Open Menu

Hazoor K Ghazawa Khyber Ke Douran Jari Kiye Gaye Faislay - Article No. 2787

Hazoor K Ghazawa Khyber Ke Douran Jari Kiye Gaye Faislay

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غزوئہ خیبر کے دوران جاری کئے گئے فیصلے - تحریر نمبر 2787

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”کیسا گوشت ؟“انہوں نے کہا”گھریلو گدھوں کا گوشت پکارہے ہیں “آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا

منگل 11 دسمبر 2018

جیسا کہ صحیح بخاری میں آیا ہے ،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے گھریلو گدھے کا گوشت اسی جنگ میں حرام کیا ہے اسحدیث کے الفاظ یہ ہیں ،جب خیبر فتح ہوا ،اس رات لوگوں نے دور دورتک اپنے اپنے خیموں میں آگ جلائی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا”یہ آگ کیسی ہے اور آپ لوگ اس میں کیا پکاررہے ہیں ؟“ان لوگوں نے کہا:”گوشت پکاررہے ہیں “۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”کیسا گوشت ؟“انہوں نے کہا”گھریلو گدھوں کا گوشت پکارہے ہیں “آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا گوشت الٹ دو اور ہانڈیاں توڑ ڈالو۔

ایک شخص نے کہا یا رسول اللہ ! ہم گوشت اُلٹ کر ہانڈیاں دھونہ ڈالیں ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس طرح کر لو۔ایک روایت میں آیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لہسن اور گھریلو گدھوں کا گوشت کھانے سے خیبر کے دن منع فرمایا تھا۔

(جاری ہے)


ایک روایت میں آیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن گھریلو گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا اور گھوڑا کھانے کی رخصت دی ۔

ایک روایت میں ہے کہ کسی شخص نے آکر کہا”گدھے کھائے جارہے ہیں “آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے ۔اس نے دوسری دفعہ آکر کہا”گدھے کھائے جارہے ہیں “آپ صلی اللہ علیہ وسلم اب بھی خاموش رہے ۔اس نے تیسری دفعہ آکر کہا”گدھے فناکردےئے گئے“تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو حکم دیا کہ لوگوں میں اعلان کردے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول تم کو گھریلو گدھے کے گوشت سے منع کرتے ہیں ،کیونکہ یہ پلید ہیں “۔

اسی جنگ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کچلی والے درندہ جانور کے کھانے ،تقسیم ہونے سے پہلے غنیمت کامال بیچنے اور استبراء رحم سے قبل لونڈی کے ساتھ ہم بستری کرنے سے منع فرمایا۔ابن اسحاق ،رویفع رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن کھڑے ہو کر خطبہ دیا کہ ”جو آدمی اللہ،اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور دن آخرت پر ایمان رکھتا ہے ،اس کے لیے حلال نہیں کہ استبراء رحم سے پہلے کسی لونڈی سے جماع کرے جو آدمی اللہ ،اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور دن آخرت پر ایمان رکھتا ہے ،اس کے لیے حلال نہیں کہ وہ تقسیم ہونے سے پہلے غنیمت کا مال بیچے۔
جو آدمی اللہ تعالیٰ ،اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور دن آخرت پر ایمان لایا ہے ،اس کے لیے حلال نہیں کہ وہ غنیمت کے کسی جانور پر سواری کرے اور اس کو لاغر کرنے کے بعد غنیمت میں لوٹا دے اور جو آدمی اللہ تعالیٰ ،اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور دن آخرت پر ایمان رکھتا ہے ،اس کیلئے حلال نہیں کہ وہ مسلمانوں کی غنیمت سے کوئی کپڑا پہنے اور اس کو پرانا کرنے کے بعد اس میں جمع کردے۔

اور اسی جنگ میں سلام بن مشکم کی بیوی،زینب بنت حارث نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو زہر دیا تھا ۔بخاری شریف میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب خیبر فتح ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بکری کے گوشت میں زہر دیا گیا۔الحدیث اور اسی حدیث میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں سے پوچھا”کیا تم نے اس بکری میں زہرملایا ہے ؟“انہوں نے کہا ”ہاں ملایاہے “آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”کیوں ملایا ہے ؟“بولے :”ہم نے اس ارادہ سے ملایا ہے کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جھوٹے ہیں ،تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نجات پائیں گے ۔

اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نبی ہیں ،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوکوئی نقصان نہیں پہنچے گا“اور ابوداؤد میں جابر رضی اللہ عنہ بن عبداللہ سے روایت آئی ہے کہ ایک یہودی عورت نے بھنی ہوئی بکری میں زہرملایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفہ میں پیش کی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ بکری لے لی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور صحابہ رضی اللہ عنہ کی ایک جماعت نے اس سے کچھ گوشت کھایا۔

پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رفقاء سے فرمایا:”اس کھانے سے ہاتھ اٹھالو“اور اس یہودی عورت کو بلاکر پوچھا”کیا تو نے اس بکری میں زہر ملایاہے؟“آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کس نے بتایا ہے ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا”گوشت کے اس ٹکڑے نے جو میرے ہاتھ میں ہے “اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں بازو کا گوشت تھا۔
اس نے اقرار کر لیا کہ ”ہاں میں نے اس میں زہر ملایا ہے ۔
میں نے سوچا کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نبی ہیں ،تو زہر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نقصان نہیں دے گا اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نبی نہیں ہیں ،تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نجات پائیں گے “۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو معاف کردیا اور اس کو قتل نہیں کیا۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ صحابی رضی اللہ عنہ فوت ہو گئے جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس بکری کا گوشت کھایا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس زہر کی وجہ سے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھایا تھا ،اپنے کندھے پر سنگیاں کھچوائیں ،سلیمان تیمی کی تصنیف ،مغازی میں آیا ہے کہا اس نے اسلام قبول کرلیا تھا ۔

اور کہا”مجھے معلوم ہو گیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نبی ہیں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور یہاں حاضر ہونے والے سب لوگوں کو گواہ بناتی ہوں کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین پر ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ،اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں “اور ایک روایت میں آیا ہے کہ جب بشر رضی اللہ عنہ بن براء اس زہر کھانے سے فوت ہو گئے ،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو قتل کر دیا ۔

بیہقی کہتے ہیں ممکن ہے ،پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو چھوڑ دیا ہو ،پھر جب بشر رضی اللہ عنہ اس زہر کھانے سے فوت ہو گئے ،تو اس کو قتل کردیا سہیلی نے بھی یہی جواب دیا ہے اور یہ زیادہ کیا ہے کہ چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ذاتی کے لیے انتقام نہیں لیتے تھے ،اس لیے اس کو چھوڑ دیا اور جب بشر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہو گیا ،تو اس کو قصا ص کے طور پر قتل کر دیا“۔

اس میں اختلاف ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ نے اس بکری سے کچھ کھایا تھایانہیں ؟اکثر روایات میں آتا ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ نے بکری سے کچھ گوشت کھالیا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بعد تین سال زندہ رہے ،یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بیماری میں کہا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا کہ :میں ہمیشہ اس بکری سے جومیں نے خیبر میں کھائی تھی ،تکلیف اٹھا تا رہا ہوں مگر اب تو اس زہر کے اثر سے میری شہ رگ کٹ گئی ہے ۔اسی واسطے زہری کہتے ہیں کہ ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم شہید فوت ہوئے ہیں “۔

Browse More Islamic Articles In Urdu