں کو صاف نظر آگیا کہ انسان اپنے اختیار کا غلط استعمال کرے گا جس کے نتیجے میں خون خرابا بھی ہوگا۔ چنانچہ انہوں نے اپنا اشکال سامنے رکھ دیا۔لیکن اللہ نے ان کا اشکال اس طرح دور کیا کہ حضرت آدم علیہ السلا م کو ان ہستیوں کے نام یاد کرادئیے جنہوں نے آگے جاکر پیغمبر، ولی، صدیق، شہداء اور صالحین بننا تھا۔ پھر حضرت آدم کو حکم دیا کہ تم فرشتوں کو ان پاکیزہ و مقرب ہستیوں کے نام بتادو۔ چنانچہ جب حضرت آدم نے یہ نام پیش کئے تو فرشتوں نے اپنے اشکال کو واپس لے لیا۔اس کا مقصد یہ بتانا تھا کہ اختیار کے آپشن کو غلط استعمال کرنے والے بدبخت ہونگے تو دوسری جانب اسی دنیا میں خدا کے آگے جھک جانے والے اور اپنی زندگی خدا کی مرضی کے مطابق گذارنے والے نیک لوگ بھی تو ہونگے۔
اس کے بعد اگلے مرحلے تمام جنات و فرشتوں کو انسان کے سامنے سجدہ کرنے کا حکم دیا اس کا مطلب یہ تھا کہ یہ دونوں مخلوقات انسان کی آزادی و اختیار میں کوئی مداخلت نہیں کریں گی۔ جنات میں سے شیطان نے جھکنے سے انکار کردیا جو اس بات کا علان تھا کہ وہ انسان کو آزادی و آسانی کے ساتھ خدا کی رضا حاصل نہیں کرنے دینا چاہتا۔ چنانچہ اللہ نے اسے راندہ درگا ہ کردیا۔
پھر اللہ نے حضرت آدم اور حضرت حوا کو دنیا میں بھیجے جانے سے قبل دنیا کی زندگی میں پیش آنے والی آزمائش سے آگاہ کرنے کے لئے ایک جنت میں بھیجا۔ اس جنت میں انہیں تمام سہولیات دی گئیں بس ایک درخت کا پھل کھانے سے روک دیا۔ شیطان نے اپنا مشن شروع کردیا اور انہیں ورغلایا۔ ابتدا میں تو دونوں انکار کرتے رہے لیکن ایک وقت آیا کہ دونوں شیطان کی باتوں میں آگئے اور اس درخت کا پھل کھالیا۔ اس کے نتیجے میں وہ جنت کی سہولیات سے محروم ہوگئے۔ جب انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوا تو انہوں نے اللہ کی جانب رجوع کرلیا۔ اس پر اللہ نے انہیں معاف بھی کردیا۔ اب اس ابتدائی جنت کی تربیت مکمل ہوچکی تھی اس لئے اللہ نے دونوں کو دنیا میں بھیج کر اس امتحان کی ابتدا کردی جس میں ہم سب آزمائے جارہے ہیں۔شیطان ایک عالم و فاضل اور عبادت گذار ہستی ہونے کو باوجود بہک گیا اور محض حسد کی بنا پر سجدے سے انکار کردیا۔ اس سے یہ ثابت ہو ا کہ حسد اتنی بڑی بری بیماری ہے.شیطان اور حضرت آدم علیہ السلام دونوں سے غلطی ہوئی۔ لیکن دونوں کا رد عمل مختلف تھا۔شیطان نے سجدہ سے انکار کیا اور جب اللہ نے اسے اس کی غلطی کی احساس دلایا تو اس نے غلطی تسلیم کرنے اور معافی مانگنے کی بجائے خود اللہ ہی کو قصور وار ٹہرادیا۔ دوسری جانب حضرت آدم و حوا کو جب اپنی غلطی کا احساس ہوا تو وہ اکڑنے کی بجائے عجزو انکساری کا پیکر بن گئے۔ چنانچہ اللہ نے شیطان کو مردود بنادیا اور حضرت آدم و حوا کو مقبول۔آج بھی انسان سے یہی رویہ مطلوب ہے کہ جب بھی غلطی ہوجائے تو وہ اکڑنے ، گناہ پر اصرار کرنے اور اس کے لئے تاویلیں تلاش کرنے کی بجائے جھک جائے، سرنڈر کردے اور خدا کی مغفرت کا طلبگار بن جائے۔
Browse More Islamic Articles In Urdu
ولادت باسعادت مدینہ علم کا دروازہ۔مولا علی رضی اللہ عنہ
Wiladat Basadat Madina Ilam Ka Darwaza - Maula Ali RA
اٹھارہ ذی الحج شہادت حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ
Shahadat Hazrat Usman RA
سکھائے کس نے اسماعیل کو آداب فرزندی
Sikhaye Kis Ne Ismail Ko Adaab e Farzandi
پیکر تسلیم و رضا سیّدنا ابراہیم علیہ السلام
Pekar Tasleem o Raza Syedna Ibrahim AS
پیارے آقاحضرت محمد ﷺکا حلیہ مبارک اور پیاری باتیں !
Piyare Aaqa Hazrat Mohammad SAW Ka Huliya Mubarak
اپنے پیارے نبی پاک ﷺ کی پاکیزہ زندگی میں ڈھل جا ئیں !
Apne Piyare Nabhi Pak SAW Ki Pakeeza Zindagi Main Dhaal Jayeen
حضرت سعد بن ربیع رضی اللہ تعالی عنہ
Hazrat Saad Bin Rabi RA
حضرت محمد ﷺ کی پاکیزہ زندگی اور آپ ﷺ آخری نبی
Hazrat Mohammad SAW Ki Pakeeza Zindagi
شریکِ حیات کو کیسے خوش رکھیں
Shareek e Hayat Ko kaise Khush Rakhain
معجزہ شق القمر
Mojza shaq ul qamar
حضرت علی رضی اللہ عنہ ۔ قسط نمبر 1
Hazrat Ali RA
ام الموٴمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا
Umm Mul Momnin Hazrat Ayesha Siddiqua RA