Open Menu

Sahab Karam RA Ki Jaan Nisariyaan - Article No. 978

Sahab Karam RA Ki Jaan Nisariyaan

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی جاں نثاریاں - تحریر نمبر 978

ہم تو خالی نعرے ہی لگاتے ہیں کہ حرمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جان بھی قربان ہے۔ اصل میں حرمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جان صحابہ نے قربان کی انہوں نے حرمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر تن من دھن سب کچھ قربان کر دیا

جمعہ 18 ستمبر 2015

ہم تو خالی نعرے ہی لگاتے ہیں کہ حرمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جان بھی قربان ہے۔ اصل میں حرمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جان صحابہ نے قربان کی انہوں نے حرمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر تن من دھن سب کچھ قربان کر دیا۔
حرمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابودجانہ رضی اللہ عنہ
جیسا کہ غزوہ احد میں سیدنا ابودجانہ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ڈھال بن کر کھڑے ہو گئے۔
تیر ابودجانہ رضی اللہ عنہ کی پشت پر اس حال میں برستے رہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر جھکے ہوئے تھے۔ اسی حالت میں بہت سے تیر ان کی پشت پر آکر لگے۔ (سیرت ابن ہشام: ۳۱/۴۵)
حرمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے اپنے ماں باپ کو جمع کیا (میرے ماں باپ تجھ پر قربان) مشرکوں میں سے ایک شخص نے مسلمانوں کو خوب قتل کیا۔

(جاری ہے)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سعد! میرے ماں باپ تجھ پر قربان (اِرمِ) خوب تیر مار۔“ میں نے ایک تیر نکالا جس کے آگے نوک نہیں تھی اور اسے پھینکا تو وہ اس مشرک کی پسلی میں لگا اور مشرک گڑ پڑا جس سے اس کی شرمگاہ کھل گئی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ کر ہنسے‘ یہاں تک کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھیں دیکھیں۔
(مسلم‘ کتاب الفضائل‘ باب فی فضل سعد بن ابی وقاص)
حرمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اْحد کے روز سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ اپنی ڈھال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر کیے ہوئے تھے۔ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ زبردست تیر انداز تھے۔ اس روز ان کے ہاتھوں دو یا تین کمانیں ٹوٹیں۔
جب کوئی صحابی تیروں کا ترکش لے کر نکلتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے فرماتے: (انثرہا لآبی طلحہ) ”یہ تیر ابوطلحہ کے لیے رکھ دو۔“ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنا سر مبارک اونچا کر کے کافروں کی طرف دیکھتے تو ابوطلحہ عرض کرتے‘ اے اللہ کے نبی! میرے ماں باپ آپ پر قربان! آپ سر اونچا نہ کریں‘ کسی کافرکا تیر آپ کو نہ لگے۔ میرا سینہ آپ کے سینہ سے آگے ہے۔
(مسلم‘ کتاب الجہاد‘ باب قول اللہ تعالیٰ)
حرمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور سات انصاری صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ اْحد کے دن جب کفار نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر زبردست چڑھائی کر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کون ان کافروں کو ہم سے دور کرتا ہے؟ اس کے لیے جنت ہے‘ یا جنت میں وہ میرا رفیق ہو گا۔
“ چنانچہ سات انصاری صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین باری باری آتے گئے اور مردانہ وار مقابلہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کر لیا۔ (مسلم‘ کتاب الجہاد‘ باب غزوہ اْحد)
حرمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بدر میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا عہد
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جنگ بدر کے دنوں میں سیدنا مقداد رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ ”ہم موسیٰ کی قوم کی طرح آپ سے یہ نہیں کہیں گے کہ تو اور تیرا رب جائیں اور لڑیں ہم تو آپ کے دائیں بائیں آگے اور پیچھے ہر طرف سے لڑیں گے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ خوشی سے چمک اٹھا اور آپ خوش ہو گئے۔ (بخاری‘ کتاب المغازی‘ باب قول اللہ تعالیٰ: )
حرمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوسفیان کے لشکر کی اطلاع ملنے پر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو مشورہ دیا تو سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کھڑے ہو گئے اور عرض کی: ”ہمارے اموال آپ کے سامنے ہیں‘ ان کے بارے میں جو چاہیں فیصلہ کریں اور یہ ہمارے لوگ بھی آپ کے سامنے ہیں‘ اگر آپ ہمیں ساتھ لے کر سمندر میں کودنا چاہیں گے تو ہم آپ کے ساتھ کود جائیں گے۔
آپ کے آگے پیچھے دائیں اور بائیں ہر طرف سے لڑیں گے۔ (سیرت ابن ہشام: ۲/۸۸۱)
بیعت عقبہ ثانیہ کے موقع پر سیدنا براء بن معروررضی اللہ عنہ نے حرمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر قیمت پر حفاظت کرنے کا وعدہ فرمایا تھا۔ (مسند احمد: ۵۲/۹۸ رقم: ۸۹۷۵۱)
اسی طرح انصار مدینہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مدینہ میں پناہ دے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت کی حفاظت کا حق ادا کر دیا تھا۔
(بخاری‘ کتاب المناقب) سیدنا سعد بن ابی وقاص نے رات بھر پہرہ دے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت فرمائی۔ (مسلم‘ کتاب الفضائل‘ باب فضل سعد بن ابی وقاص) غزوہ اْحد میں سیدنا طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے حرمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حق ادا کر دیا۔ (ترمذی‘ ابواب المناقب)
غزوہ احد میں سیدہ ام عمارہ رضی اللہ عنہا نے بھی حرمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تلوار چلائی۔
(سیرت ابن ہشام: ۳۱۴۵) غزوہ اْحد میں سیدنا ابودجانہ رضی اللہ عنہ نے اپنی پشت پر سارے تیر روک کر حرمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کیا۔ (سیرت ابن ہشام: ۳/۴۵) جنگ احزاب میں سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے حرمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نصرت فرمائی۔ (مسلم‘ کتاب الجہاد والسیر‘ باب غزو الاحزاب) غزوہ بنو قریظہ کے موقع پر سیدنا زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ نے حرمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کی۔
(بخاری‘ کتاب المناقب‘ باب مناقب زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ) سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ نے واقعہ افک میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نصرت فرمائی۔ (بخاری‘ کتاب التفسیر‘ سورہ النور) غزوہ حنین میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم نے آپ کی حرمت کا بہادری سے دفاع کیا۔ (مسلم‘ کتاب الجہاد‘ باب غزوہ حنین)

Browse More Islamic Articles In Urdu