Open Menu

Hazrat Imam Hussain Ne Deen Islam Ko Bacha Liya - Article No. 2376

حضرت امام حسینؓ نے دین اسلام کو بچا لیا - تحریر نمبر 2376

محرم الحرام اسلامی تقویم کا پہلا مہینہ اور سن ہجری کا نقطہ آغاز ہے یہ وہ متبرک، مقدس اور محترم مہینہ ہے جسے پروردگار عالم نے خود عظمت و حرمت اور امن والا قرار دیا ہے۔

منگل 18 ستمبر 2018

سیف اللہ سپرا
محرم الحرام اسلامی تقویم کا پہلا مہینہ اور سن ہجری کا نقطہ آغاز ہے یہ وہ متبرک، مقدس اور محترم مہینہ ہے جسے پروردگار عالم نے خود عظمت و حرمت اور امن والا قرار دیا ہے۔ یکم محرم الحرام دوسرے خلیفہ راشد سیدنا عمر فاروق کا یوم شہادت ہے جب کہ دس محرم الحرام نواسہ رسول ، جگر گوشہ بتول سیدنا حسین ابن علی اور شہدائے کربلا کی شہادت اور ظلم و ستم کی وہ دردناک داستان ہے جسے ملتِ اسلامیہ قیامت تک فراموش نہیں کر سکے گی ۔

ان لازوال قربانیوں اور شہادتوں میں جرأت و شجاعت، تسلیم و رضا اور ہر حالت میں باطل کے سامنے ڈٹ جانے کا وہ پیغام ہے جو ہمیشہ اسلام اور مسلمانوں کو جذبۂ جہاد اور شوق شہادت سے سرشار رکھ کر باطل قوتوں کی سرکوبی کا سبب بنتا رہے گا۔

(جاری ہے)

محرم الحرام کی حرمت و عظمت، حب الٰہی اور حب رسول کا لازمی تقاضا ہے کہ پاکستان کو بچانے ، مستحکم و مضبوط کرنے اور یہاں عملاً قرآن و سنت کے نفاذ کے لئے شہدائے اسلام صحابہ کرام اور اہل بیت اعظام کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی اپنی انائوں کو ملک و ملت کی سا لمیت کی خاطر قربان کر دیں اور اسلام کی سربلندی کے لئے سب ایک ہو جائیں۔

شرکائے مذاکرہ میں مہتمم جامعہ نعیمیہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی، چادر اوڑھ تحریک کے سربراہ اور معروف مذہبی سکالر پیر سید کبیر علی شاہ، اسلامی جمہوری اتحاد پاکستان کے سربراہ علامہ زبیر احمد ظہیر، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سیکرٹری جنرل مولانا محمد امجد خان ،مہتمم ادارہ منہاج الحسین کے سربراہ ڈاکٹر علامہ محمد حسین اکبر اورمذہبی سکالرسید احمد سبطین حیدر تھے۔
نظامت انچارج ایوان وقت سیف اللہ سپرا نے کی۔
ڈاکٹرراغب حسین نعیمی نے اپنی گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ عشرہ محرم ہمیشہ سے ہی مسلمانوں کے لئے انتہائی محترم و مکرم رہا ہے۔ اس کا آغاز حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت سے ہوتا ہے جنہوں نے دین اسلام کو وہ مضبوطی عطا کی جس کی ٹھوس بنیادیں آج بھی محسوس کی جاتی ہیں۔ دس محرم کوحضرت امام حسین، ان کے خاندان اور ان کے جان نثاروں کی شہادت کا افسوسناک واقعہ رونما ہوتا ہے۔
حضرت امام حسینؓ کا مقام و مرتبہ جنت کے سردار کا ہے۔ آپ کے مناقب اور محاسن لاتعداد ہیں آپ نے اپنی شہادت کے ذریعے عزیمت کی لازوال داستان رقم کی۔ آپ نے ایسا راستہ اختیار کیا جو آپ کو مقامِ شہادت پر لسے گیا۔ آپ نے اسلام کی سربلندی کے لئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کر دیا۔ آپ نے باطل کے سامنے سر نہیں جھکایا۔ واقعہ کربلا میں مسلمانوں کے لئے یہ درس ہے کہ باطل کے سامنے سر نہ جھکائیں چاہے جان چلی جائے۔
ڈاکٹراغب نعیمی نے مزیدکہا کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسلام کے لیے وہ خدمات سرانجام دیں جس کی نظیر نہیں ملتی ہے۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اہل بیت کے ساتھ محبت لازوال ہے۔ ہمیشہ حضرت امام حسن و حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو بدری صحابہ کے درجہ میں مقام عطا کیا اور حضرت امام حسین رضی اللہ کا مقام و مرتبہ جنت کے سردار کا ہے۔
آپ کے مناقب و محاسن لاتعداد ہیں۔ آپ متقی، محسن ، عبادت گزار اور علم دوست ہیں۔ آپ کو تلاش کرنے والوں نے ہمیشہ آپ کو علمی مجالس میں ہی پایا۔ آپ نے 25 سے زائد حج باپیادہ کیے۔ آپ نے اپنی شہادت کے ذریعے عزیمت کی لازوال داستان رقمکی۔ آپ نے رخصت کے عمومی راستہ کو نہ چنا بلکہ اس راستہ کو اختیار فرمایا جو آپ کو مقام شہادت پر لے گیا اور آپ کی شہادت کی خبر کو آپ کے بچپنے میں ہی عام ہو گئی تھی۔
ہر کوئی جانتا تھا کہ یہ نواسہ رسول ایک دن مقام شہادت پر فائز ہوں گے۔ آپ نے اسلام کی خاطر، دین کو بلند رکھنے کی وجہ اور نااہل کے سامنے نہ جھکتے ہوئے استقامت کے وہ جوہر دیکھائے کہ نہ صرف 72 نفوس کی شہادت پیش بلکہ اپنے آپ کو بھی شہادت کے اس سفر پر گامزن کیا۔
خون بہانے کا عمل انتہائی مشکل ہے لیکن جب اللہ کی محبت دل میں سما جائے۔ اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا عشق موجزن ہو جائے تو یہ مشکل کام انتہائی آسان ہو جاتا ہے۔
حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس مشکل کام کو انتہائی آسانی سے اس طرح سرانجام دیا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی اس قربانی کو قیامت تک کے لئے امر کر دیا۔ آپ کا نام نامی زندہ ہو گیا لیکن آپ کے مدمقابل کا نام آج کوئی نہیں لیتا حتیٰ کہ کوئی یہ نہیں جانتا کہ اس کی باقیات کس مٹی میں ہیں۔ رہتی دنیا تک یہ قربانی مسلمانانِ عالم کو مہمیز دیتی رہے گی کہ عزیمت کے سفر پر ہی چلنا نام و کام کو دوام دیتا ہے۔

چادر اوڑھ تحریک کے سربراہ اور معروف مذہبی سکالر پیر سید کبیر علی شاہ نے کہا کہ واقعہ کربلا ایک خوفناک حقیقت ہے اس واقعہ میں نواسہ رسولؐ نے 72جانثاران اسلام سمیت جانوں کے نذرانے پیش کرکے اپنے نانا کا دین ہمیشہ کے لئے بچا لیا اس واقعہ سے یہ سبق ملتا ہے کہ جھوٹ اور باطل کے سامنے ڈٹ جائو۔باطل کے سامنے سر مت جھکائو اور ایک سرکش اور اسلام مخالف شخص کی حکمرانی قبول نہ کرو حضرت امام حسین نے یہی کیا انہوں نے باطل کے سامنے سر نہیں جھکایا اور جان کی قربانی دے دی اور ان کا یہ عمل تا قیامت زندہ جاوید رہے گا۔

اسلامی جمہوری اتحاد پاکستان کے سربراہ علامہ زبیر احمد ظہیر نے کہا کہ محرم الحرام اسلامی تقویم کا پہلا مہینہ ہے اور یہ وہ متبرک اور محترم مہینہ ہے جسے پرودگار دو عالم نے خود حرمت اور امن والا قرار دیا ہے یہ مہینہ ان چار مہینوں میں سے ایک ہے جن کو اللہ تعالی نے امن اور سلامتی والے مہینے قرار دے کر ان کی شان اور مقام پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے اسلامی سال کا آغاز محرم الحرام سے ہوتا ہے جو اپنے دامن میں سر بلندی توحید اور غلبہ اسلام کے لئے دی گئی عظیم قربانیوں حق و صداقت پر استقامت وغزیمت باطل کے خلاف جرأت و شجاعت آزمائشوں اور ابتلائوں میں صبر و شکر کی ایسی داستانیں لیئے ہوئے ہے جو اہل حق ، اہل اسلام اور پوری انسانیت کے لئے تا قیامت مشعل راہ اور مینارہ نور ثابت ہوں گی ۔
یکم محرم حضرت عمر فاروق کا یوم شہادت ہے اور دس محرم نواسۂ رسول حضرت امام حسین اور شہدائے کربلا کی شہادت اور ظلم و ستم کی وہ درد ناک داستان ہے جسے ملت اسلامیہ قیامت تک فراموش نہیں کر سکے گی ان لا زوال قربانیوں اور شہادتوں میں جرأت و شجاعت ، تسلیم و رضا اور ہر حالت میں باطل کے سامنے ڈٹ جانے کا وہ زندہ و پائندہ پیغام ہے جو ہمیشہ اسلام اور مسلمانوں کو جذبہ جہاد اور شوق شہادت سے سرشار رکھ کر باطل قوتوں کی سرکوبی کا سبب بنتا رہے گا۔
محرم الحرام کی حرمت و عظمت ، حب الہی اور حب رسول کا لازمی تقاضا ہے کہ پاکستان کو بچانے ، مستحکم و مضبوط کرنے اور قرآن و سنت کے نفاذ کے لئے شہدائے اسلام صحابہ کرام اور اہل بیت عظام کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی اپنی انائوں اور ضدوں کو ملک و ملت کی سالمیت کی خاطر قربان کردیں اور اپنے اپنے مسلکوں اور فرقوں کے فروعی مسائل میں الجھ کر امت رسول کو تقسیم اور کمزور کرنے اور عظیم شہادتوں اور قربانیوں کو غیر موثر بنانے سے گریز کریں یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ہم متحد ہو جائیں اور فرقہ واریت کو جڑ سے اکھاڑ دیں ۔

فرقہ واریت ، بدامنی اور دہشت گردی کی ماں ہے۔ لہذا جب تک یہ ختم نہیں ہو گی مسلمانوں میں اختلافات بڑتے رہیں گے اور تباہیاں اور بربادیاں آتی رہیں گی۔ اسلام میں فرقہ واریت کی کوئی گنجائش نہیں۔ اللہ تعالی نے واضح طور پر فرمایا ہے کہ) فرقے نہ بنو(اور یہ کہ اللہ تعالی نے قرآن اس لیے نہیں بنایا کہ فرقے بنائے جائیں۔ حضور اکرم فرقے بنانے کے لیے نہیں بلکہ امت بنانے کے لیے اس دنیا میں تشریف لائے ۔
ہر شخص سمجھتا ہے کہ فرقہ واریت کسی کے مفاد میں نہیں ہے بلکہ یہ سب کے لیے ذِلت اور رسوائی کا سبب ہے مگر ہم پھر بھی فرقے بنے ہوئے ہیں۔ اگر آج ہم فرقوں میں بٹے ہوئے نہ ہوتے تو کوئی بھی شخص قرآن جلانے یا رسول اللہ کی شان میں گستاخی نہیں کر سکتا تھا۔
ہمارے ملک میں بعض لوگ ایسے ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ اگر ہم فرقے کو پروان چڑھائیں گے تو پھر اسلام غالب آئے گا ۔
میرے نزدیک اس سے بڑی خام خیالی کوئی اور نہیں ہو سکتی۔ دہشت گردی کسی کے مفاد میں نہیں ہے اور نہ اسلام میں اس کی کوئی گنجائش ہے ۔ ہمیں خوشی ہوئی ہے کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ حکومت سنجیدگی کے ساتھ فرقہ واریت کے خاتمے کے لیے سوچ رہی ہے ۔ حکومت سمجھ چکی ہے کہ اب فرقہ واریت کو مزید برداشت کرنا ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ کام بہت پہلے ہو نا چاہیے تھا لیکن اب اس پر کام ہو رہا ہے تو سب کو سنجیدگی اور حقیقت پسندی کے ساتھ ہر وہ قدم اٹھانا چاہیے جو ملک کے مفاد اور امت کے اتحاد کے لیے ضروری ہے ۔
میرا حکومت سے مطالبہ ہے کہ تمام فرقہ ورانہ ناموں پر پابندی لگائی جائے۔ ایک قوم کے کئی نصاب نہیں ایک ہی نصاب ہونا چاہیے ۔ نئی حکومت کی یہ کوشش بڑی مبارک ہے مگر دینی مدارس سے اسلام نکالنے کی بجائے یونیورسٹیوں اور کالجوں میں بھی اسلام لانا چاہیے۔ بہر حال محرم الحرام میں امن و امان مذہبی ہم آہنگی اتحاد بین المسلمین کی فضا قائم رکھنے اور ملک دشمنوں ،دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو خام میں ملانے کے لیے ہر محب وطن پاکستانی کا فرض ہے کہ وہ ہر حالت میں حکومت انتظامیہ اور پولیس سے مکمل تعاون کرے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سیکرٹری جنرل اور مہتمم جامعہ رحمانیہ مولانا محمد امجد خان نے کہا کہ امن کے پیغام کو عام کرنے کیلئے اہل بیت اور صحابہ کرام کی تعلیمات کو عام کرنے کی ضرورت ہے ۔ محرم اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے تاریخ اسلام شہادتوں کے واقعات سے بھری ہوئی ہے۔ اہل بیت اور صحابہ کرام نے دین اسلام کی سربلندی کے لئے عظیم قربانیاں دیں یکم محرم کو خلیفہ ثانی حضرت سید نا عمر فاروق کی شہادت کا واقعہ ہوا جبکہ دس محرم کو کربلا میں حضرت سید نا حسین ؓ اور ان کے قافلہ کے ستر افراد شہید ہوئے امت مسلمہ کے خلاف جن سازشوں کا آغاز کیا گیا تھا وہ ابھی تک جاری ہیں ان سازشوں کا مقابلہ اتحاد و اتفاق سے ہی کیا جا سکتا ہے یہی پیغام نبی آخر الزماں کے شاگردوں اور اہل بیت نے ہمیں دیا ہے اسی میں امت مسلمہ کی نجات ہے اور اسی کے ذریعے دشمنان دیں کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔

حضرت عمر فاروق حضور نبی کریم کی دعائوں کا نتیجہ ہیں آپ ؐ نے اللہ سے خود عمر فاروق کو مانگا اور حضرت حسین ؓ کونبی مکرمؐ کے کندھوں پر سواری کا اعزاز حاصل ہے آپ ؐ نے حضرت عمر فاروق کے بارے میں فر ما یا کہ اللہ نے آپ کی زبان پر حق جاری فر ما دیا ہے اور فر ما یا کہ میرے بعد نبوت کا دروازہ ہمیشہ کے لیئے بند کر دیا گیا ہے اگر نبوت جاری ہوتی تو حضرت عمر فاروق کو نواز جا تا لیکن میں آخری نبی اور رسولؐ ہوں ۔
آپ ؐ نے فر ما یا کہ حضرت حسن اور حضرت حسین جنت کے نواجونوں کے سر دار ہیں اور فر ما یا کہ حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہو ں اور ایک موقع پر فر ما یا کہ اے اللہ میں حسینؓ سے پیار کر تا ہوں اور تو بھی ان سے پیار کر جو ان سے پیار کرے تو بھی ان سے پیار کر ان ارشادات سے حضرت حسین ؓ کی شان واضح ہو تی ہے ۔آنے والے مسلمانوںکو راہ حق میں قر بانی کا درس اہل بیت اور صحابہ کرامؓ نے دیا ہے کہ دین حق کے لیئے بڑی سے بڑی قر بانی دینی پڑی تو دریغ نہیں کر نا ہے آج امت مسلمہ کے خلاف سازشوں کا سلسلہ جاری ہی نہیں ہے بلکہ مزید بڑھتا جا رہا ہے امت میں اختلافات کی فضاء کو پیداء کر نے اور اتحاد کو پا رہ پارہ کر نے کے لیئے مختلف ذرائع استعمال کیئے جا رہے ان پرنظر رکھنے کی ضرورت ہے امت میں اتحاد وتفاق کے لیئے ہر مکتب فکر کے علماء مشائخ اور امت کے فرد کو اپنا کردار ادا کر نا چاہیے امت میں اختلاف اور تفرقہ پیدا کر نے والوں کا احتساب ہم سب کی ذمہ داری ہے اللہ کا شکر ہے دینی جماعتیں متحد بھی ہیں اور متفق بھی ہیں اس اتفاق کو عوامی سطح تک لے جانے کے لیئے سب کو مل کر خصوصاً ممبر ومحراب کو اپنا کردار ادا کر نا ہو گا حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کے اس مقولے پر سب کو عمل کر نا چاہیے کسی کے مسلک کو چھیڑو نہیں اور اپنے مسلک کو چھوڑو نہیں ملک اس وقت نازک موڑ پر کھڑا ہے دشمن امت کی صفوں کو توڑنا چاہتا ہے اور ملک میں بد امنی پیدا کر نا اس کی بڑی خواہش ہے نبی ؐرحمت ومحبت کی امت کو لڑانا دشمن کی سب سے بڑی خواہش ہے ۔
ان سازشوں کا مقابلہ اہل بیت اور صحابہ کرام ؓ کے پیٖغام اتحاد سے کیا جا سکتا ہے ۔
ادارہ منہاج الحسین کے سربراہ ڈاکٹر علامہ محمد حسین اکبر نے کہا کہ اسلامی کیلنڈر کا نیا سال شروع ہوتے ہی دنیا بھر میں محرم الحرام کی مناسبت سے اقوام عالم امام الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کی یاد منانے کا بھرپور عقیدت و احترام کے ساتھ اہتمام کرتے ہیں اس میں مسلم اور غیر مسلم سبھی شامل ہوتے ہیں ہر دین اور مذہب کا پیرو کار اپنے اپنے عقیدہ اور انداز میں غم حسین علیہ السلام مناتا ہے۔
حضرت امام حسین علیہ السلام کی ذات اور سانحہ کربلا اپنی بے مثال تاثیر کی وجہ سے زمان و مکان، رنگ و نسل کی قید سے آزاد ہے۔ دنیا بھر کے آزادی خواہاں اور مظلوموں کو اگر کوئی آخری سہارا نظر آتا ہے تو وہ سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے آل و انصار کی قربانی میں راہ نجات نظر آتی ہے۔ واقعہ کربلا ہمیں یہ درس دیتا ہے کہ باطل کے سامنے کسی بھی صورت میں نہیں جھکنا چاہئے۔

معروف مذہبی سکالر سید احمد سبطین حیدر نے واقعہ کربلا پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ اپنے اندر ایک عظیم فلسفہ سموئے ہوئے ہے۔ امام الشہداء حضرت امام حسین اور ان کے70 ساتھیوں نے محض اس لئے جانیں قربان کیں کہ وہ باطل کا ساتھ نہیں دے سکتے لہٰذا اس واقعہ میں اہل اسلام کیلئے یہ درس ہے کہ باطل کے سامنے کسی صورت نہیں جھکنا چاہئے۔

Browse More Islamic Articles In Urdu