Open Menu

Lailatul Qadr - Article No. 3437

Lailatul Qadr

لیلة القدر - تحریر نمبر 3437

رمضان المبارک کی رحمتوں اور برکتوں سے کون واقف نہیں ہے۔ ایک طرف پہلے عشرے کی رحمت ہے۔ تو دوسری طرف دوسرے عشرے کی مغفرت ہے۔ اگر ایک طرف تیسرے عشرے میں نجات کا فرمان ہے۔ وہیں تیسرے عشرے کی طاق راتوں میں لیلة القدر کی نوید ہے

Saleem Saqi سلیم ساقی جمعہ 15 مئی 2020

بسم اللہ الحمداللہ
گناہوں کی پوٹلی سر پر اٹھائے،سرکشی پر اترے ہوئے ہم نادان اور نام کے مسلمانوں کی زندگیوں میں ایک بار پھر ماہ رمضان المبارک کی آمد پر خدا تعالی کا جتنا شکر ادا کیا جائے اتنا کم ہے۔
اس مبارک ماہ میں (جب شیطان سلاخوں کے پیچھے زنجیروں میں جکڑا ہوتا ہے) اپنے نفس پر قابو پانے کا ایک سنہری موقع حاصل ہوتا ہے۔اگر ایک طرف سحری کی چاشنی ہے تو دوسری طرف افطار کی برکت ہے۔

اگر ایک طرف خالی معدہ سے منہ کے رستے نکلتی بدبو ہے۔ تو دوسری طرف وہی بدبو خدا کے نزدیک مشک و کستوری سے اعلی درجہ رکھتی ہے۔ورنہ ہمارے اعمال تو آسمان پر سے پتھر برسانے والے ہیں۔ دن بھر گناہوں کی لت میں لت پت گناہوں سے لدا جسد خاکی لے کر آرام سے اس آس پر بن معافی مانگے سو جانا کہ وہ غفور الرحیم ہے۔

(جاری ہے)

ہمیں معاف کر دے گا۔ یہ سر کشی نہیں تو اور کیا ہے؟
اگر ہم اپنے اعمال کا موازنہ خدا تعالی کی عطا کردہ رحمتوں اور برکتوں سے کریں تو اسی لمحے اگلی سانس آنے سے پہلے ہی چلو بھر پانی لے کر ڈوب مر جائیں۔

اگر ہم پل بھر کو سوچیں کہ کیا ہم اپنی زندگی کو خدا کے بتلائے ہوئے طریقوں پر گزار رہے ہیں؟ تو یقینا جواب نفی میں ہو گا۔ کیونکہ نعوذباللہ ہم نے ہر چیز کی طرح خدا کے دین کو بھی مذاق میں لے رکھا ہے۔ اگر ہمیں پتہ ہوتا کہ ہمارے گناہوں کی سزا ہمیں گناہ کرتے ہی مل جانی ہے تو یقین جانیں کوئی گناہ کے نزدیک تک نہ پھٹکتا۔ اگر ہمیں معلوم ہوتا کہ رات گناہ کر کے سوئے اور صبح کو اسی گناہ کی کالک ہمارے ماتھے پر سے واضح نظر آئے گی تو شرم کے مارے ہم میں سے کوئی گناہ کو ہاتھ تک نہ لگاتا۔

مانتا ہوں وہ غفور ہے بخشنے والا ہے۔ مگر وہ ہدایت بھی ہدایت مانگنے والوں کو دیتا ہے۔ وگرنہ بن روئے تو یہاں ماں دودھ بھی نہیں دیتی۔ رمضان المبارک کی رحمتوں اور برکتوں سے کون واقف نہیں ہے۔ ایک طرف پہلے عشرے کی رحمت ہے۔ تو دوسری طرف دوسرے عشرے کی مغفرت ہے۔ اگر ایک طرف تیسرے عشرے میں نجات کا فرمان ہے۔ وہیں تیسرے عشرے کی طاق راتوں میں لیلة القدر کی نوید ہے۔

لیلة القدر کی اہمیت و فضیلت
لیلة القدر وہ رات ہے جس میں ایک نفل کا ثواب ایسا ہے۔ گویا کہ نفل ادا کرنے والے نے 84سال تک نفلی عبادت کی ہو۔آپ(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا یا رسول اللہ لیلة القدر کی کوئی خاصیت بتائیں۔آپ(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا شب قدر معتدل ہوتی ہے۔ یعنی نہ ذیادہ گرم اور نہ ذیادہ ٹھنڈی۔
رمضان المبارک کی رحمتیں اور برکتیں یوں تو دنیا کے کونے کونے میں بسنے والے ہر ایک مسلمان کے لیے یکساں ہیں۔ رمضان المبارک کی قدر و اہمیت ہر ایک مسلمان کے دل کے لیے ایک عظیم درجہ رکھتی ہے۔ لیکن ہم پاکستان میں بسنے والے مسلمانوں کے لیے رمضان المبارک کا مہینہ دو طرفہ اہمیت کا حامل ہے۔ ماہ رمضان کی ستائیسویں شب(لیلة القدر) کو ہمیں خدائے زوالجلال کی جانب سے دو تحفے عطا کیئے گئے۔

پہلا تحفہ
لیلة القدر میں بصدق محمد(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں قرآن مجید کا تحفہ ملا۔ اک ایسی کتاب جو روز اول سے روز آخر تک ہر پہلو (چاہے پھر وہ سماجی ہو سیاسی ہو دینی ہو چاہے دنیاوی ہو)میں مدد کرتی ہے۔ جیسا کہ قرآن مجید کے تیسویں پارے کی سورہ القدر کی پہلی آیت میں ارشاد باری تعالی ہوتا ہے۔
انا انزلنہ فی لیلة القدر۔

بیشک ہم نے اس(قرآن پاک) کو اس مبارک رات(لیلة القدر) میں نازل کیا۔
دوسرا تحفہ
ہمارا سوہنا پاکستان بھی اسی رات ہماری جھولی میں ڈالا گیا۔جب انگریزوں کی قید میں بسنے والے ہم مسلمانوں کو اپنی زندگی اپنی طرز سے جینے کا حق ملا۔ اک ایسی مبارک رات جس میں اسلامی جمہوریہ پاکستان ایک الگ مملکت بن کر دنیا کے نقشے پر ابھرا۔
وہ رات جب غلامی کی زنجیریں پاؤں سے کاٹ سے آزادی کا فرمان ہمارے ہاتھ میں تھمایا گیا۔
امی عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ تو فرمائیے کہ اگر مجھے معلوم ہو جائے کہ فلاں شب کو شب قدر ہے تو اس میں کیا کہوں؟آپ(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)نے فرمایا یوں کہو
ترجمہ۔اے اللہ تو بڑا معاف کرنے والا ہے۔ معافی سے محبت رکھتا ہے تو مجھے معاف کردے۔
(ترمذی شریف)
لیکن ان تمام تر انعمات و کرامات اور نوازشات کے ہوتے ہوئے بھی ہم ہیں کہ دھوکہ دہی اور ڈنڈی مارنے سے باز نہیں آتے۔ ہم عبادت کرتے ہیں تو جنت کے حصول کے لیے۔ ہم خدا کی تسبیح پڑھتے ہیں تو گن کر۔ ارے بھولے لوگو اس خدا سے کیسا حساب کرنا جو بے حساب دیتا ہے۔ ہمارا مقصد صرف اور صرف خدا تعالی کی رضا اور خوشنودی ہونا چاہیے۔پھر دیکھنا جنت تو بن مانگے ہی ہماری جھولی میں ڈال دی جائے گی۔

Browse More Islamic Articles In Urdu